رواں مالی سال کے پہلے 9 ماہ کے ترقیاتی اخراجات کی تفصیلات جاری
اشاعت کی تاریخ: 18th, April 2025 GMT
اسلام آباد:
رواں مالی سال 25-2024 کے پہلے 9 ماہ(جولائی تا مارچ )کےترقیاتی اخراجات کی تفصیلات جاری کردی گئی ہیں، جس کے مطابق اس دوران مجموعی طور 399 ارب 37 کروڑ روپے کے ترقیاتی اخراجات کیے گئے ہیں جو سالانہ ہدف کے مقابلے میں صرف 36 اعشاریہ 3 صفر فیصد بنتی ہے۔
ایکسپریس نیوز کو ذرائع نے بتایا کہ اسی عرصے میں حکومت نے 664 ارب 62 کروڑ روپے کے فنڈز جاری کرنے کی منظوری دی اور وفاقی ترقیاتی پروگرام کا نظرثانی شدہ سالانہ ہدف 1100 ارب روپے مقرر کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق ارکان پارلیمنٹ کی ترقیاتی اسکیموں کے لیے 34 ارب 96 کروڑ روپے خرچ کیے گئے جبکہ 48 ارب 54 کروڑ کے فنڈز کی منظوری دی گئی، صوبوں اور خصوصی علاقوں میں 98 ارب روپے سے زائد کے اخراجات کیے گئے۔
انہوں نے بتایا کہ آبی وسائل کے منصوبوں پر 51 ارب 84 کروڑ روپے خرچ کیے گئے، نیشنل ہائی وے اتھارٹی نے 54 ارب 29 کروڑ روپے اور پاور ڈویژن نے 51 ارب سے زائد رقم استعمال کی۔
اسی طرح ریلوے کو 20 ارب 97 کروڑ روپے فراہم کیے گئے، اعلیٰ تعلیم کے منصوبوں پر 20 ارب 22 کروڑ، قومی صحت پر 7 ارب 65 کروڑ اور آئی ٹی منصوبوں پر دو ارب 53 کروڑ روپے خرچ ہوئے۔
رواں مالی سال کے پہلے 9 ماہ کے دوران وزارت داخلہ نے اپنے ترقیاتی منصوبوں پر دو ارب 76 کروڑ اور وزارتِ منصوبہ بندی نے دو ارب 96 کروڑ روپے خرچ کیے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کروڑ روپے خرچ اخراجات کی کیے گئے
پڑھیں:
ایف بی آر کا بڑا قدم، ہفتے کی چھٹی ختم کردی
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے محصولات کے مقررہ ہدف کو حاصل کرنے کی کوششوں کے تحت اپنے تمام دفاتر میں ہفتے کی چھٹی ختم کرنے کا اعلان کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق ایف بی آر نے ملک بھر کے تمام چیف کمشنرز کو ہدایت جاری کی ہے کہ وہ دفاتر میں ہفتے کے روز بھی کام کو معمول کے مطابق جاری رکھیں۔ یہ اقدام مالی سال 2024-25 کے لیے محصولات کی وصولی کی بڑی حکمت عملی کا حصہ ہے، جس کا مقصد ٹیکس اہداف کی بروقت تکمیل کو یقینی بنانا ہے۔
حکام کے مطابق یہ پالیسی 30 جون 2025 تک نافذ العمل رہے گی، اور اس دوران تمام دفاتر میں سرکاری اوقات کار کی سختی سے پابندی لازم ہو گی۔
ایف بی آر نے تمام دفاتر پر زور دیا ہے کہ وہ ریونیو بڑھانے کے لیے مؤثر حکمت عملی اپنائیں اور کارکردگی پر توجہ مرکوز رکھیں۔
حال ہی میں آئی ایم ایف نے پاکستان کو رواں مالی سال کے لیے ٹیکس ہدف میں 12,970 ارب روپے سے کمی کر کے 12,370 ارب روپے کی اجازت دی ہے، تاہم ایف بی آر کو اب بھی مالی دباؤ کا سامنا ہے کیونکہ مالی سال 2024-25 کے ابتدائی 9 ماہ میں ٹیکس شارٹ فال 700 ارب روپے سے تجاوز کر چکا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف امریکا میں 700 مقامات پر ہزاروں افراد کے مظاہرے