ایران اور امریکہ کے درمیان جوہری پروگرام پر اہم مذاکرات
اشاعت کی تاریخ: 19th, April 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 19 اپریل 2025ء) ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی ان مذاکرات کی سربراہی کر رہے ہیں۔ عمان کی ثالثی میں ہونے والے ان مذاکرات میں امریکی مندوب برائے مشرقِ وسطیٰ اسٹیو وٹکوف واشنگٹن حکومت کی نمائندگی کریں گے۔
اطالوی دارالحکومت روم میں یہ ملاقات ایک ایسے وقت میں ہو رہی ہے، جب ایک ہفتہ قبل دونوں فریقین نے عمان کے دارالحکومت مسقط میں بالواسطہ مذاکرات کیے تھے۔
سن 2018 میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کپ پہلپ دور صدارت کے دوران واشنگٹن کے عالمی جوہری معاہدے سے الگ ہونے کے بعد امریکہ اور ایران کے مابین یہ اولین اعلیٰ سطحی رابطہ ہے۔مغربی ممالک بشمول امریکہ طویل عرصے سے ایران پر الزام لگا رہے ہیں کہ وہ جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے لیکن تہران اس کی تردید کرتا رہا ہے اور اصرار کرتا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پرامن اور سول مقاصد کے لیے ہے۔
(جاری ہے)
ایران میں سن 1979 کے اسلامی انقلاب کے بعد سے ایران اور امریکہ کے درمیان سفارتی تعلقات منقطع ہیں۔
ایران پر دباؤ بڑھانے کا سلسلہ جاریجنوری میں دوسری مدت کے لیے عہدہ سنبھالنے کے بعد صدر ٹرمپ نے ایران کے خلاف ''زیادہ سے زیادہ دباؤ‘‘ کی پالیسی دوبارہ نافذ کی اور مارچ میں ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کو ایک خط لکھا، جس میں انہوں نے جوہری مذاکرات کی بحالی کی تجویز دی۔
ساتھ ہی صدر ٹرمپ نے خبردار کیا کہ اگر سفارت کاری ناکام ہوئی تو فوجی کارروائی کی جا سکتی ہے۔جمعرات کو ٹرمپ نے کہا، ''میں فوجی آپشن استعمال کرنے میں جلدبازی نہیں کر رہا۔ مجھے لگتا ہے کہ ایران بات کرنا چاہتا ہے۔‘‘ جبکہ اس بیان کے ایک دن بعد عباس عراقچی نے کہا کہ پہلے دور میں ''امریکہ کی طرف سے ایک حد تک سنجیدگی‘‘ دیکھی گئی لیکن اس کے ارادوں پر شکوک برقرار ہیں۔
عراقچی نے ماسکو میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا، ''اگرچہ ہمیں امریکہ کے ارادوں اور محرکات پر سنجیدہ شکوک ہیں لیکن ہم بہرحال کل (ہفتہ) کے مذاکرات میں شرکت کریں گے۔‘‘
ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے ہفتے کی صبح سوشل میڈیا پر ایک پیغام میں کہا کہ تہران کو علم ہے کہ یہ راستہ ہموار نہیں ہے لیکن وہ ''کھلی آنکھوں سے ہر قدم اٹھا رہا ہے اور ماضی کے تجربات پر بھی انحصار کیا جا رہا ہے۔
‘‘ ایران جوہری بم حاصل کرنے سے زیادہ دور نہیں، گروسیبدھ کو فرانسیسی اخبار لا مونڈ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں اقوام متحدہ کے جوہری نگران ادارے آئی اے ای اے کے سربراہ رافائل گروسی نے کہا تھا کہ ایران ''جوہری بم حاصل کرنے سے زیادہ دور نہیں۔‘‘
ٹرمپ کے پہلے دور صدارت میں امریکہ نے سن 2015 کے جوہری معاہدے سے دستبرداری اختیار کی، جس کے تحت ایران کو بین الاقوامی پابندیوں کے خاتمے کے بدلے میں اپنے جوہری پروگرام پر پابندیاں عائد کرنا تھیں۔
ٹرمپ کی علیحدگی کے بعد ایران نے ایک سال تک معاہدے کی پاسداری کی لیکن پھر آہستہ آہستہ اس سے پیچھے ہٹنا شروع کر دیا۔
عباس عراقچی سن 2015 کے معاہدے کے مذاکرات کاروں میں بھی شامل تھے جبکہ روم میں ان کے امریکی ہم منصب اسٹیو وٹکوف پراپرٹی بزنس کا پس منظر رکھتے ہیں۔ صدر ٹرمپ نے انہیں یوکرین کے حوالے سے مذاکرات کرنے کے لیے بھی نامزد کیا ہے۔
ایران اس وقت یورینیم کو 60 فیصد تک افزودہ کر رہا ہے جو کہ سن 2015 کے معاہدے میں مقررہ 3.
