عالمی فوڈ چین پر حملہ: گرفتار ملزمان نے قوم سے معافی مانگ لی
اشاعت کی تاریخ: 19th, April 2025 GMT
اسلام آباد: عالمی فوڈ چین پر حملہ کرنے والے گرفتار ملزمان نے اپنے اقدام پر گہرے ندامت کا اظہار کیا ہے اور قوم سے معافی کی اپیل کی ہے۔
اسلام آباد کی مقامی عدالت میں بین الاقوامی فوڈ چین پر توڑ پھوڑ کے کیس کی سماعت ہوئی، جہاں پولیس نے 15 گرفتار ملزمان کو عدالت میں پیش کیا۔
جوڈیشل مجسٹریٹ عباس شاہ نے شواہد کی روشنی میں 6 ملزمان کو مقدمے سے ڈسچارج کر دیا جبکہ باقی 9 ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دیا۔
عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ملزمان کا کہنا تھا کہ وہ احتجاج میں صرف ”دیکھا دیکھی“ شامل ہوئے تھے اور انہیں احساس ہے کہ انہوں نے جو کیا وہ ملک کے مفاد کے خلاف تھا۔ ایک ملزم نے کہا، ’پاکستان کا نقصان، ہمارا نقصان ہے۔ جو ملک کو نقصان پہنچاتا ہے، وہ دراصل اپنا ہی نقصان کرتا ہے۔‘
ملزمان نے تسلیم کیا کہ وہ جذباتی طور پر بہکاوے میں آ گئے تھے اور انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ آئندہ اس قسم کے احتجاج یا پرتشدد کارروائیوں کا حصہ نہ بنیں۔
ایک اور ملزم نے کہا کہ ’ہم غیرملکی فوڈ چینز یا کسی بھی کاروباری ادارے پر توڑ پھوڑ کی حمایت نہیں کرتے‘۔
ملزمان کا کہنا تھا کہ ’ہم قوم اور حکومت سے معافی چاہتے ہیں، اور وعدہ کرتے ہیں کہ آئندہ ایسا کوئی عمل نہیں کریں گے۔‘
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
ڈھائی ہزار پاکستانی کام کرتے ہیں،فوڈ چین پر حملہ اچھی بات نہیں،عظمیٰ بخاری
پاکستان مسلم لیگ (ن) کی رہنما عظمیٰ بخاری نے حالیہ پرتشدد واقعات اور فوڈ چینز پر حملوں پر سخت ردِ عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ فوڈ چین پر حملہ کرنا اچھی بات نہیں، کیونکہ اس سے ہزاروں پاکستانیوں کا روزگار متاثر ہو رہا ہے۔
عظمیٰ بخاری نے کہا کہ 2500 پاکستانی مختلف فوڈ چینز میں کام کرتے ہیں، اور ان اداروں سے کئی خاندانوں کا چولہا جلتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کھیل داس پر حملہ افسوس ناک ہے اور ایسے اقدامات ملک کے امن و امان اور بین الاقوامی ساکھ کو نقصان پہنچاتے ہیں۔
انہوں نے خبردار کیا کہ یہ حملے پوری پلاننگ کے ساتھ ہو رہے ہیں اور زیادہ تر ایسے واقعات پنجاب میں پیش آ رہے ہیں۔ عظمیٰ بخاری نے انکشاف کیا کہ بہاولپور سے 7 اور رحیم یار خان سے 2 ملزمان گرفتار کیے جا چکے ہیں، جب کہ ملتان میں ایک مقدمے میں 11 افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پرتشدد واقعات میں شیخوپورہ سے تعلق رکھنے والا ایک شخص جان کی بازی ہار چکا ہے، اور اس طرح کے واقعات میں شرپسند گروہ ملوث ہیں جو مختلف شکلوں میں کارروائیاں کر رہے ہیں۔
عظمیٰ بخاری نے زور دیا کہ ہمارا مذہب تمام انسانوں کو یکساں حقوق دیتا ہے اور کسی کو بھی قانون ہاتھ میں لینے یا امن خراب کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ انہوں نے کہا کہ ہم سب کو مل کر ایسے واقعات کی حوصلہ شکنی کرنی چاہیے۔
انہوں نے واضح کیا کہ سیاست اپنی جگہ لیکن کسی کی زندگی سے کھیلنے کی قانون اجازت نہیں دیتا۔ عظمیٰ بخاری نے اس موقع پر وزیراعظم شہباز شریف کی فلسطین کے حق میں عالمی سطح پر مؤثر آواز بلند کرنے پر بھی انہیں خراجِ تحسین پیش کیا۔
Post Views: 1