چنگ چی رکشہ بنانے والی کمپنیوں کو بند کیا جانا چاہیے، لاہور ہائیکورٹ
اشاعت کی تاریخ: 19th, April 2025 GMT
لاہور ہائیکورٹ نے اسموگ کی روک تھام کے لیے دائر درخواستوں کی سماعت کے دوران چنگ چی رکشہ بنانے والی کمپنیوں کو 3 ماہ میں ٹرانسپورٹ قوانین پر عملدرآمد یقینی بنانے اور بصورت دیگر انہیں سیل کرنے کا عندیہ دے دیا۔
اس موقع پر جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی واقع ہورہی ہے، اپریل میں شدید گرمی بھی ہے، شدید بارشیں بھی اور شدید ژالہ باری بھی ہورہی ہے، ہمیں اس کا کوئی مستقل حل تلاش کرنا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: لاہور فضائی آلودگی میں ایک بار پھر سب سے آگے، انتظامیہ نے چنگ چی رکشے بند کردیے
اس موقع پر سی ٹی او اظہر وحید نے عدالت کو بتایا کہ چنگ چی رکشوں پر پابندی کی درخواست ہوم ڈیپارٹمنٹ کو بھجوادی ہے، ان رکشوں سے ٹریفک حادثات میں اموات میں بھی اضافہ ہورہا ہے، اس پر جسٹس شاہد کریم نے نے کہا چنگ چی بنانے والوں کے لائسنس ابھی روک رہا ہوں، 3 مہینے کے اندر ٹرانسپورٹ قوانین پر عملدرآمد یقینی بنائیں، نہیں تو انہیں سیل کیا جائے گا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ چنگ چی رکشوں پر پابندی لگنا بہت ضروری ہے، یہ سمری آئندہ ہفتے وزیراعلیٰ کے پاس پہنچ جانی چاہیے، اگر چنگ چی رکشوں کو کنٹرول نہیں کیا گیا تو یہ پورے شہر میں پھیل جائیں گے، انہیں بنانے والی کمپنیوں کو بند کیا جانا چاہیے۔
عدالت نے کیس کی مزید سماعت 25 اپریل تک ملتوی کردیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
چنگ چی رکشہ سماعت لائسنس لاہور ہائیکورٹ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: چنگ چی رکشہ لائسنس لاہور ہائیکورٹ چنگ چی
پڑھیں:
خاتون بازیابی کیس؛ یہ چیف جسٹس کی عدالت ہے کوئی مذاق نہیں، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ
لاہور:کاہنہ سے مبینہ اغوا ہونے والی فوزیہ بی بی کی بازیابی کے لیے لاہور ہائیکورٹ نے درخواست نمٹاتے ہوئے 15 روز میں تفتیش کی پراگرس رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کر دی۔
دوران سماعت، اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل وقاص عمر نے بتایا کہ عدالت کے حکم پر معاملے کی ایڈشنل آئی جی نے انکوائری کی۔
چیف جسٹس عالیہ نیلم نے ریمارکس دیے کہ پولیس کی تحویل میں لی گئی فائل سے کچھ نہیں ملا خالی ہے، پولیس کی بری عادت ہے فائل سے کچھ چیزوں کو نکال لیتی ہے۔
چیف جسٹس نے سخت ریمارکس دیے کہ یہ چیف جسٹس کی عدالت ہے کوئی مذاق نہیں، ایسے غیر سنجیدہ اہلکاروں کو پولیس محکمے میں نہیں ہونا چاہیے۔
سرکاری وکیل نے کہا کہ انکوائری کے بعد تفتیشی کو برطرف کرکے پیکا کے تحت کارروائی کی سفارش کی گئی ہے، پولیس فوزیہ کی بازیابی کے لیے جدید ٹیکنالوجی سے مدد لے رہی ہے۔
عدالت نے درخواست گزار وکیل سے استفسار کیا کہ آپ نے فوزیہ کا آئی ڈی کیوں نہ بنوایا؟ وکیل نے بتایا کہ لاعلمی کی وجہ سے درخواست گزار کے تینوں بچوں کے شناختی کارڈز نہیں بنوائے گئے۔
چیف جسٹس نے درخواست گزار وکیل سے استفسار کیا کہ فیملی ٹری میں فوزیہ کا نام بھی شامل نہیں ہے، کوئی دستاویزی ثبوت دیں جس سے ثابت ہو سکے فوزیہ آپ کی بیٹی ہے۔ آپ نے بچوں کی تعداد کم کیوں بتائی؟ فوزیہ کو جنات لے گئے یہ پتہ ہے لیکن اتنا نہیں پتہ آپ کو کہ شناختی کارڈ نہیں بنایا، فیملی ٹری میں نام نہیں۔
وکیل درخواست گزار نے بتایا کہ فوزیہ کی ایک تصویر اور بھائی کی شادی کی ویڈیو پولیس کو دی ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آپ کو شادی کی ویڈیو بنانے کا پتہ ہے لیکن شناختی کارڈ کیوں نہ بنوایا۔
درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ پولیس کا کام خاتون کو بازیاب کرنا ہے وہ کرلے گی، پچھلے دنوں ڈپٹی کمشنر کا کتا گم ہوگیا تھا اس کو ڈھونڈ لیا گیا۔
چیف جسٹس مس عالیہ نیلم نے ریمارکس دیے کہ وکیل صاحب ایسی باتیں نا کریں، میڈیا کے لیے خبر نا بنائے، ایسی باتیں زیب نہیں دیتی۔
لاہور ہائیکورٹ کی چیف جسٹس مس عالیہ نیلم نے حمیداں بی بی کی درخواست پر سماعت کی۔