سیکریٹری جنرل پی ٹی آئی سلمان اکرم راجہ نے کہا ہے کہ مقتدرہ ہوش کے ناخن لے، معاملات حل نہ ہوئے تو باہر نکلنے کے بغیر چارہ نہ ہوگا، ہم سمجھتے ہیں مذاکرات ضروری ہیں، عوام کے مینڈیٹ کا احترام ہونا چاہئے، ہم نہیں چاہتے کہ معاملات خراب ہوں۔

نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ ہماری پارٹی کا لائحہ عمل بالکل واضح ہے، ہمارا لائحہ عمل تین سطحوں پر کارگر ہوگا۔ ایک تو سیاسی سطح ہے ہم دیگر پارٹیوں سے بات چیت کریں، جے یو آئی ف سے ہمارا اتحاد موجود ہے تحریک تحفظ آئین محمود خان اچکزئی اس کے سربراہ ہیں اور علامہ ناصر عباس ہیں اور سنی اتحاد کاؤنسل تو ہے ہی، اس کے علاوہ ہم نے جی ڈی اے کی جماعتوں سے بات چیت کی ہے جو کہ بہت مثبت ان کا رد عمل ہے۔ دیگر جماعتوں جس میں مستونگ میں اختر مینگل کے دھرنے میں ہم شریک ہوئے، اور باقی جماعتں سے بھی گفتگو جاری ہے۔
سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ ایک تو ہم یہ سمجھتے ہیں کہ قومی اتحاد بہت اہم اور ضروری ہے، اس تاریخی لمحے میں ہم سب کو اکٹھا ہونا ہے جو پاکستان میں جمہوریت اور آئین کے علمبردار ہیں اور چاہتے ہیں کہ شراکت ہو۔ جیسا ایک فریب کا نظام جو جھوٹ اور الیکشن کی لوٹ پر مبنی نظام ہے اس کو ختم کرنا ہے۔ اس کے لیے بہت بہت بڑا اتحاد اگلے چند دنوں میں وجود میں آ جائے گا۔
رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ چند دن قبل میری بہت اہم ملاقاتیں ہوئی ہیں اسلام آباد میں، اس کی تفصیل نہیں بتا سکتا لیکن اچھی پیشرفت ہوئی ہے، اپوزیشن جماعتوں کی بات کر رہا ہوں۔ یہ اتحاد بالکل سامنے آئے گا اورایک ضابطے کے تحت ہم آگے بڑھیں گے۔
سیکرٹری جنرل پی ٹی آئی نے کہا کہ دوسرا جو آئینی اور قانونی عمل ہے وہ ہم مقدمات کی صورت میں لڑ رہے ہیں، عمران خان کی رہائی عدالتی حکم کے بغیر تو ممکن نہیں ہے، اگرچہ یہ سمجھا جاتا ہے کہ ہمارے ملک میں عدالتی احکامات کا تعلق بھی سیاسی فضا سے ہوتا ہے، اسی سیاسی فضا کو ٹھیک کرنے لیے ہم اتحاد کی بات کررہے ہیں۔ قانوی جنگ بھی لڑیں گے۔
انھوں نے کہا کہ تیسرا مرحلہ وہ ہوگا کہ عوام باہر نکلے، عوام کو باہر نکالنا یا ان کا باہر آنا، ہم چاہتے ہیں کہ نوبت وہاں تک نہ پہنچے، مقتدرہ اس سے پہلے ہوش کے ناخن لے، ملک میں استحکام ہو، زخموں پر مرہم رکھا جائے، چاہے بلوچستان کے زخم ہوں یا سندھ کے ہاریوں کے زخم ہوں۔ یہ سب کچھ مذاکرات سے کیا جا سکتا ہے لیکن یہ نہیں کہ ہٹ دھرمی رہنی ہے تو پھر کوئی چارہ نہیں رہا کہ قومیں باہر نکلیں۔
سلمان اکرم راجہ نے کہاکہ شاید خٹک صاحب اور ان کے دوستوں کو باہر نکلنا ہوگا۔ آپ کو اور مجھے نکلنا ہوگا، بالاآخر فیصلے سڑکوں پر ہوتے ہیں۔ ہم ایک بہت بڑا وسیع اتحاد بنانے جا رہے ہیں۔ یہ پہلے نہیں تھا، یہ ایک اہم پیش رفت ہوگی، آپ ٹھیککہہ رہے ہیں کہ قانونی جنگ ہو، وہ ہم لڑ رہے ہیں، لڑتے رہیں گے، 26 ویں آئینی ترمیم کے بعد یہ جنگ زیادہ مشکل ہو گئی لیکن ہم لڑ رہے ہیں۔
سیکریٹری جنرل پی ٹی آئی نے یہ بھی کہا کہ تیسرا مرحلہ میں سمجھتا ہوں سب سے اہم ہے اور لوگوں کے ذہنوں میں بھی ہے کہ کال کیوں نہیں دیتے، آواز کیوں نہیں آتی۔ باہرنکلنے کا ایک لمحہ ہوتا ہے، وہ بنگلہ دیش ہو یا کوئی اور ملک ہو۔ ایک واقعہ ہوتا ہے جو چنگاری بنتا ہے اور الاؤ کی شکل لیتا ہے۔ وہ لمحہ آ جاتا ہے، اس کے لیے کوئی ٹائم ٹیبل نہیں دینا پڑتا وہ اچانک رو نما ہوتا ہے۔
انھوں نے کہا کہ ہم نے دیکھنا ہے کہ کیا اس ملک میں بے دلی بڑھ رہی ہے، منافرت بڑھ رہی ہے، کیا عوام کے دل میں یہ خیال ہے کہ ان کے الیکشن کو لوٹا گیا۔ کیا جو اسکیمیں مرتب کی جا رہی ہیں اس سے غریب کا فائدہ ہو رہا ہے، اب ان تمام چیزوں کو سامنے رکھیں، عوام کا جو سیلاب ہوتا ہے وہ لیڈر لیس ہوتا ہے، یہ کہنا کہ فلاں باہر نکلے گا تو لاکھوں لوگ نکل آئیں گے ایسا نہیں ہوا کبھی۔
انھوں نے اپنی گفتگو میں یہ بھی کہا کہ لوگ نکلتے ہیں جب ان کا ضمیر ان کو مجبور کرتا ہے، جب ان کی بھوک ان کو مجبور کرتی ہے کہ باہر نکلو۔ ہم کھڑے ہیں ہم تیار ہیں۔ یہ لمحہ آئے گا ہم وہاں موجود ہوں گے۔ میں یہ کہوں کہ میرے کہنے سے دس لاکھ افراد باہر نکل آئیں گے تو یہ میری خام خیالی ہوگی، کوئی جیل اور سلاخوں سے نہیں ڈرتا، وہ لمحہ جب آئے گا تو آپ دیکھیں گے کہ ہم صفِ اول میں ہوں گے لیکن وہ لمحہ آ نہیں رہا۔
عمران خان کی رہائی اور مذاکرات سے متعلق سوال پر سلمان اکرم راجہ نے جواب دیا کہ کیوں نہیں شامل ہے، سرفہرست ہے، مذاکرات کا پہلا تقاضا ہی خان صاحب کی رہائی ہوگا اور خان صاحب کی رہائی سے یہ بات باور ہو جائے گی کہ ملک میں آئین اور قانون کی حکمرانی ابھی ہونے چلی ہے۔ جب تک ملک میں آئین اور قانون کی بحالی نہیں ہوتی، خان صاحب کو جیل میں ناجائز رکھا جا سکتا ہے، جس دن آئین اور قانون کی بحالی ہوگی بانی پی ٹی آئی باہر ہوں گے۔ یہی مذاکرات کا مقصد ہوگا کہ آئین اور قانون کی بحالی اور اس کے نتیجے میں خان صاحب کی رہائی۔
سیکریٹری جنرل پی ٹی آئی نے کہا کہ میں مذاکرات کا حامی ہوں کیوں کہ آخر میں مذاکرات ہی ہونے ہوتے ہیں، ایک قوت جس کے پاس ٹینک ہے، گولی ہے پستول ہے، بندوق ہے آپ اس سے ٹکرا سکتے ہیں، قومیں ٹکراتی ہیں یہ ہوتا ہے لاکھوں لوگ سڑکوں پر آتے ہیں پھر گولی، بندوق اور ٹینک پسپا ہو جاتے ہیں لیکن اس میں ملک کا بہت نقصان ہو جاتا ہے، انتشار پیدا ہو جاتا ہے، ہم نہیں چاہتے کہ معاملات وہاں پہنچیں اگر مقتدرہ اپنی روش پر ڈٹی رہی یا کھڑی رہی تو حالات وہاں پہنچ جائیں گے۔ لیکن اس سے پہلے ہم سمجھتے ہیں کہ مذاکرات ضروری ہیں، مذاکرات کی کوشش ضروری ہے۔

