بنگلہ دیش کے معافی کے مطالبے پر پاکستانی دفتر خارجہ کا ردعمل
اشاعت کی تاریخ: 19th, April 2025 GMT
ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے تصدیق کی ہے کہ پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان حالیہ اعلیٰ سطحی سفارتی مشاورت کے دوران بعض دیرینہ معاملات پر بات چیت ہوئی، جن میں 1971 کے واقعات پر بنگلہ دیش کی جانب سے رسمی معافی اور معاوضے کے مطالبات شامل تھے۔
دفتر خارجہ کی سیکریٹری آمنہ بلوچ گزشتہ دنوں 15 سال بعد دفتر خارجہ کی مشاورت کے لیے ڈھاکہ پہنچیں۔ ملاقات کے بعد بین الاقوامی میڈیا اور بنگلہ دیشی اخبارات ”ڈیلی اسٹار“ اور ”ڈھاکہ ٹریبیون“ نے رپورٹ کیا کہ بنگلہ دیش نے 1971 کے واقعات پر معافی، معاوضے، غیر ادا شدہ فنڈز اور 1970 کے سمندری طوفان کے لیے ملنے والے بین الاقوامی عطیات کی رقم کی واپسی کا مطالبہ کیا ہے۔
ڈیلی اسٹار کے مطابق بنگلہ دیشی سیکریٹری خارجہ جاشم الدین نے کہا کہ ’ان معاملات کو حل کیے بغیر مضبوط دوطرفہ تعلقات ممکن نہیں‘۔
ڈھاکہ ٹریبیون نے ان کے حوالے سے لکھا کہ ’یہ معاملات ہماری باہمی بنیاد کو مستحکم کرنے کے لیے ضروری ہیں۔‘
جس کے بعد ہفتہ وار پریس بریفنگ میں سوال و جواب کے دوران دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ’کچھ دیرینہ معاملات واقعی زیر بحث آئے، تاہم دونوں فریقوں نے انہیں باہمی احترام اور افہام و تفہیم کے ماحول میں پیش کیا۔‘
شفقت علی خان نے کہا کہ بعض عناصر ’جھوٹی یا سنسنی خیز خبریں پھیلا کر‘ پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان بڑھتے ہوئے تعلقات کو نقصان پہنچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ تاہم، انہوں نے زور دیا کہ مذاکرات انتہائی خوشگوار اور تعمیری ماحول میں ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ ’15 سال کے تعطل کے بعد ان مشاورتوں کا انعقاد دونوں ممالک کے درمیان خیرسگالی اور ہم آہنگی کا ثبوت ہے، اور گمراہ کن رپورٹس اس اہم پیشرفت کی اہمیت کو کم نہیں کر سکتیں۔‘
دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ دونوں ممالک نے سیاسی، معاشی، ثقافتی، تعلیمی اور تزویراتی تعاون پر وسیع تبادلہ خیال کیا، جو مشترکہ تاریخ، ثقافتی ہم آہنگی اور عوامی امنگوں پر مبنی ہے۔ دونوں فریقوں نے نیویارک، قاہرہ، ساموآ اور جدہ میں ہونے والی حالیہ اعلیٰ سطحی ملاقاتوں پر اطمینان کا اظہار کیا اور تعلقات میں بہتری کے لیے مسلسل ادارہ جاتی رابطے، زیر التواء معاہدوں کی جلد تکمیل، تجارت، زراعت، تعلیم اور روابط میں تعاون بڑھانے پر زور دیا۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق، پاکستان نے اپنی زرعی جامعات میں تعلیمی مواقع فراہم کرنے کی پیشکش کی، جبکہ بنگلہ دیش نے فشریز اور میری ٹائم اسٹڈیز میں تکنیکی تربیت کی پیشکش کی۔ بنگلہ دیشی فریق نے پاکستانی نجی جامعات کی جانب سے اسکالرشپ کی پیشکش کو سراہا اور تعلیم کے شعبے میں مزید تعاون کی ضرورت پر زور دیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ برس اگست میں سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کی حکومت کے خاتمے کے بعد پاکستان اور بنگلہ دیش کے تعلقات میں بہتری دیکھنے میں آئی ہے۔ دسمبر میں قاہرہ میں ڈی-8 کانفرنس کے موقع پر وزیراعظم شہباز شریف اور بنگلہ دیش کے عبوری سربراہ ڈاکٹر محمد یونس کے درمیان ملاقات میں 1971 کے تناظر میں باقی ماندہ شکایات کو حل کرنے کی خواہش کا اظہار کیا گیا تھا۔
