پاکستان اور افغانستان نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ دونوں ممالک اپنی سرزمین دہشتگردی کے لیے ایک دوسرے کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے۔

نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے دورہ کابل کے دوران اعلیٰ عہدیداروں سے ملاقاتیں کی، اور تجارت کے فروغ سمیت دیگر اہم امور زیربحث آئے۔

یہ بھی پڑھیں وزیر خارجہ اسحاق ڈار کی افغان وزیراعظم اور وزیر خارجہ سے ملاقات، سیکیورٹی اور تجارت پر گفتگو

اسحاق ڈار نے کابل میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاکہ افغان مہاجرین کو عزت کے ساتھ واپس بھیجا جائےگا، اگر اس حوالے سے کوئی شکایت ہوئی تو اس پر ایکشن لیا جائےگا۔

وزیر خارجہ نے کہاکہ افغان مہاجرین کے ساتھ ناروا سلوک کی شکایت کے لیے وزرات داخلہ ہیلپ نمبرجاری کرےگی۔

انہوں نے کہاکہ افغان مہاجرین سے جائیداد نہ خریدنے کے کوئی احکامات جاری نہیں کیے، اس معاملے پر کمیٹی قائم کردی ہے۔

انہوں نے کہاکہ طورخم بارڈر پر آئی ٹی سسٹم کوجلد فعال کیا جائے گا، افغان مہاجرین اپنی تمام ذاتی اشیا واپس لے جاسکیں گے۔

اسحاق ڈار نے کہاکہ افغانستان کسی کو بھی اپنی سرزمین ہمارے خلاف استعمال نہ کرنے دے، ہمسایہ ملک کے خلاف سرزمین استعمال کرنے والوں کے خلاف سخت ایکشن لیا جائےگا۔

انہوں نے کہاکہ افغانستان کے ساتھ تجارت کے فروغ کے لیے بھی بات چیت ہوئی، اور تجارتی سامان کی نقل وحمل کے لیے تبادلہ خیال ہوا۔

اسحاق ڈار نے کہاکہ 30 جون 2025 تک ٹرانزٹ ٹریک اینڈ ٹریڈ سسٹم فعال ہوجائے گا، اور اس سے افغان ٹرانزٹ گڈز میں تیزی آسکتی ہے، جبکہ اس سسٹم سے دونوں اطراف فائدہ ہوگا۔

وزیر خارجہ نے کہاکہ ایف بی آر اور کسٹمز کے ساتھی ساتھ ہیں، فیڈرل بورڈ آف ریونیو اس پر عمل کرے گا۔ افغان اشیا پر ڈیوٹی 25 فیصد سے کم کرکے 10 فیصد کردی جائے گی۔ جبکہ 10 فیصد والی ڈیوٹی کم کرکے 5 فیصد کردی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں کیا پاکستان اور افغانستان کے درمیان معاملات بہتری کی طرف گامزن ہیں؟

انہوں نے کہاکہ صرف این ایل سی کافی نہیں، مزید 2 کمپنیاں بھی شامل کردی ہیں۔ افغان حکومت سے درخواست کی ہے کہ خطے کی ترقی کے لیے مل کر کام کیا جائےگا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews اپنی سرزمین اتفاق اسحاق ڈار افغانستان پاکستان دہشتگردی دورہ کابل وزیر خارجہ وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اپنی سرزمین اتفاق اسحاق ڈار افغانستان پاکستان دہشتگردی دورہ کابل وی نیوز نے کہاکہ افغان انہوں نے کہاکہ افغان مہاجرین اسحاق ڈار نے اپنی سرزمین کے ساتھ کے لیے

پڑھیں:

پاکستان سے افغان مہاجرین کی ملک بدری پر تشویش ہے، افغان وزیر خارجہ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 19 اپریل 2025ء) پاکستان کے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے آج افغانستان کے دارالحکومت کابل پہنچنے کے بعد طالبان انتظامیہ کے قائم مقام وزیر خارجہ امیر خان متقی سے ملاقات کی۔ پاکستانی وزارت خارجہ کے مطابق اعلیٰ سطحی مذاکرات میں 'سلامتی سمیت دو طرفہ مسائل کو مثبت ماحول میں حل کرنے کے لیے بات چیت جاری رکھنے' پر اتفاق کیا گیا۔

وزارت خارجہ کے بیان میں مزید کہا گیا کہ اسحاق ڈار نے علاقائی تجارت اور رابطے کے فوائد کو مکمل طور پر حاصل کرنے کے لیے خاص طور پر سکیورٹی اور بارڈر مینجمنٹ سے متعلق مسائل کو حل کرنے کی بنیادی اہمیت پر زور دیا۔ اس کے علاوہ دونوں فریقوں نے باہمی تعلقات کو فروغ دینے کے اپنے عزم کا اعادہ کیا اور اعلیٰ سطحی روابط کو برقرار رکھنے کی اہمیت پر بھی اتفاق کیا۔

(جاری ہے)

