پاراچنار، شادی کی تقریب میں زہریلے کھانے سے 100 سے زائد بچوں کی حالت خراب
اشاعت کی تاریخ: 18th, April 2025 GMT
اطلاعات ہیں کہ پولیس واقعے کی تحقیقات کررہی ہے، کھانے کے نمونے حاصل کرلیے گئے ہیں جن کی لیبارٹری سے جانچ پڑتال کرائی جائے گی۔ اسلام ٹائمز۔ پاراچنار میں شادی کی تقریب میں زہریلے کھانے کے سبب سو سے زائد بچوں کی حالت خراب ہوگئی جنہیں اسپتال پہنچادیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق واقعہ پارا چنار کے علاقے شلوازان دروی میں پیش آیا جہاں شادی کی تقریب میں کھانا ہوا جس کے بعد بچوں کی طبعیت خراب ہوگئی۔ اسپتال انتظامیہ کے مطابق بچوں کو طبی امداد فراہم کی جارہی ہے اور اسپتال میں ایمرجنسی نافذ ہے۔ اطلاعات ہیں کہ پولیس واقعے کی تحقیقات کررہی ہے، کھانے کے نمونے حاصل کرلیے گئے ہیں جن کی لیبارٹری سے جانچ پڑتال کرائی جائے گی۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
دوسری شادی کرنے کی صورت میں بچے کی کسٹڈی کا حق دار کون؟ عدالت کا بڑا فیصلہ سامنے آگیا
لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس ایس رضا کاظمی نے بچوں کی حوالگی کے حوالے سے بڑا فیصلہ سناتے ہوئے دوسری شادی کرنے کے باوجود ماں کو ہی بچے کی کسٹڈی کا حق دار قرار دے دیا۔
جسٹس احسن رضا کاظمی نے نازیہ بی بی کی درخواست پر 4 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کردیا، عدالت نے دوسری شادی کی بنیاد دس سالہ بچے کو ماں سے لیکر باپ کو دینے کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔
فیصلے میں کہا کہ بچوں کے حوالگی کے کیسز میں سب سے اہم نقطہ بچوں کی فلاح وبہبود ہونا چاہیے، عام طور پر ماں کو ہی بچوں کی کسٹڈی کا حق ہے، اگر ماں دوسری شادی کر لے تو یہ حق ضبط کر لیا جاتا ہے۔
اس میں کہا گیا کہ یہ کوئی حتمی اصول نہیں ہے کہ ماں دوسری شادی کرنے پر بچوں سے محروم ہو جائے گی، غیر معمولی حالات میں عدالت ماں کی دوسری شادی کے باوجود بچے کی بہتری کی بہتری کےلیے اسے ماں کے حوالے کرسکتی ہیں۔
فیصلے میں کہا گیا کہ موجودہ کیس میں یہ حقیقت ہے کہ بچہ شروع دن سے ماں کے پاس ہے، صرف دوسری شادی کرنے پر ماں سے بچے کی کسٹڈی واپس لینا درست فیصلہ نہیں، ایسے سخت فیصلے سے بچے کی شخصیت پر بہت برا اثر پڑ سکتا ہے۔
جج نے قرار دیا کہ موجودہ کیس میں میاں بیوی کی علیحدگی 2016 میں ہوئی، والد نے 2022 میں بچے کی حوالگی کے حوالے سے فیصلہ دائر کیا، والد اپنے دعوے میں یہ بتانے سے قاصر رہا کہ اس نے چھ سال تک کیوں دعوا نہیں دائر کیا۔
فیصلے میں کہا گیا کہ والد نے بچے کی خرچے کے دعوے ممکنہ شکست کے باعث حوالگی کا دعوا دائر کیا، ٹرائل کورٹ نے کیس میں اٹھائے گئے اہم نقاط کو دیکھے بغیر فیصلہ کیا، عدالت ٹرائل کورٹ کی جانب سے بچے کی حوالگی والد کو دینے کا فیصلہ کالعدم قرار دیتی ہے۔