دونوں ممالک کی افواج بھی جنوری میں اس بات پر متفق ہوئیں کہ ان کے باہمی تعلقات کو بیرونی اثرات سے محفوظ رکھا جائے اور دیرپا شراکت داری کو فروغ دیا جائے۔
Post Views: 2.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: اور بنگلہ دیش کے دفتر خارجہ کے درمیان نے کہا کہ کے بعد کے لیے
پڑھیں:
اسحاق ڈار کی افغان حکام سے اہم ملاقاتیں، مشترکہ امن و ترقی کا عہد
ویب ڈیسک: نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار ایک روزہ دورہ پر کابل پہنچ گئے جہاں انکی اعلیٰ افغان حکام سے ملاقاتیں ہوئی ہیں اور اس موقع پر مشترکہ امن و ترقی کا عہد کیا گیا۔
نائب وزیرِ اعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے افغانستان کے قائم مقام وزیر اعظم ملا محمد حسن اخوند سے ملاقات کی جس میں دونوں رہنماؤں نے باہمی دلچسپی کے اہم امور پر تبادلہ خیال کیا۔
ملاقات میں سکیورٹی، تجارت، ٹرانزٹ تعاون اور عوامی روابط کو فروغ دینے پر بات چیت ہوئی اور دونوں فریقین نے مسلسل رابطے کے عزم کا اعادہ کیا۔
سرکاری گاڑی کا استعمال، سوشل میڈیا پر وڈیو وائرل کرنیوالے ڈان ساتھی سمیت گرفتار
اس بات پر اتفاق کیا کہ دو برادر ممالک کے درمیان تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے لیے اعلیٰ سطحی تبادلوں کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا۔
قبل ازیں وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار کی افغان وزارت خارجہ آمد پر افغان وزیر خارجہ مولوی امیر خان متقی نے انکا استقبال کیا۔
دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ کے درمیان اہم مذاکرات ہوئے جس میں تاریخی رشتوں کو مزید مضبوط بنانے پر تبادلہ خیال ہوا اور مشترکہ امن و ترقی کے عزم کا اظہار کیا گیا۔
کاروباری افراد کے جان و مال کا تحفظ ریاست کا فرض ہے؛ طلال چوہدری
ملاقات میں دو طرفہ مسائل کے حل کے لیے بات چیت کو مثبت ماحول میں جاری رکھنے پر بھی اتفاق کیا گیا۔
قبل ازیں کابل پہنچنے پر ہوائی اڈے پر افغان ڈپٹی وزیر خارجہ ڈاکٹر محمد نعیم وردگ، ڈی جی وزارت خارجہ مفتی نور احمد، چیف آف سٹیٹ پروٹوکول فیصل جلالی نے اسحاق ڈار کا استقبال کیا۔
اس موقع پر افغانستان میں پاکستان کے ہیڈ آف مشن سفیر عبید الرحمان نظامانی اور سفارتخانے کے افسران بھی موجود تھے۔
شدید ردِعمل کے بعد فلم "جات" سے متنازعہ مناظر ہٹا دیئے گئے
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق اسحاق ڈار کے ہمراہ وفد میں سیکرٹری داخلہ، سیکرٹری ریلوے، وزارت خارجہ اور ایف بی آر کے سینئر افسران بھی شامل ہیں۔
کابل روانگی سے قبل نور خان ایئر بیس پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ افغانستان کے ساتھ ہمارے برادرانہ تعلقات ہیں، افغانستان ہمارا ہمسایہ ملک ہے، کوشش ہو گی کہ دونوں ممالک مل کر کام کریں۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ کچھ عرصے سے دونوں ممالک کے درمیان سرد مہری رہی ہے، وزیراعظم سمیت سب نے فیصلہ کیا ہے کہ افغانستان کیساتھ بات چیت کی جائے۔
مالی فراڈ کیس: نادیہ حسین کے شوہر سے رقم وصول کرنیوالے مزید افراد طلب