Daily Sub News:
2025-04-22@01:20:18 GMT

اور ماں چلی گئی

اشاعت کی تاریخ: 19th, April 2025 GMT

اور ماں چلی گئی

اور ماں چلی گئی WhatsAppFacebookTwitter 0 19 April, 2025 سب نیوز

تحریر – عامر مغل
‏ بھلامائیں ایسےبچوں کوچھوڑجاتی ہیں،ماں اتنی سخت دل کیسےہوسکتی ہے، مائیں اتنی بےوفا کیسے ہوسکتی ہیں،
پیرکوطبیعت خراب ہوئی ،پوتاہسپتال لےگیاڈاکٹرنے الٹراساؤنڈ ،LFT,RFT کیااورکہاجگرکاکوئی سیریزمسئلہ ہےآپ سی ٹی سکین کرواؤپوتےنے سی ٹی سکین کروایاڈاکٹر نےکہاکہ بظاہرجگرٹرانسپلانٹ کاکیس ہےلیکن سی ٹی سکین کی رپورٹ آنےپرہی حتمی فیصلہ ہوگا
‏دو دن منگل،بدھ ہرطرف سےلیورٹرانسپلانٹ بارےمعلومات لیں۔
‏جمعرات کوCTاسکین رپورٹ آئی ڈاکٹر نےکہاجگرکاکینسر لاسٹ اسٹیج پرہےٹرانسپلانٹ ناممکن ہے ERCP+ Studڈالنےکی کوشش کرتے ہیں اگرکامیاب ہوگئی توان کےپاس15ماہ کاوقت ورنہ 4ماہ سےزیادہ وقت نہیں
‏آپ انہیں گھرلےجائیں اورایک دو دن میں فیصلہ کرکے بتائیں لیکن یادرکھیں کہ بہتری کا1%بھی چانس نہیں ،
‏پیروں تلےزمین نکل گئی والدہ کوہسپتال سےنکالا اس دوران بہت سےڈاکٹرزکوساری رپورٹ بھیج چکاتھاسب کی یہی رائےتھی،
‏کچھ دوستوں نےہومیو پیتھک کی امید دلوائ ،انہوں نےکہا کینسر لاسٹ اسٹیج پرہےلیکن کوشش کی جاسکتی ہے
‏اللہ کانام لےکرہومیوسےدوائ لی اوروالدہ کوگھرلےگئے،

‏ساری رات والدہ بھی جاگتی رہیں بہنیں بھی اورادھر میں بھی فون پررابطےمیں رہاایک پل نہیں سویا،آسٹریلیا،انگلینڈ، شوکت خانم،پمز،نوری،پولی کلینک اپنےتعلقات کےبندوں سےریکویسٹ کر کےآج کادن سیکنڈ اوپینئین لیتارہا،تقریباہر گھنٹےبعدوالدہ سےفون پربات بھی کرتارہا،
‏تکلیف میں تھیں لیکن قابل برداشت تھی یاپھربتاتی نہیں تھیں پتا ہے نا یہ مائیں جھوٹی بھی ہوتی ہیں آپنا درد آورتکلیف ا ولادسےچھپاتی ہیں،
‏دن 12بجےبہن اور بیوی کاروتےہؤےفون آیا والدہ کاجسم نیلاپڑگیاہے،بیہوش ہوگئی ہیں، فوراًہسپتال لےگئےمیں بھی قریب پنڈی ہی شفٹ ہوچکا تھا،اورپھر بعدنمازجمعتہ2:30بجےوفات پاگئیُں
‏ گھر لائےغسل دےکرکفن پہناکرقریبی سودوسو احباب کے ساتھ جنازہ پڑھااورنکل آیا ، ‏5بجےاطلاع دینی شروع کی رات10:00کادوسرا جنازہ رکھاصرف4گھنٹےمیں کتنی اطلاع دےسکتے تھےپھربھی ہزاروں لوگوں نےمیری ماں کاجنازہ پڑھامیں آپ سب کااحسان بھول نہیں سکتا
‏بھلامائیں اتنی جلدی کیسےجا سکتی ہیں،ابھی توخدمت بھی نہیں کی،ڈاکٹر نےکل ہی تو یہ کہ گھر بھیجا تھا چار ماہ کم از کم آپ کےپاس ہیں پھر ایکدم سے ایک دم سے میری ماں جی آپ کیسے چلی گئیں مائیں ہوتی ہی بےوفاہیں

