سموگ تدارک کیس، موٹر سائیکل رکشے بنانے والی کمپنیوں کو بند کر دینا چاہئے: لاہور ہائیکورٹ
اشاعت کی تاریخ: 19th, April 2025 GMT
لاہور (نوائے وقت رپورٹ+خبر نگار) سموگ تدارک کیس میں لاہور ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ موٹر سائیکل رکشوں کو روکنا ضروری ہے ورنہ پورے شہر میں پھیل جائیں گے، موٹر سائیکل رکشے بنانے والی کمپنیوں کو بند کر دینا چاہیے، موٹر سائیکل رکشہ کمپنیوں کو تین ماہ میں ریگولیٹ ہونے کا وقت دیں۔ لاہور ہائی کورٹ میں اسموگ کے تدارک سے متعلق کیس میں عدالت نے استفسار کیا کہ مال روڈ پر بیٹھے مظاہرین کا کیا مسئلہ ہے؟ عدالت نے وکیل پنجاب حکومت کو ہدایت کی کہ مظاہرین کا معاملہ دیکھیں اور کسی اور جگہ بٹھائیں، عدالت نے کہا کہ مظاہرین کے باعث ٹریفک مسائل بڑھ گئے۔ عدالت نے کہا کہ پی ایس ایل کی وجہ سے بھی ٹریفک بند کردی گئی، دنیا کوسکیورٹی مسائل کا تاثر نہ دیں، دس سال سے یہی ہو رہا ہے سکیورٹی بہتر نہیں ہوئی، کھلاڑیوں کو سکیورٹی دیں پورا شہر بند نہ کریں، پورا شہر بند ہونے سے دنیا کو تاثر جاتا ہے کہ ملک غیر محفوظ ہے، 10 منٹ ٹریفک رکنے سے آلودگی کئی گنا بڑھ جاتی ہے، آنے والے دنوں میں گرمی کی شدت بڑھے گی۔ سی ٹی او لاہور نے کہا کہ اس سے پہلے بھی اہم ایونٹس پر سڑکیں بند نہیں کیں، غیر ملکیوں کو ایسی سیکیورٹی پر کوئی اچھا تاثر نہیں جاتا، ایسی صورتحال میں غیر ملکی بھی واپس جاکر شکر ادا کرتے ہیں۔ لاہور ہائی کورٹ نے کہا کہ ہمیں علم ہے آپ کے ہاتھ بندھے ہیں، سی ٹی او لاہور نے کہا کہ بھکاریوں کے خلاف کارروائی جاری ہے، موٹر سائیکل رکشوں پر پابندی کے لیے سمری بھجوا دی ہے۔ عدالت نے کہا کہ موٹر سائیکل رکشوں کو روکنا ضروری ہے ورنہ پورے شہر میں پھیل جائیں گے، موٹر سائیکل رکشے بنانے والی کمپنیوں کو بند کر دینا چاہیے، موٹر سائیکل رکشہ کمپنیوں کو 3 ماہ میں ریگولیٹ ہونے کا وقت دیں۔ سی ٹی او لاہور نے کہا کہ موٹر سائیکل رکشہ اور لوڈر رکشوں کو اجازت دینا جرم ہے، موٹرسائیکل رکشے کے حادثے میں 10 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔ عدالت نے کہا کہ موٹر سائیکل رکشوں کو کنٹرول کرنا ضروری ہے۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر وزیراعلیٰ کو بھجوائی گئی سمری کی رپورٹ طلب کرلی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: موٹر سائیکل رکشوں عدالت نے کہا کہ کہ موٹر سائیکل سائیکل رکشے کمپنیوں کو رکشوں کو
پڑھیں:
خلع لینے والی خاتون بھی حق مہر کی مستحق قرار
لاہور ہائیکورٹ نے خلع لینے والی خاتون کو بھی حق مہر کا مستحق قرار دے دیا۔ عدالت نے قرار دیا کہ محض خلع لینے کی بنیاد پر خاتون کو حق مہر کی رقم سے محروم نہیں کیا جا سکتا۔
عدالت نے قرار دیا کہ حق مہر کی رقم کو خاتون کے لیے ایک سیکیورٹی تصور کیا جاتا ہے، اگر خاوند کا رویہ خاتون کو خلع لینے پر مجبور کرے تو وہ حق مہر لینے کی مکمل حقدار ہے۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس راحیل کامران شیخ نے شہری آصف محمود کی درخواست پر فیصلہ سنادیا، جس میں خلع کی بنیاد پر حق مہر اور جہیز کی رقم دینے کی ڈگری کو چیلنج کیا گیا تھا۔
عدالت نے قرار دیا ہے کہ بیٹی کو جہیز دینا ہمارے معاشرے میں سرایت کر چکا ہے اور والدین جتنی بھی استطاعت رکھتے ہوں وہ بیٹی کو جہیز لازمی دیتے ہیں۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ طلاق دینا بنیادی طور پر شوہر کا حق ہوتا ہے اور طلاق کی صورت میں شوہر حق مہر، تحائف کی واپسی کا تقاضا کرنے کے حق سے محروم ہوجاتا ہے۔
عدالت نے مزید ریمارکس دیے کہ طلاق دینے کی صورت میں سورۃ النساء میں بھی شوہر کو بیوی سے دیے گئے مال اور تحائف واپس مانگنے سے روکا گیا ہے۔
عدالت عالیہ نے قرار دیا کہ وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کے تحت خاوند کے تشدد، برے رویے وغیرہ کی بنیاد پر لیے گئے خلع کے بعد عدالت حق مہر کی رقم واپس نہ کرنے کا حکم دے سکتی ہے۔
عدالت نے قرار دیا کہ محض خلع لینے کی بنیاد پر خاتون کو حق مہر کی رقم سے محروم نہیں کیا جاسکتا، حق مہر کی رقم خاتون کےلیے سیکیورٹی تصور کی جاتی ہے۔ اگر خاوند کا رویہ خاتون کو خلع لینے پر مجبور کرے تو وہ حق مہر لینے کی مکمل حقدار ہے۔