عمران خان سے ملاقات نہ کرانے پر توہین عدالت کی درخواست دائر
اشاعت کی تاریخ: 19th, April 2025 GMT
درخواست میں ہوم سیکرٹری پنجاب ، سپریٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کیخلاف کارروائی کی استدعا
عدالتی احکامات کے باوجود ملاقات کی اجازت نہیں دی جا رہی، درخواست گزارعلیمہ خانم
بانی پاکستان تحریک انصاف سے جیل میں ملاقات نہ کرانے پر علیمہ خانم نے ہوم سیکرٹری پنجاب اور سپریٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں توہین عدالت کی درخواست دائر کردی۔درخواست گزار علیمہ خانم نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ سابق وزیراعظم مختلف کیسز میں جیل ٹرائل کا سامنا کر رہے ہیں، مگر عدالتی احکامات کے باوجود ان سے ملاقات کی اجازت نہیں دی جا رہی۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ عدالت نے 26 اکتوبر کے حکمنامے میں پٹیشنر کو بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کی اجازت دی تھی، اور ملاقات کرنے والوں کی فہرست بھی جمع کروائی گئی تھی۔ اس کے باوجود جیل سپریٹنڈنٹ کی جانب سے متعدد بار ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی۔درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ فریقین کی جانب سے بانی پی ٹی آئی سے ملاقات پر غیر قانونی پابندی عائد کی گئی ہے اور جیل مینوئل کے تحت طے شدہ ملاقات بھی ممکن نہیں بنائی جا رہی۔ علیمہ خانم نے استدعا کی ہے کہ عدالتی حکم عدولی پر ہوم سیکرٹری پنجاب اور جیل سپریٹنڈنٹ کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے ۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: ملاقات کی اجازت سے ملاقات
پڑھیں:
10 ارب روپے ہرجانے کا دعویٰ، عمران خان کے وکیل کی وزیراعظم شہباز شریف پر جرح
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن )عمران خان کے خلاف 10 ارب روپے ہرجانے کے دعوے کی سماعت کے دوران شہباز شریف ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت میں پیش ہوئے جن پر بانی پی ٹی آئی کے وکیل نے جرح کی۔
نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق بانی پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف 10 ارب روپے ہرجانے کے دعوے پر سماعت سیشن عدالت لاہور میں ہو رہی ہے، جس دوران شہباز شریف ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت میں پیش ہوئے۔ایڈیشنل سیشن جج یلماز غنی ہرجانے کے دعوے پر سماعت کر رہے ہیں جبکہ عمران خان کے وکیل میاں محمد حسین جرح کر رہے ہیں۔شہباز شریف نے جرح سے پہلے حلف لیا اور کہا کہ جو کہوں گا سچ کہوں، غلط بیانی نہیں کروں گا، یہ درست ہے کہ دوران جرح اس وقت میرا وکیل میرے ساتھ بیٹھا ہے، یہ درست ہے کہ جہاں میں بیٹھا ہوں، وہاں مدعا علیہ کا وکیل نہیں۔انہوں نے عدالت کو بتایا کہ صدر مملکت کو منظوری کیلئے بھجوانے سے پہلے تمام قوانین اور رولز کا کابینہ جائزہ لیتی ہے، میں نے بانی پی ٹی آئی کیخلاف ہرجانے کے دعوے پر خود دستخط کئے۔
ان کا کہنا تھا یاد نہیں کہ دعویٰ دائر کرنے سے پہلے ہتک عزت کاقانون پڑھا تھا کہ نہیں، دعوے کی تصدیق کیلئے اسٹام پیپر میرے وکیل کے ایجنٹ کے ذریعے خریدا گیا، دعوے کی تصدیق کیلئے اوتھ کمشنر خود میرے پاس آیا تھا، اوتھ کمشنر کا نام، تصدیق کا دن اور وقت یاد نہیں لیکن وہ خود ماڈل ٹاون آیا تھا۔انہوں نے کہا کہ یہ درست ہے کہ بانی پی ٹی آئی نے آج تک میرے آمنے سامنے یہ الزام نہیں لگایا، یہ درست ہے میں نے دعویٰ ڈسٹرکٹ جج کے روبرو دائر کیا ہے، ڈسٹرکٹ کورٹ میں نہیں، دعوے میں میڈیا ادارے، ملازم، افسر کو فریق نہیں بنایا۔
شہباز شریف کا کہنا تھاکہ بانی پی ٹی آئی نے تمام الزام 2 ٹی وی چینلز کے پروگرام پر لگائے، مجھے علم نہیں کہ دونوں نیوز چینلز کے یہ ٹی وی پروگرام کس شہر سے نشر ہوئے، دعویٰ دائر کرنے سے پہلے میں نے دونوں چینلز کے پروگرام کے نشر کرنے کے شہروں کی تصدیق نہیں کی۔عمران خان کے وکیل نے شہباز شریف سے سوال کیا کیایہ درست ہے کہ بانی پی ٹی آئی نے آج تک آپ کے خلاف خود بیان شائع نہیں کیا، شہباز شریف نے بتایا کہ بانی پی ٹی آئی نے ٹی وی چینلز پر تمام الزامات خود ہی لگائے ہیں، مجھے علم نہیں دونوں چینلز کا مالک یا ملازم بانی پی ٹی آئی نہیں۔
وکیل نے استفسار کیا کیا یہ درست ہے بطور ایڈیشنل سیشن جج کی عدالت کو سماعت کا یا شہادت ریکارڈ کرنے کا اختیار نہیں، جس پر شہباز شریف کے وکیل مصطفیٰ رمدے نے اعتراض اٹھاتے ہوئے کہاکہ یہ قانونی نکتہ طے ہو چکا ہے۔عدالت نے شہباز شریف سے سوال کیا کیا آپ اس نکتے کا جواب دینا چاہتے ہیں؟ جس پر شہباز شریف نے کہا یہ غلط ہے کہ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ جج کو بطور ڈسٹرکٹ جج دعوے کی سماعت یا شہادت ریکارڈ کرنے کا اختیار حاصل نہیں۔
شہباز شریف کا کہنا تھاکہ مجھے یاد نہیں، 2017 میں جب الزام لگا تو مسلم لیگ ن کا صدر تھا یا نہیں، یہ درست ہے کہ 2017 میں میرا مسلم لیگ ن سے تعلق تھا، آج بھی ہے، یہ درست ہے کہ جب 2017 میں الزام لگا تو بانی پی ٹی آئی چیئرمین پی ٹی آئی تھے، جب سے بانی پی ٹی آئی نے سیاست شروع کی تب سے مسلم لیگ ن کے حریف رہے ہیں۔عدالت نے شہباز شریف پر مزید جرح آئندہ سماعت تک ملتوی کرتے ہوئے سماعت 25 اپریل تک ملتوی کر دی۔
یاد رہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان نے پاناما کیس واپس لینے کے لئے 10 ارب کی پیشکش کا الزام لگایا تھا جس کے خلاف شہباز شریف نے بانی پی ٹی آئی کے خلاف ہرجانے کا دعویٰ دائر کر رکھا ہے۔
پنجاب بھر میں ہیٹ ویو کا خدشہ، یکم جون سے موسم گرما کی تعطیلات کا امکان
مزید :