بھارت؛ دنیا سے الگ تھلگ رہنے والے قبیلے سے ملنے کی کوشش پر امریکی یوٹیوبر گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 19th, April 2025 GMT
بھارت میں امریکی ریاست ایریزونا سے تعلق رکھنے والے 24 سالہ یوٹیوبر کو ممنوعہ جزیرے میں جانے پر گرفتار کر لیا گیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی یوٹیوبر پولیاکوف کو گزشتہ ماہ 31 مارچ کو حراست میں لیا گیا تھا۔
امریکی یوٹیوبر پر الزام تھا کہ انھوں نے شمالی سینٹینیل جزیرے کے ممنوع علاقے میں کا دورہ کیا اور وہاں ہزاروں برسوں سے آباد باقی دنیا سے کٹے ہوئے قبیلے سے ملاقات کی کوشش کی تھی۔
قبیلے کے افراد سے رابطے میں ناکامی کے بعد یوٹیوبر وہاں ان کے لیے ڈائٹ کوک کا کین اور ایک ناریل چھوڑ آئے تھے۔
علاوہ ازیں یوٹیوبر نے وہاں سے ریت کے نمونے اُٹھائے اور اپنی کشتی کے ذریعے واپس آگئے۔
خیال رہے کہ اس جزیرے میں 150 قبائلی افراد موجود ہیں جنھیں سینٹینیلیز کہا جاتا ہے اور وہ باہر کی دنیا سے بالکل نابلد ہیں۔
یہاں تک کہ باہر سے آنے والے کسی بھی شخص پر وہ نیزے پھینکتے ہیں اور حملہ کردیتے ہیں ان کی زبان اور ثقافت باہر کے لوگوں کے لیے آج بھی ایک معمہ بنی ہوئی ہے۔
اسی وجہ سے اس علاقے میں جانے پر پابندی ہے کیوں کہ اس طرح ان 150 قبائلیوں کی زندگیوں کو بھی خطرہ ہے جو اب بھی شکار کرکے اپنا گزارا کرتے ہیں۔
اس پابندی کی خلاف ورزی پر 5 برس تک سزا ہوسکتی ہے۔
یاد رہے کہ 2018 میں ایک امریکی مشنری غیر قانونی طور پر شمالی سینٹینیل جزیرے پر اترا تھا جنھیں مقامی باشندوں نے تیروں سے مارا تھا۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
امریکہ کے نائب صدر کا دورہ بھارت اور تجارتی امور پر مذاکرات
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 21 اپریل 2025ء) امریکی نائب صدر جے ڈی وینس آج پیر کی صبح نئی دہلی پہنچے جن کی شام کے وقت بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ ملاقات متوقع ہے۔ اس ملاقات میں دیگر اہم امور کے ساتھ ہی دو طرفہ تجارتی معاہدے پر بات چیت توجہ مرکوز رہنے کا امکان ہے۔
امریکی نائب صدر وینس اپنی اہلیہ کے ساتھ بھارت آئے ہیں، جو بھارتی نژاد ہیں اور ان کا تعلق ریاست آندھرا پردیش سے ہے۔
صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی انتظامیہ میں اس دورے کو اہم سمجھا جا رہا ہے، یاد رہے کہ یہ امریکہ اور چین کے درمیان بڑھتی ہوئی تجارتی جنگ کے درمیان ہو رہا ہے۔بھارتی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ یہ دورہ "فریقین کو دو طرفہ تعلقات میں پیش رفت کا جائزہ لینے کا موقع فراہم کرے گا" اور ملاقات کے دوران دونوں رہنما "باہمی دلچسپی کی علاقائی اور عالمی امور کی پیش رفت پر خیالات کا تبادلہ کریں گے۔
(جاری ہے)
"امریکی ادارے کا بھارتی خفیہ ایجنسی 'را' پر پابندی کا مطالبہ
وزیر اعظم مودی کے ساتھ ہونے والی بات چیت میں فروری میں مودی کے دورہ امریکہ کے دوران طے پانے والے دو طرفہ ایجنڈے کی پیش رفت پر توجہ مرکوز کرنے کا امکان ہے۔ اس ایجنڈے میں دو طرفہ تجارت میں "انصاف پسندی" اور دفاعی شراکت داری میں توسیع جیسے امور شامل ہیں۔
بھارتی وزارت خارجہ کا کہنا ہے، "ہم بہت مثبت ہیں کہ یہ دورہ ہمارے دو طرفہ تعلقات کو مزید فروغ دے گا۔"
بھارت کے لیے اہم کیا ہے؟امریکہ بھارت کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے۔ امریکی حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ برس دونوں ممالک کی باہمی تجارت 129 بلین ڈالر تک پہنچ گئی تھی، جس میں بھارت کے حق میں 45.7 بلین ڈالر کا سرپلس ہے۔
مودی ان پہلے عالمی رہنماؤں میں شامل ہیں، جنہوں نے دوسری بار اقتدار سنبھالنے کے بعد صدر ٹرمپ سے ملاقات کی تھی۔ بھارتی حکومت نے امریکہ سے برآمد کی جانے نصف سے زیادہ اشیا پر ٹیرف میں کمی کرنے کی تجویز بھی پیش کی ہے۔
ٹرمپ کا بڑے پیمانے پر عالمی ٹیرف کا اعلان، پاکستان بھی متاثر
مودی اور ٹرمپ کے درمیان اچھے تعلقات کا ذکر عام بات ہے، البتہ امریکی صدر نے بھارت کو "ٹیرف کا غلط استعمال کرنے والا" اور "ٹیرف کنگ" تک کہا ہے۔
ٹرمپ نے بھارتی درآمدات پر 26 فیصد ٹیرف کا اعلان کیا ہے، جس پر فی الوقت 90 دنوں تک کے لیے روک لگی ہوئی ہے اور اس سے بھارتی برآمد کنندگان کو عارضی راحت بھی ملی ہے۔
امریکی نائب صدر وینس اس ماہ بھارت کا دورہ کریں گے
وینس کے دورہ بھارت کے ساتھ سے نئی دہلی کو اس بات کی امید ہے کہ 90 دن کے وقفے کے اندر ہی ایک تجارتی معاہدہ ہو جائے گا۔
بھارت رواں برس کواڈ سربراہی اجلاس کی میزبانی کرنے والا ہے اور وینس کے دورے کو اس طرح بھی دیکھا جا رہا ہے کہ اس سے بھارت میں ٹرمپ کی میزبانی کا راستہ بھی ہموار ہو سکتا ہے۔ کواڈ میں امریکہ، بھارت، جاپان اور آسٹریلیا شامل ہیں۔
ادارت رابعہ بگٹی