چینی روبوٹس انسانوں سے ہاف میراتھن ریس ہار گئے
اشاعت کی تاریخ: 19th, April 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 19 اپریل 2025ء) روبوٹ تیانگونگ الٹرا نے بیجنگ میں 'ای ٹاؤن ہیومنائیڈ روبوٹ ہاف میراتھن' دو گھنٹے چالیس منٹ میں مکمل کر لی۔ مگر اس کے مقابلے میں ایک انسانی ریسر نے صرف ایک گھنٹہ گیارہ منٹ اور سات سیکنڈز کے سب سے کم وقت میں یہ ریس جیت لی۔
دنیا کی پہلی انسانی اور ہیومنائیڈ روبوٹہاف میراتھن اکیس کلومیٹر یا تقریباً تیرہ میل کی دوڑ تھی جس میں دس ہزار انسانوں کے ساتھ ساتھ اکیس بائی پیڈل روبوٹس بھی حصہ لے رہے تھے۔
انسان اور ہیومنائیڈ روبوٹس کی دوڑچینی مینوفیکچررز کے روبوٹ، جیسے DroidVP اور Noetix Robotics، مختلف اشکال اور سائز میں موجود تھے۔ ان میں سے کچھ 120 سینٹی میٹر (3.
(جاری ہے)
ایک کمپنی نے اپنا ایسا روبوٹ پیش کیا جو تقریباً انسان لگتا ہے اور اس میں آنکھ مارنے اور مسکرانے کی صلاحیت بھی ہے۔ اب اس خصوصی فیچر سے روبوٹ کو ریس میں تیزی سے دوڑنے میں کس طرح مدد ملے گی، یہ نہیں بتایا گیا۔
ریس کے دوران انسانی ریسرز کے لیے راستے میں پانی اور اسنیکس موجود تھے، جب کہ روبوٹس کو بیٹریوں اور تکنیکی آلات سے ریفریش کیا گیا۔ امدادی اسٹیشنوں پر موجود روبوٹ آپریٹ کرنے والے انجینئرز ان کی فوری مرمت کرتے دکھائی دیے۔ منتظمین کا کہنا ہے کہ یہ ریس ایک تکنیکی مظاہرہ تھا اور کسی بھی روبوٹ کے جیتنے کی کوئی توقع نہیں تھی۔
چین ٹیکنالوجی کے فروغ میں پیش پیشیہ ہاف میراتھن بیجنگ حکومت کی طرف سےAI اور روبوٹس کے فروغ کے منصوبے کا ایک حصہ تھی۔ چین مصنوعی ذہانت اور ٹیکنالوجی میں سرمایہ کاری بڑھا کر اقتصادی ترقی کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ امریکہ کے خلاف اپنی تکنیکی طاقت کو بڑھانے کی کوشش میں ہے۔
اوریگن اسٹیٹ یونیورسٹی میں کمپیوٹر سائنس، مصنوعی ذہانت اور روبوٹکس کے پروفیسر ایلن فرن نے روئٹرز کو بتایا کہ چینی کمپنیوں نے چلنے پھرنے، دوڑنے، رقص کرنے اور ہلنے جلنے سے جڑے دیگر کاموں پر توجہ مرکوز کی ہے۔
ان کے بقول، "عام طور پر، یہ دلچسپ مظاہرے ہوتے ہیں لیکن یہ کسی بھی مفید کام یا بنیادی ذہانت کے بارے میں زیادہ مظاہرہ نہیں کرتے۔"چین امید کر رہا ہے کہ روبوٹکس جیسی اہم صنعتوں میں سرمایہ کاری سے اقتصادی ترقی کو زور دینے میں مدد مل سکتی ہے۔ کچھ تجزیہ کار تاہم اس بارے میں تحفظات ظاہر کرتے ہیں کہ روبوٹس کا میراتھن میں حصہ لینا کیا واقعی چین کی صنعتی صلاحیت کا ایک قابل اعتماد اشارہ ہے۔
ادارت: عاطف بلوچ
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
پڑھیں:
چینی صدر شی جن پنگ کے دورہ پاکستان کی 10ویں سالگرہ پر تقریب، مقررین کا خطاب
چینی صدر شی جن پنگ کے دورہ پاکستان کی 10ویں سالگرہ کے موقع پر پاک چائنا انسٹیٹیوٹ، وزارت خارجہ اور چینی سفارت خانے کے تعاون سے تقریب منعقد کی گئی۔
تقریب سے سابق وفاقی وزیر مشاہد حسین سید نے خطاب کرتے ہوئے اس دورے کو تاریخی قرار دیا اور کہا کہ صدر شی جنگ پنگ کو امن کے 5 اصولوں پر ایوارڈ سے نوازا گیا، بیلٹ اینڈ روٹ اینیشیٹو 21 ویں صدی کا کامیاب منصوبہ ہے۔
مشاہد حسین نے کہا کہ صدر شی جن پنگ نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کیا اور ان کا خطاب کا دورانیہ 40 منٹ تھا۔
یہ بھی پڑھیے: چینی کارکن صدر’شی جن پنگ کی فکر‘ کا مطالعہ کیوں کر رہے ہیں؟
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے سابق سفیر نغمانہ ہاشمی نے کہا کہ چینی صدر شی جن پنگ کے دورہ پاکستان نے دونوں ممالک کے تعلقات کو عملی طور پر ممکن کیا، چائنا پاکستان اکنامک کوریڈور کے ثمرات سے مستفید ہو رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے سی پیک پراجیکٹ کے تحت 18 ہزار کلومیٹر روڈ کی تعمیر کی، صدر شی جن پنگ نے کہا کہ چین میں رہنے والے 28 ہزار طلبا سمیت پاکستانی ہمارے بچے ہیں۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سیکرٹری خارجہ آمنہ بلوچ کا کہنا تھا کہ 21 اپریل 2015 کو چینی صدر شی جن پنگ نے دورہ پاکستان کیا جس کی آج 10ویں سالگرہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات مضبوط اور مستحکم ہیں، پاکستان اور چین کے درمیان پہلا باضابطہ رابطہ 1955 میں ہوا، دونوں ممالک کے درمیان تجارت، ٹیکنالوجی، تعلیم اور دیگر شعبوں میں روابط ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: شی جن پنگ تیسری مرتبہ چینی صدر منتخب
آمنہ بلوچ نے کہا کہ پاکستان، چین کے ساتھ تعلقات کو بھائی چارے کی بنیاد پر مزید مستحکم کرنا چاہتا ہے، چینی صدر کا دورہ یہ واضح کرتا ہے کہ پاکستان اور چین حقیقی برادر ممالک ہیں۔
چینی سفیر جیانگ زیڈانگ نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صدر شی جن پنگ کا پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب تاریخی تھا، پاکستان اور چین کے تعلقات مضبوط روایات پر مبنی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ صدر شی کے دورہ کا بنیادی مقصد ہمسایہ ممالک سے اچھے اور مخلصانہ تعلقات قائم کرنا تھا، چین دنیا کی معیشت کا اہم حصہ ہے، 1.4 بلین آبادی کے ساتھ چین دنیا کی مارکیٹ میں کردار ادا کر رہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاک چین تعلقات چین سی پیک شی جن پنگ