پاکستان سے افغان مہاجرین کی ملک بدری کا معاملہ

پاکستان کے وزیر خارجہ طالبان حکام سے ملاقات کے لیے ایسے وقت میں افغانستان پہنچے ہیں جب ان کی حکومت نے صرف دو ہفتوں میں 85,000 سے زائدافغان پناہ گزینوں کو ملک بدر کر دیا ہے۔ اقوام متحدہ کی پناہ گزین ایجنسی نے جمعہ کو کہا کہ ان میں سے نصف سے زیادہ بچے تھے۔ وہ ایک ایسے ملک میں داخل ہو رہے ہیں جہاں لڑکیوں پر سیکنڈری اسکول اور یونیورسٹی جانے پر پابندی ہے اور خواتین کو کام کے کئی شعبوں سے روک دیا گیا ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی نے اپنے پاکستانی ہم منصب سے ملاقات کے دوران افغان شہریوں کی پاکستان سے ملک بدری پر 'گہری تشویش' کا اظہار کیا۔

افغان وزارت خارجہ کے نائب ترجمان ضیاء احمد نے ایکس پر کہا، "متقی نے پاکستان میں افغان پناہ گزینوں کی جبری ملک بدری کی صورت حال پر گہری تشویش اور مایوسی کا اظہار کیا اور پاکستانی حکام پر زور دیا کہ وہ وہاں مقیم افغانوں اور یہاں آنے والوں کے حقوق کو دبانے سے گریز کریں۔

" احمد نے مزید کہا کہ پاکستانی وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے افغان حکام کو یقین دلایا کہ افغان باشندوں کے ساتھ "بدسلوکی نہیں کی جائے گی۔"

اسلام آباد نے اپریل کے آخر تک 800,000 سے زائد ایسے افغان باشندوں کو واپس بھیجنے کے لیے ایک سخت مہم شروع کی ہے جن کے رہائشی اجازت نامے منسوخ ہو چکے ہیں۔ ان میں کچھ ایسے افغان بھی ہیں جو پاکستان میں پیدا ہوئے تھے یا کئی دہائیوں سے وہاں مقیم تھے۔

'سرحد پار دہشت گردی' پر پاکستان کے تحفظات

پاکستان کے وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کابل دورے کے دوران افغانستان کے عبوری وزیر اعظم ملا محمد حسن اخوند سے بھی ملاقات کی۔ پاکستانی وزارت خارجہ کے جاری کردہ بیان کے مطابق بات چیت میں سلامتی و تجارت جیسے معاملات پر گفتگو کی گئی۔

افغانستان روانگی سے قبل سرکاری میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا تھا کہ پاکستان کو دہشت گردی کے حوالے سے خدشات ہیں، اور اس معاملے پر افغان فریق سے بات چیت کی جائے گی۔

پاکستان اور افغانستان کے تعلقات میں حالیہ تناؤ کی بڑی وجہ پاکستان کے سرحدی علاقوں میں سکیورٹی فورسز پر حملے اور دہشت گردی کے بڑھتے واقعات ہیں۔ پاکستان میں گزشتہ سال پچھلی ایک دہائی کے دوران سب سے مہلک رہا۔ اسلام آباد کی طرف سے کابل پر الزام لگایا جاتا ہے کہ وہ عسکریت پسندوں کو افغانستان میں پناہ لینے کی اجازت دے رہے ہیں۔ پاکستان کا دعوٰی ہے کہ دہشت گرد وہاں سے پاکستان پر حملوں کی منصوبہ بندی کرتے ہیں۔ طالبان حکومت اس الزام کی تردید کرتی ہے۔

ادارت: عاطف بلوچ

متعلقہ مضامین

  • پاکستان اور افغانستان کا کابل ملاقات میں ہونے والے فیصلوں پر جلد عملدرآمد پر اتفاق
  • افغان سرزمین کسی بھی ملک کیخلاف دشمن سرگرمیوں کیلئے استعمال نہیں ہوگی، کابل
  • افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونی چاہئے، اسحق ڈار
  • اسحاق ڈار کا دورہ کابل، نائب وزیراعظم، وزیر خارجہ سے ملاقاتیں: پاکستان افغانستان کا بہتر روابط، مضبوط ٰتعلقات برقرار رکھنے پر اتفاق
  • افغانستان کسی کو غلط سرگرمی کیلئے اپنی زمین استعمال نہیں کرنے دے گا، اسحاق ڈار
  • افغان مہاجرین کو عزت سے ان کے ملک بھیجا جارہا ہے، وزیر خارجہ
  • پاکستان سے افغان مہاجرین کی ملک بدری پر تشویش ہے، افغان وزیر خارجہ
  • اپنی سرزمین دہشتگردی کیلئے استعمال نہیں ہونے دیں گے، امن وامان کیلئے مل کر کام کرنا ہوگا، اسحاق ڈار
  • کابل؛ اپنی سرزمین دہشتگردی کیلئے استعمال نہیں ہونے دیں گے، امن وامان کیلئے مل کر کام کرنا ہوگا، اسحاق ڈار