یہود کا علاج صرف جہاد سے ممکن ہے، سید کفیل بخاری
اشاعت کی تاریخ: 19th, April 2025 GMT
لاہور میں خطاب کرتے ہوئے احرار رہنما نے کہا کہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق اسرائیلی ارکان کو اقوام متحدہ کی اسمبلی سے خارج کیا جائے۔ مبلغ احرار نے کہا کہ اسرائیلی مصنوعات کے بائیکاٹ کی مہم کو اور تیز کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجلس احرار اسلام مطالبہ کرتی ہے اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ حکومتی سطح پر کیا جائے۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس احرار اسلام پاکستان کے رہنما سید محمد کفیل بخاری نے لاہور میں تقریب سے اپنے خطاب میں کہا کہ یہود کا علاج صرف جہاد سے ممکن ہے، اسرائیل ایک قابض ریاست ہے اس کو کبھی بھی تسلیم نہیں کیا جا سکتا، فلسطین کے مظلوم مسلمان امت مسلمہ کی افواج کی راہ تک رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ علماء نے جہاد کا فتویٰ دے دیا ہے اب افواج پاکستان اور عالم اسلام کی افواج کو عملی اقدامات کا آغاز کر دینا چاہیے۔ قائد احرار سید محمد کفیل بخاری نے کہا کہ اسرائیلی بستیوں کا آغاز 1947ء میں ہوا تھا، اس وقت بھی پاکستان نے اس کے وجود کو تسلیم نہیں کیا اور آج بھی اس کے وجود کو تسلیم نہیں کیا جائے گا۔
سید محمد کفیل بخاری کا کہنا تھا کہ اسرائیلی وزیر اعظم جنگی مجرم ہے، اس کے خلاف عالمی عدالت انصاف میں مقدمہ چلایا جائے۔ احرار رہنما نے کہا کہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق اسرائیلی ارکان کو اقوام متحدہ کی اسمبلی سے خارج کیا جائے۔ مبلغ احرار نے کہا کہ اسرائیلی مصنوعات کے بائیکاٹ کی مہم کو اور تیز کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجلس احرار اسلام مطالبہ کرتی ہے اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ حکومتی سطح پر کیا جائے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اسرائیلی مصنوعات کہ اسرائیلی اقوام متحدہ کفیل بخاری نے کہا کہ کیا جائے
پڑھیں:
پی ٹی آئی کے ساتھ تعلقات واپس اسی سطح پر لانا چاہتے ہیں جہاں مشترکہ امور پر بات ہوسکے، فضل الرحمان
لاہور:جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ کوشش ہے پی ٹی آئی کے ساتھ تعلقات کو واپس اسی سطح پر لے آئیں جہاں مشترکہ امور پر بات چیت ہوسکے، ہمارا اختلاف پیپلز پارٹی، ن لیگ، جماعت اسلامی سے بھی ہے لیکن لڑائی نہیں ہے۔
یہ بات انہوں ںے لاہور میں امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن سے ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ کافی عرصہ سے ارادہ تھا کہ جب لاہور آؤں تو منصورہ بھی آؤں تاکہ باہمی رابطے بحال ہوں، آج کی ملاقات میں پروفیسر خورشید کی وفات پر اظہار تعزیت کیا ہے، 27 اپریل کو مینار پاکستان میں غزہ کے حوالے سے کانفرنس اور مظاہرہ ہوگا، اس میں ہم سب شریک ہوں، ملک بھر میں بیداری کی مہم چلائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ مجلس اتحاد امت کے نام سے پلیٹ فارم تشکیل دے رہے ہیں، لاہور میں 27 اپریل کو ہونے والی کانفرنس اسی پلیٹ فارم سے ہوگی، دنیا میں ہر قسم کے لوگ ہیں جو لوگ اسرائیل گئے وہ پاکستان یا مسلمانوں کے نمائندے نہیں تھے، امت کو مسلم حکمرانوں کے رویوں سے تشویش ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جہاد انتہائی مقدس لفظ ہےاس کی اپنی ایک حرمت ہے، جہاد کا مرحلہ تدبیر کے تابع ہوتا ہے، آج جب مسلم ممالک تقسیم ہیں تو جہاد کی صورتیں بھی مختلف ہوں گی، ہمیں لوگوں کی باتوں کی پروا نہیں ہمیں یہ دیکھنا ہے کہ شریعت اور اسلام کیا کہتا ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ جن علما کرام نے فلسطین کے حوالے سے جہاد فرض ہونے کا اعلان کیا ان کے اعلان کا مذاق اڑایا گیا، ان ہی علما کرام نے ملک کے اندر مسلح جدوجہد کو حرام قرار دیا اس پر کیوں عمل نہیں کیا جاتا؟
سیاسی معاملے پر گفتگو میں انہوں نے کہا کہ جے یو آئی صوبائی خود مختاری کی حامی ہے، نہروں کے حوالے سے سندھ کے مطالبے کا احترام کرتے ہیں، نہروں کا معاملہ وفاق میں بیٹھ کر باہمی مشاورت سے طے ہونا چاہیے، ہماری کوشش ہے کہ پی ٹی آئی کے ساتھ تعلقات کو واپس اس سطح پر لے آئیں جہاں مشترکہ امور پر بات چیت ہوسکے، ہمارا اختلاف پیپلز پارٹی، ن لیگ، جماعت اسلامی سے بھی ہے لیکن لڑائی نہیں ہے۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ جماعت اسلامی اور جمعیت علما اسلام نے اصولی طور پر طے کیا ہے کہ دونوں جماعتیں اپنے اپنے پلیٹ فارم سے جدوجہد جاری رکھیں گی، 26ویں آئینی ترمیم ہماری نظر میں غیر ضروری تھی، 26 ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے جے یوآئی کی اپنی پالیسی تھی، حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ آج کی ملاقات میں ملک کی سیاسی صورتحال سمیت غزہ کے حوالے سے تفصیلی بات چیت ہوئی۔