جمعہ کو امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے یورپی ممالک پر زور دیا کہ وہ سن 2015 کے معاہدے کے تحت ''اسنیپ بیک‘‘ میکانزم کو فعال کرنے کے بارے میں فیصلہ کریں۔
اس سسٹم کے تحت اگر ایران نے اپنے جوہری پروگرام کو محدود بنانے کے وعدوں کی خلاف ورزی کی تو اس پر اقوام متحدہ کی پابندیاں خودکار طریقے سے بحال ہو جائیں گی۔تاہم ایران پہلے ہی خبردار کر چکا ہے کہ اگر یہ میکانزم فعال کیا گیا تو وہ جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے (NPT) سے نکل سکتا ہے۔
گروسی نے کہا ہے کہ امریکہ اور ایران ''ایک بہت ہی نازک مرحلے‘‘ پر ہیں اور ''معاہدے کے لیے زیادہ وقت باقی نہیں۔
‘‘ انہوں نے رواں ہفتے ہی تہران میں ایرانی حکام سے ملاقات کی تھی۔ اس دوران ایرانی حکام نے زور دیا تھا کہ بات چیت صرف جوہری پروگرام اور پابندیوں کے خاتمے پر ہونا چاہیے۔ معاہدہ ممکن ہے، عراقچیایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ اگر امریکہ ''غیر معقول اور غیر حقیقی مطالبات‘‘ سے باز رہے تو معاہدہ ''ممکن‘‘ ہے۔
تاہم انہوں نے اپنی اس بات کی کوئی وضاحت نہیں کی۔ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکہ ایران کے بیلسٹک میزائل پروگرام اور مشرق وسطیٰ میں شدت پسندوں کی حمایت کو بھی مذاکرات میں شامل کرنے کی کوشش کرے گا۔
عراقچی نے کہا کہ یورینیم افزودگی کا ایران کا حق ''ناقابلِ گفت و شنید‘‘ ہے جبکہ وٹکوف نے اس عمل کو مکمل طور پر بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ وٹکوف فی الحال ایران سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ سن 2015 کے معاہدے کو من و عن قبول کرے۔
جمعہ کو امریکہ کے اتحادی اسرائیل نے ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے سے روکنے کے اپنے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس کے پاس ایسا کرنے کے لیے ''واضح حکمت عملی‘‘ موجود ہے۔
ادارت: عرفان آفتاب
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے سن 2015 کے معاہدے جوہری پروگرام عباس عراقچی امریکہ کے عراقچی نے ایران کے کے بعد رہا ہے کے لیے
پڑھیں:
ٹیرف کے اعلان کے بعد تجارتی معاہدے پر مذاکرات، امریکی نائب صدر کا دورہ انڈیا
ٹیرف کے اعلان کے بعد تجارتی معاہدے پر مذاکرات، امریکی نائب صدر کا دورہ انڈیا WhatsAppFacebookTwitter 0 21 April, 2025 سب نیوز
