فلم جاٹ مذہبی انتہا پسندوں کے نشانے پر؛ سنی دیول اور رندیپ ہودا مشکل میں پھنس گئے
اشاعت کی تاریخ: 18th, April 2025 GMT
فلم ’جاٹ‘ باکس پر آفس ہر تو کوئی بڑی کامیابی حاصل نہ کرسکی لیکن فلم کے اداکار سنی دیول اور رندیپ ہودا ایک بڑی مشکل میں پھنس گئے۔
بھارت میں مذہبی شدت پسندی میں روز بروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ جس کے اثرات سے اب فلم انڈسٹری بھی محفوظ نہیں رہی ہے۔
بھارتی پنجاب کے شہر جالندھر کے تھانے میں فلم ’جاٹ‘ کی کاسٹ اور فلمسازوں کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی گئی ہے۔
جس میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ فلم کے ایک منظر سے مسیحی برادری کے جذبات مجروح ہوئے ہیں۔
ایف آئی آر کے مطابق ہدایتکار اور پروڈیوسر نے جان بوجھ کر یہ فلم گڈ فرائیڈے اور ایسٹر کے دوران ریلیز کی۔
شکایت کنندہ نے مؤقف اختیار کیا کہ مسیحی مقدس دنوں میں جان بوجھ کر فلم کا ریلیز کرنا اور متنازع سین شامل کرنے کا مقصد اشتعال انگیزی ہے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
انتہا پسندی کے خلاف نوجوانوں کی مؤثر حکمت عملی، جامعہ کراچی میں ورکشاپ کا انعقاد
ایک ایسی دنیا میں جہاں انتہا پسندی معاشرتی ہم آہنگی کے لیے خطرہ بن چکی ہے، نوجوان رہنماؤں کو امن کے فروغ کے لیے ضروری اوزار فراہم کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ اسی سوچ کے تحت پیس اینڈ ایجوکیشن فاؤنڈیشن (PEF) نے جامعہ کراچی میں تین روزہ ورکشاپ ’نوجوانوں کا باہمی تعاون برائے مضبوط معاشرہ‘ کا کامیابی سے انعقاد کیا۔
نوجوانوں کا اتحاد، تبدیلی کی راہیہ اقدام یورپی یونین کی مالی معاونت اور اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے منشیات و جرائم (UNODC) کی جانب سے نیکٹا کے اشتراک سے کیا گیا۔ ورکشاپ میں سندھ اور بلوچستان سے تعلق رکھنے والے 27 متنوع شرکا شامل ہوئے جن کا تعلق تعلیم، میڈیا، مذہبی طبقات، خواجہ سرا کمیونٹی اور سیاسی کارکنوں سے تھا۔ اس ورکشاپ کا مرکزی مقصد نوجوانوں کو انتہا پسندی کے خلاف مؤثر حکمت عملیوں سے لیس کرنا اور شمولیت کو فروغ دینا تھا۔
ماہرین کی بصیرتسابق وفاقی وزیر قانون بیرسٹر شاہدہ جمیل سمیت کئی ممتاز شخصیات نے نوجوانوں کے کردار کو امن کے فروغ میں کلیدی قرار دیا۔ ڈاکٹر عامر تواثین، ڈاکٹر عمیر محمود صدیقی، ڈاکٹر امتیاز احمد اور مجتبیٰ رٹھور نے مذہبی ہم آہنگی، امن کی تعمیر اور نوجوانوں کی ذمہ داریوں پر روشنی ڈالی۔
عمل پر مبنی سیکھنے کا عملشرکا نے گروہی سرگرمیوں کے ذریعے برداشت، امن کی منصوبہ بندی اور سماجی توانائی کو مثبت سمت میں استعمال کرنے کی مشق کی، اس ورکشاپ کا خاص پہلو سوشل ایکشن پلانز (SAPs) کی تیاری تھی، جو کہ معاشرتی مسائل کے حل کے لیے ایک مربوط، قابلِ عمل اور نتیجہ خیز روڈ میپ فراہم کرتے ہیں۔
پاکستان میں انسدادِ دہشتگردی کی کوششوں میں سنگِ میلیہ ورکشاپ Countering and Preventing Terrorism in Pakistan (CPTP) پراجیکٹ کا اہم جزو بھی تھی، جو تین نکاتی حکمت عملی پر مبنی ہے:
فوجداری انصاف کے اداروں کو مضبوط بنانا
متاثرین کی قانونی معاونت کے نظام میں بہتری
پائیدار نیٹ ورکس کے ذریعے کمیونٹی انگیجمنٹ کو فروغ دینا
امن کی راہ پر نیا عزماس ورکشاپ کے بعد نوجوان شرکا اپنے اپنے علاقوں میں امن کے فروغ اور سماجی ہم آہنگی کے لیے نہ صرف تیار ہیں بلکہ پرعزم بھی ہیں۔ ان کی کوششیں امید، مزاحمت اور ایک پُرامن، جامع معاشرے کے عزم کی علامت ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews انتہا پسندی جامعہ کراچی حکمت عملی کامیاب ورکشاپ ماہرین نوجوان وی نیوز