‏پورے7ماہ بعد4اپریل کوماں سےچھپ کرعیدملنے آیابیٹھنےہی نہیں دیاملیں پیارکیااورپیچھے پڑگئیں چلوواپس جاؤ،وہ ظالم آجائیں گےتم پربہت تشدد کریں گے،بس میں نےدیکھ لیاہےبس نکلوجاؤفون پربات ہوگی

2009اگست میں چھوٹا اسٹیکرچھپوایا،دیکھا تواسے تہہ کرکے پرس میں ڈال رہی ہیں پوچھا توکہنےلگی بیٹا چوہڑ تیری بہن کودکھاؤں گی میرے بیٹے کی تصویر کےپوسٹر لگے ہیں بیچاری مائیں کتنی چھوٹی چھوٹی خوشیوں پرپاگل ہوجاتی ہیں

عام نارمل حالات میں بھی میری تصویر پرس میں یا موبائل میں رکھتی تھیں کہتی تھی تجھے دیکھ کرخوش ہوتی ہوں

ویسے میری نانو بھی میری تصویر اپنے پاس رکھتی تھیں کہتی تھیں ہروقت تمھیں دیکھنے کو دل کرتاہے

دونوں ماں بیٹی جھوٹ بولتی تھیں ،دونوں نے جاتے ہؤے ڈھنگ سے سلام بھی نہیں کیا اور دعوے اتنے بڑے بڑے پیارکے یہ مائیں ہوتی ہی شائدجھوٹی ہیں،

میرے باپ جیسے شفیق بڑے بھائ حاجی عمر مغل نے، میری بہنوں نے، پوتوں، پوتیوں ،نواسوں نواسیوں میری بیوی بھابھی نے گنتی کے چار دن ماں جی کو دیکھ تولیانا، میں نے پھر بھی مری ماں کا چہرہ دیکھ لیا، پاؤں چوم لئیے،جنازہ پڑھ لیا،4اپریل کو ماں جی کو عید بھی مل آیا، مرشد کی زیارت بھی کرلی

میرا چھوٹا بھائی ڈاکٹر آفتاب مغل میری ماں جی کا لاڈلا پتر کل سارا دن آسٹریلیا میں مچھلی کی طرح تڑپتا رہا لیکن فلائٹ نہ ملی ،

نومبر 2024 اسلام آباد قتل عام کے مہینے میں میری اکلوتی خالہ اور چھوٹے بھائ کی ساس زیادہ بیمار ہوںئ ، بیوی بچے بھیج دئیے، بھائ تڑپتا رہا میں نے آنے نہیں دیا میں نےکہا میں نے ماں جی کو کہیں چھپارکھا ہے بیوی بچوں کو کہیں چھپارکھا ہے تجھے کہاں چھپاؤں گا

میری ماں اور میری خالہ کا لاڈلہ پتر ان ظالموں یذیدوں کی وجہ سے اپنی دونوں ماؤں کے آخری وقت دیدار سےمحروم رہ گیا

یااللہ تو ان ظالموں یذیدوں کو دنیا و آخرت میں تباہ و برباد کر جن کی وجہ سے بچے اپنی ماؤں کے آخری دیدار سے بھی محروم رہ جاتے ہیں

لیکن مجھے پتاہے ہم دونوں بھائیوں سے زیادہ ان دونوں ماؤں کو چھوٹے بھائ سے پیارتھا وہ آسٹریلیا بیٹھ کر بھی ہم سے زیادہ سب کا خیال رکھتاتھا

پچھلے دوسال کے ظلم و ستم سے تنگ آ کر دوبہنوں اور چھوٹے بھائ کا ہمیشہ مطالبہ ہوتا بس اب سب کچھ سیاست چھوڑ دو آخر بچوں کا بزنس کا کتنا تو میں آخر میں کہتا چلو اماں جی سے حکم کروا دو چھوڑ دیتاہوں ، بڑی بہن کہتی تم اور اماں آپس میں ملے ہؤے ہمارے سامنےہربات مان جاتی ہیں لیکن تمھیں نہیں کہتی یہ دراصل تمھاری مرضی پر چلتی ہیں

‏میری ماں جی کی فرض تو دورتہجدبھی کبھی قضا نہیں ہوئ، تلاوت کبھی قضا نہیں ہوئی ،
ہمیشہ رمضان میں تراویح اوراعتکاف مسجد میں جاکرپڑھتی تھیں میری یادداشت میں کوئ ناغہ نہیں کیا، 4اپریل کومجھےکہتی ہیں بیٹامیں اعتکاف میں بالکل ٹھیک ہوگئی تھی ،
ویسےوہ زیادہ بیمار تو وہ کبھی تھیں ہی نہیں بس وہی عمر کے حساب سے کبھی بلڈپریشر یا شوگر تھورابہت اوپر نیچے،
‏آج میں نےپنڈی میں گھربھی ارینج کرلیاتھاآج شام کوماں جی کووہاں شفٹ کرناتھا،ڈاکٹر نےصرف 4ماہ ہی تو دئیےتھے

‏سوچاکم ازکم4ماہ تو ماں جی کی خدمت کروں گاKPK میں شفٹ کرلوں گا ، اپنی مرشد اپنی پیر،ولی کامل کی خدمت کروں گالیکن مجھےکیاپتاتھامائیں ایسےبھی بیوفائی کرجاتی ہیں ،
‏خدا کی قسم ہر ماں عظیم ہےلیکن میری ماں ولی کامل تھی میں نےاتنی نیک دل،نیک سیرت،غریب پرور ماں کبھی نہیں دیکھی ،
‏میری بڑی بہن کہتی ہےمجھے3دن سےمنع کررہی تھیں عامر کونہیں بلانااسےامتحان میں نہیں ڈالنامیں ٹھیک ہوں
‏مجھے2بارٹکٹ نہیں ملاایک بارجاویدہاشمی کواور دوسری باراسدعمرکوتوکہتی بیٹاتم فکرنہ کرومیں نےاللہ تعالیٰ سےمانگاہؤاہےاوروہی ہمیں دےگا ،پھر2024میں کہتی ہیں میں نےتیرا ٹکٹ لےلیاہے،وہ ایسے ہی ہرچیز اللہ تعالی سے جھگڑ کرلےلیتی تھیں۔

‏ہر وقت میرےاورعمران خان کیلئےدعائیں اورہمیشہ حوصلہ دیتیں کہ انشاللہ آخری فتح تمہاری ہے، 8سال سےبلڈ کینسرکامریض ہوں اورمیری سادی ماں کےعلاوہ ساری دنیا کوبیماری کاپتاہےپچھلے سال گرفتار ہؤاتو وکیل نے جج کوکینسر کابتاکرمیڈیکل گراؤنڈ پرضمانت مانگی
ٹی وی پر ٹکرچل گیاماں نےدیکھ لیاجیل سےواپس آیاتوکہتی ہیں بیٹایہ ٹی وی پر کیابکواس چل رہی تھی میں نےکہااماں آپ کوپتاہےوکیل ضمانت کیلئےجھوٹ بولتےہیں ،
‏کہنےلگیں نہیں بیٹااتنابڑا بکواس نہیں کرتےبیشک ضمانت نہ ملےزیادہ دن جیل میں رہو ،
‏سادی ماں کوکیاپتا کہ بیٹا7سال سےکینسر کامریض ہےاورخود بھی اسی کاشکارہوں گی،
آج تک میں کبھی سوشل میڈیا یا کسی جگہ یہ نہیں بتایا کہ میں کینسر کا مریض ہوں کہیں میری ماں نہ پڑھ لے وہ یہ کیسے برداشت کرے گی،
ماں جی کو صرف اتنا پتا تھا کہ بیٹے کو بلڈ وائٹ سیل کی بیماری ہے ،
‏لیکن سوال پھروہی یااللہ ان ماؤں کوکیوں اتناسادہ بناتاپھران کی محبت اولاد کےدل میں ڈالتا ہے پھر محبت ہمارے دلوں میں ڈال کرانہیں موت کیوں دیتاہےآخرکیوں ؟آخر کیوں ؟آخر کیوں ؟
ابھی تو23سال پہلےابوجان کی وفات کاغم نہیں بھراماں جی آپ بھی باپ کی طرح بیوفائی کر گئیں ،
‏یااللہ کم از کم ان ماؤں سے توموت کوٹال ہی دےایک طرف ان کےپاؤں میں جنت رکھتا ہےدوسری طرف جنت ہی چھین لیتاہے
اپنی ماں جی سمیت تمام ماؤں کیلئے طالب دعا ۔عامر مغل

.

ذریعہ: Daily Sub News

پڑھیں:

بجلی

ہمارے پاس کوئی ایسا قومی رہنما موجود نہیں ہے جو پہلے قوم کو بتا سکتا کہ ہماری اصل بدحالی کتنی گھمبیر ہے۔ ملک میں بجلی کے بحران‘ اس کا حد درجہ مہنگا علاج اور آئی پی پیز وہ استعارے ہیں جس کی آڑ میںبجلی کا بحران پیدا کیا گیا۔ آج بھی حکومتی پالیسی کی وجہ سے گردشی قرضے ادا کرنا مشکل سے مشکل بنا دیا گیا ہے۔

Ember‘ لندن میں موجود ایک ایسا تحقیقاتی ادارہ ہے جس میں دنیا کے ہر ملک کی بجلی بنانے کے ذرائع اور حکمت عملی پر غیر متعصب تجزیہ کیا جاتا ہے۔ ادارہ کی رپورٹ کے مطابق‘ پوری دنیا میں کلین انرجی’’Clean Energy‘‘کا تناسب 41فیصد ہے۔ 2024ء میں سولرانرجی میں 29فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ ہوا سے بجلی پیدا کرنے کے رجحان میں (Wind energy) تقریباً آٹھ فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ سب سے کم ترین اضافہ‘ کوئلے اور ڈیزل (Fossil) سے حاصل کرنے والی توانائی کے ذرائع میں ہوا ہے۔ جو تقریباً 1.4 فیصد کے قریب ہے۔ یعنی پوری دنیا ‘ فوسل توانائی سے دور بھاگ رہی ہے اور کلین انرجی کی طرف رواں دواں ہے۔ یہ رجحان روز بروز بڑھتا جا رہا ہے۔

مگر ہمارے ملک کی داستان الگ ہے۔ پاکستان میں بجلی کے نام پر وہ کرپشن ہوئی ہے، جو ایک منفی مثال کے طور پر پیش کی جاتی ہے۔ قیامت یہ بھی ہے کہ کمال عیاری سے ڈیم بنانے کے کام کی رفتار کو حد درجہ شکستہ کردیا گیا ہے۔ پھر لوڈشیڈنگ کو بطور ہتھیار استعمال کیاگیا، اس کی آڑمیں نجی بجلی گھر بنانے کے معاہدے شروع ہو گئے۔ جن سے ہمارے ملک کی معیشت کی کمر ٹوٹ گئی۔

کمال دیکھئے کہ پاکستان میں زیادہ تر بجلی ڈیزل یا کوئلے سے بنائی جاتی ہے۔ پھر یہ بھی ہوا ہے کہ ترقی یافتہ ممالک سے‘ ایسے استعمال شدہ بجلی گھر درآمد کیے گئے جو متعلقہ ممالک میں متروک کیے جارہے تھے۔ یہ ملک سے انتقام لینے کی مونہہ بولتی تصاویر ہیں۔ کمال یہ بھی ہے کہ باخبر حلقے حقائق جانتے ہیں ۔ مگر ہمارے نیرو تو دہائیوں سے چین کی بانسری مسلسل بجاتے آرہے ہیں۔

ایک سابقہ بجلی اور پانی کے وزیر ملے، فرمانے لگے کہ جب میں وزیر بنا تو پیغام بھجوایا گیا کہ آپ اگر نجی شعبے کے متعلق کوئی فیصلہ نہ کریں تو … وزیر موصوف کاریگر آدمی تھے، ہر چیز کو بھانپ گئے ، پھر سیاست میں آ گئے۔ اور آج بھی خیر سے میڈیا پرمیرٹ اور شفافیت پر بات کرتے نظر آتے ہیں۔ بہرحال جانے دیجیے۔

اس طرح کے سرفروش کردار ‘ ہر سیاسی جماعت میں اور ہر دور میں موجود رہے ہیں ۔ کیا آپ کو یہ بات عجیب نہیں لگتی کہ ہمارے سیاستدان اور حکمران کسی بھی بڑے آبی ڈیم کو مکمل کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں رکھتے۔ واپڈا کو تو ویسے ہی کئی حصوں میں تقسیم کر دیا گیا ہے۔ جو چیئرمین بنائے جاتے ہیں اور ان کی ’’کہانیاں‘‘ آپ واپڈا ملازمین سے پوچھ سکتے ہیں۔ شاید انھیں بتا دیاجاتا ہے کہ برخوردار کسی ڈیم کو بروقت مکمل نہیں کرنا ۔ ہاں‘ ان کی طرف‘ ایک مصنوعی توجہ ضرور رکھنی ہے۔

 پاکستان کا نجی شعبہ ’’کلین انرجی‘‘ نہیں پیدا کر رہا۔ ہمارے ہاں تو ایسا بھی ہوا ہے کہ ہماری ایک حکومت میں تعینات ہونے والے مشیر نے اچھی خاصی کمائی کی ، ذرا سی بازپرس ہوئی تو بوریا بستر گول کر کے باہر چلے گئے۔ یہ اس حکومت کا کارنامہ ہے ‘ جو صرف ساڑھے تین سال حکومت کر پائی۔ جناب ‘ ہمارے تمام اکابرین ایک جیسے رویے کے حامل ہیں۔ شفاف حکومت‘ تبدیلی حکومت اور عوامی حکومت کے طرز عمل میں رتی برابر کا کوئی فرق نہیںہے۔

ایک بات عرض کرنا چاہوں گا۔ بجلی کی چار گنا اور انواسنگ بھی ہوتی ہے۔ اور ہمارے سرکاری بابوؤں نے کبھی کوئی اعتراض نہیں کیا۔کسی سرکاری بابو نے یہ معائنہ نہیں کیا‘ کہ اصل پیداواری صلاحیت کتنی ہے۔ آپ خود مجھے سمجھائیے کہ کیا ہماری معیشت کو ہندوستان نے تباہ کیا ہے؟ نہیں جناب! یہ کام ہم نے خود کیا ہے۔ اقتدار بھی اشرافیہ کا‘ میڈیا بھی ان کا‘ ریاستی ادارے بھی ان کے ۔Amber کی رپورٹ کے مطابق‘ پاکستان میں سولر انرجی کو لوگوں نے مجبوراً استعما ل کرنا شروع کیا ہے کیونکہ سرکاری بجلی ناقابل برداشت حد تک مہنگی کردی گئی ۔

لوگوں نے پیٹ کاٹ کر سولر پینل اور نیٹ میٹرنگ پر توجہ دی ہے۔ 2024 میں ہمارے ملک میں سترہ گیگا واٹ کے پینل امپورٹ کیے گئے ہیں۔ World Economic Forumنے بتایا ہے کہ چین نے سولر پینلزکی پیداوار حد سے زیادہ کر دی ہے۔ اور انھوں نے پاکستان کے عوام کی نفسیات سے بھرپور طریقے سے فائدہ اٹھایا ہے۔ چین نے ڈبل منافع کمایا۔ ایک طرف تو چین نے بجلی گھر فراہم کیے ‘ دوسری طرف‘ ہمیں سولر پینل مہیا کرنے شروع کر د یئے۔

 بہرحال لوگوں میں سولر پینل کے بڑھتے ہوئے استعمال کا نتیجہ یہ نکلا کہ سرکاری بجلی کا استعمال کم ہونا شروع ہوا ، سرکاری بجلی کی فروخت میں کمی آنی شروع ہو گئی۔ اس پر حکومت نے وہ بجلی جو لوگ سولر پینل سے اپنے گھروں میں پیدا کر رہے تھے، اس کی قیمت خرید مبینہ طور پر صرف دس روپے کر دی۔ عوامی رد عمل کا خوف محسوس ہوا تو بجلی کی قیمت میں سات روپے کی کمی فرما دی۔ اس کی تشہیر ایسے کی گئی جیسے کہ ملک پر ایک ایسا احسان فرما دیا گیا ہے یا عوام کے تمام مسائل حل ہو گئے ہیں۔ اس پر کیا لکھوں۔ بلکہ کیوں لکھوں۔ہر ایک کو بجلی کے معاملات کی اصلیت معلوم ہے۔ لوگوں میں شعور کی سطح حد درجہ بلند ہے۔ وہ اپنے غم خواروں اوررقیبوں کو خوب پہچانتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • کبھی نہیں کہا میرے خلاف مہم کے پیچھے علیمہ خان ہیں، شیر افضل مروت
  • عورتیں جو جینا چاہتی تھیں
  • میری وائرل ہونے والی نازیبا ویڈیوز سابق بوائے فرینڈ نے پھیلائیں؛ ٹک ٹاکر سامعہ
  • بجلی
  •  دو ریاستی حل ہم کبھی بھی اسرائیل کو قبول ہی نہیں کرتے، فخر عباس نقوی 
  • ایف آئی آر کی کہانی
  • عمران خان سرخرو ہوں گے، کبھی ڈیل نہیں کریں گے: زرتاج گل
  • عمران خان سرخرو ہوں گے، وہ کبھی بھی ڈیل نہیں کریں گے: زرتاج گل
  • بانی پی ٹی آئی سرخرو ہوں گے، کبھی بھی ان سے ڈیل نہیں کریں گے: زرتاج گل