نئی دہلی (سب نیوز )امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے پیر کو انڈیا کے چار روزہ دورے کا آغاز کیا جہاں نئی دہلی تجارتی معاہدہ کر کے امریکی ٹیرف سے بچنا چاہتا ہے۔ فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق جے ڈی وینس کا دورہ انڈین وزیراعظم نریندر مودی کی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے وائٹ ہاس میں ہونے والی ملاقات کے دو ماہ بعد ہوا ہے۔ امریکی نائب صدر کا سرخ قالین بچھا کر اور گارڈ آف آنر پیش کر کے استقبال کیا گیا۔ وہ آگرہ میں تاج محل کا دورہ بھی کریں گے۔
انڈین وزارت خارجہ نے گذشتہ ہفتے کہا تھا کہ توقع کی جا رہی ہے کہ ڈی جے وینس اور نریندر مودی دو طرفہ تعلقات پر پیش رفت کا جائزہ لیں گے اور باہمی دلچسپی کی علاقائی اور عالمی صورتحال پر تبادلہ خیال کریں گے۔انڈیا اور امریکہ تجارتی معاہدے کے پہلے مرحلے پر بات چیت کر رہے ہیں اور نئی دہلی یہ معاہدہ ٹرمپ کی طرف سے ٹیرف لاگو کرنے کے 90 روز کے وقفے میں کرنے کے لیے پرامید ہے۔ انڈین وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ یہ دورہ ہمارے دوطرفہ تعلقات کو مزید بڑھائے گا۔
انڈیا نے امریکی ٹیرف کے حوالے سے محتاط رویہ اختیار کیا ہے۔ ٹیرف کے اعلان کے بعد انڈین کے محکمہ کامرس نے کہا تھا کہ وہ اس کے نقصانات اور فوائد کا جائزہ لے رہا ہے۔ نریندر مودی نے فروری میں امریکہ کا دورہ کیا تھا جہاں ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ ان کا انڈین رہنما کے ساتھ خصوصی رشتہ ہے۔ تاہم ٹرمپ نے ٹیرف کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ مودی اچھے دوست ہیں لیکن انہوں نے ہمارے ساتھ اچھا سلوک نہیں کیا۔ امریکہ انڈیا کی انفارمیشن ٹیکنالوجی اور سروسز سکیٹر کے لیے اہم مارکیٹ ہے، جبکہ امریکہ نے حالیہ برسوں میں انڈیا کو اربوں ڈالر کا فوجی ساز و سامان فروخت کیا ہے۔ توقع کی جا رہی ہے کہ ٹرمپ رواں برس کے آخر میں آسٹریلیا، جاپان، امریکہ اور انڈیا پر مشتمل کواڈ گروپ کے سمٹ کے لیے انڈیا کا دورہ کریں گے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرججزسنیارٹی کیس، وفاقی حکومت نیعدالت میں ججز تبادلوں پر تمام خط و کتابت جمع کرادی اگلی خبرعمران خان سے منگل کو ملاقات کا دن، فیملی ممبران کی فہرست جیل انتظامیہ کو ارسال عمران خان سے منگل کو ملاقات کا دن، فیملی ممبران کی فہرست جیل انتظامیہ کو ارسال ججزسنیارٹی کیس، وفاقی حکومت نیعدالت میں ججز تبادلوں پر تمام خط و کتابت جمع کرادی جے یو آئی کے ساتھ اتحاد نہ ہونے کا معاملہ: بیرسٹر گوہر کا ردِ عمل آ گیا امریکی سیکرٹری دفاع نے نجی گروپ میں بھی یمن حملوں کی تفصیلات شیئر کیں، امریکی اخبار خیبر پختونخوا: سکیورٹی فورسز کے 2 آپریشنز، سرغنہ سمیت 6 خوارج ہلاک علی امین گنڈاپور نے خیبرپختونخوا مائنز اینڈ منرل ایکٹ پر سوشل میڈیا بیانیہ اڑا دیاCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم