انٹرنیشنل فوڈ چین فوڈ پاپا نے پاکستان میں اپنی سروس کا باقاعدہ آغاز کر دیا ہے۔ کراچی کے نوجوانوں کو روزگار کے وسیع مواقع فراہم کرنے کے لیے علی شیخانی اور جے ڈی سی کے تعاون سے نیو فوڈ ڈیلیوری سروس کا آغاز کیا گیا ہے۔ منتظمین کا کہنا ہے کہ شہر قائد میں اب روزگار کی کمی نہیں رہے گی۔

پہلے مرحلے میں 50 ہزار افراد کو نوکری دی جائے گی، جبکہ کراچی، لاہور، اسلام آباد اور پشاور میں مجموعی طور پر 5 لاکھ نوکریاں فراہم کی جائیں گی۔ رائیڈرز کے لیے اسپتال اور ان کے بچوں کے لیے اسکول کی سہولت بھی دی جائے گی۔ فوڈ پاپا پر کام کرنے والے رائیڈرز ہوں یا کسی بھی عہدے پر موجود ورکرز، سبھی اور ان کی فیملیز کو انشورنس کی سہولت بھی میسر ہوگی۔

فوڈ پاپا کو جلد ہی یو اے ای، یو ایس اے، عمان، آسٹریلیا اور یو کے میں بھی لانچ کیا جائے گا، جبکہ اس کے شیئرز بھی جلد مارکیٹ میں عوام کے لیے دستیاب ہوں گے۔ 80 فیصد ریسٹورنٹس نے فوڈ پاپا کے ساتھ مل کر عوام کو خدمت فراہم کرنے کے لیے معاہدہ بھی کیا ہے۔

نوجوان نوکری کے لیے آج ہی foodpapa.

com پر رجسٹریشن کرکے خود کو نوکری کے لیے رجسٹر کروا سکتے ہیں۔ فوڈ پاپا کو وزیراعظم یوتھ لون پروگرام کا تعاون بھی حاصل ہے، جبکہ جے ڈی سی، فوڈ پاپا کے 2 فیصد شیئرز کی مالک ہے۔

نوجوانوں اور ہوم شیفس کو اس فوڈ چین پروگرام کے ذریعے بیرونِ ملک نوکری کے بھی مواقع میسر آئیں گے۔ اس موقع پر ایک ڈاکیومینٹری کے ذریعے شیخانی گروپ کے دنیا بھر میں چلنے والے کاروبار کو بھی دکھایا گیا، جبکہ معروف اداکارہ سعدیہ امام نے پروگرام میں میزبانی کے فرائض سر انجام دیے۔

پاکستان، ترکی، یونان، میانمار، افغانستان میں شدید ترین زلزلہ آنے کا خدشہ،ماہرین ارضیات کی نئی وارننگ جاری

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: کے لیے

پڑھیں:

ایران کا جوہری پروگرام(2)

اسلام ٹائمز: اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا ایران، اتنی جوہری صلاحیتیں حاصل کرنے کے بعد، خود کو ایٹمی طاقت ثابت کرنے کیلئے کوئی ایٹمی دھماکہ کیوں نہیں کرتا۔ ایران ہمیشہ سے یہ مؤقف اختیار کرتا آیا ہے کہ اسکا جوہری پروگرام پُرامن اور سول مقاصد کیلئے ہے۔ تاہم، وہ "جوہری ابہام" کی پالیسی اپنا سکتا ہے، جسکے تحت وہ اپنی صلاحیت کا کھلے عام اعلان نہیں کریگا، لیکن اشاروں کنایوں میں یہ ظاہر کریگا کہ اسے جوہری ہتھیار بنانے کی صلاحیت حاصل ہے۔ ایران کی حکمتِ عملی ایک محتاط توازن پر مبنی ہے، جس میں وہ جوہری دہلیز تک پہنچ کر اپنی طاقت کا مظاہرہ تو کرتا ہے، مگر اسے عبور نہیں کرتا۔ تحریر: سید نوازش رضا

اگر ہم ایران کی اس جوہری ترقی کا جائزہ لیں تو یہ بات عیاں ہوتی ہے کہ جوہری ہتھیار تیار کرنے کی تکنیکی مہارت اور صلاحیت ایران کے پاس موجود ہونے کے باوجود، اب تک کوئی فیصلہ کن سیاسی عزم سامنے نہیں آیا۔ اس کی بنیادی وجہ ایران کے رہبرِ اعلیٰ، حضرت آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ‌ای کا وہ فتوٰی ہے، جس میں انھوں نے صراحت کے ساتھ یہ اعلان فرمایا ہے کہ ’’ہم ایٹمی ہتھیاروں کی تیاری، ذخیرہ اندوزی اور استعمال کو حرام قرار دیتے ہیں۔‘‘ *یہ مؤقف ایران کی جوہری پالیسی کی بنیاد بن چکا ہے* تاہم یہ حقیقت نظرانداز نہیں کی جا سکتی کہ اگر اسرائیل اور امریکا کی جانب سے جنگ مسلط کی گئی یا غیر ضروری دباؤ برقرار رکھا گیا تو ایسی صورت میں ایران جوہری ہتھیار تیار کرنے پر مجبور ہوسکتا ہے۔

اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا ایران، اتنی جوہری صلاحیتیں حاصل کرنے کے بعد، خود کو ایٹمی طاقت ثابت کرنے کے لیے کوئی ایٹمی دھماکہ کیوں نہیں کرتا۔ ایران ہمیشہ سے یہ مؤقف اختیار کرتا آیا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پُرامن اور سول مقاصد کے لیے ہے۔ تاہم، وہ "جوہری ابہام" کی پالیسی اپنا سکتا ہے، جس کے تحت وہ اپنی صلاحیت کا کھلے عام اعلان نہیں کرے گا، لیکن اشاروں کنایوں میں یہ ظاہر کرے گا کہ اسے جوہری ہتھیار بنانے کی صلاحیت حاصل ہے۔ ایران کی حکمتِ عملی ایک محتاط توازن پر مبنی ہے، جس میں وہ جوہری دہلیز تک پہنچ کر اپنی طاقت کا مظاہرہ تو کرتا ہے، مگر اسے عبور نہیں کرتا۔

مقصد یہ ہے کہ بین الاقوامی قانون کی کھلی خلاف ورزی سے بچتے ہوئے سیاسی و اسٹریٹیجک فائدہ حاصل کیا جائے۔ یورینیم کی 60 فیصد سے زائد افزودگی، جدید سینٹری فیوجز کی تنصیب، ہائپرسونک میزائل تجربات، اور سائنس دانوں سیاسی و فوجی قیادت کے مبہم بیانات کہ "ہم ضرورت پڑنے پر تیار ہیں۔" ایران اس خاموش مگر واضح پیغام کے ذریعے نہ صرف اپنی دفاعی حکمتِ عملی (Deterrence Policy) کو مستحکم کر رہا ہے بلکہ مذاکرات کی میز پر بھی اپنی پوزیشن مضبوط کیے ہوئے ہے۔

ایران نے 9 اپریل 2025ء کو "نیشنل نیوکلیئر ٹیکنالوجی ڈے" کے موقع پر تہران میں واقع ایٹامک انرجی آرگنائزیشن آف ایران (AEOI) کے صدر دفتر میں ایک بڑی نمائش کا انعقاد کیا، جس میں اس نے اپنی جدید ترین جوہری کامیابیوں کو نمایاں کیا۔ جس میں
1۔ IR-9 جدید سینٹری فیوج کی نقاب کشائی کی گئی، جو پچھلے ماڈلز سے 50 گنا زیادہ موثر ہے اور بہت تیزی سے یورینیم کو افزودہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ 2۔ شیراز کے قریب ایک نئی زیر زمین نیوکلیئر تنصیب کا انکشاف کیا گیا، جسے "ماحولیاتی تحفظ اور سکیورٹی" کے جدید اصولوں کے مطابق ڈیزائن کیا گیا ہے۔

3۔ ایران ساخت Made in Iran ریڈیو فارماسیوٹیکلز متعارف کرائے گئے، جو کینسر کے علاج اور تھراپی میں استعمال ہوں گے۔ جوہری توانائی کے ذریعے مقامی طور پر پولیو ویکسین تیار کی جا رہی ہے۔
4۔ بوشہر-2 جوہری بجلی گھر کے منصوبے پر پیش رفت دکھائی گئی، جسے روسی تعاون سے 2030ء تک مکمل کرنے کا ہدف ہے۔ تھوریم (Thorium) ایک قدرتی طور پر پایا جانے والی تابکار دھات ہے، جو جوہری ایندھن (nuclear fuel) کے طور پر یورینیم کا متبادل بن سکتا ہے۔ پر مبنی توانائی کے منصوبوں پر تحقیق کی جھلک بھی پیش کی گئی۔
5۔ جوہری تابکاری کے ذریعے خشک سالی سے بچنے والی گندم کی اقسام متعارف کرائی گئیں، جو کم پانی میں اگ سکتی ہیں۔ نانو ٹیکنالوجی (Nanotechnology) کی مدد سے صنعتی اشیاء کی پائیداری بڑھانے پر کام کا اعلان کیا گیا۔
6۔ ایران نے جوہری توانائی سے چلنے والی بیٹریاں تیار کی ہیں، جو مستقبل کے سیٹلائٹ مشنز میں استعمال ہوں گی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔جاری ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

متعلقہ مضامین

  • وفاقی حکومت نے پاکستان کے نوجوانوں کی سماجی و معاشی خودمختاری کے لیے درجنوں پروگرامز شروع کیے ہیں،چیئرمین یوتھ پروگرام رانا مشہود
  • پی ایس ایل 10: آج کراچی کنگز اور پشاور زلمی کے درمیان جوڑ پڑے گا
  • وزیراعظم کے کامیاب بیرونی دورے کے ثمرات جلد نظرآئینگے :رانا مبشر اقبال
  • کراچی: کپڑے وقت پر ڈیزائن کر کے نہ دینے پر شہری عدالت پہنچ گیا، جرمانہ عائد کرنے کی استدعا
  • کراچی کے بے روزگارنوجوانوں کیلئے 50 ہزارنوکریاں
  • ایران اور امریکہ کے درمیان جوہری پروگرام پر اہم مذاکرات
  • ایران کا جوہری پروگرام(2)
  • مصنوعی ذہانت :امریکہ میں  40 ہزار نوکریاں‘ کم از کم تنخواہ   90 ہزار ڈالر
  • کراچی: سپر ہائی وے پر تیز رفتار سوزوکی الٹنے سے ایک شخص جاں بحق، دوسرا زخمی