Post Views: 5.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: سلمان اکرم راجہ نے کہا ا ئین اور قانون کی جنرل پی ٹی ا ئی پی ٹی ا ئی نے نے کہا کہ کی رہائی رہے ہیں جاتا ہے ملک میں ہوتا ہے ہیں کہ

پڑھیں:

پنجاب اسمبلی، گرینڈ ہیلتھ الائنس کے معاملات حل کئے جائینگے، مجتبیٰ شجاع: حق دیا جائے، پی پی ارکان: اپوزیشن کا روایتی احتجاج

لاہور (خصوصی نامہ نگار) پنجاب اسمبلی کا اجلاس ایک گھنٹہ 42منٹ کی تاخیر سے ڈپٹی سپیکر ملک ظہیر اقبال چنڑ کی صدارت میں شروع ہوا۔ اپوزیشن ارکان  ایوان میں شدید نعرے بازی کرتے ہوئے داخل ہوئے، بانی پی ٹی آئی کی تصاویر تھام رکھی تھیں۔ اجلاس کے آغاز پر وزیر قانون صہیب بھرتھ کے چچا کے انتقال پر فاتحہ خوانی اور ان کی مغفرت اور درجات کی بلندی کے لئے دعا کی گئی۔ نکتہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے حکومتی رکن امجد علی  جاوید نے کہا کہ گرینڈ ہیلتھ الائنس والے شکوہ کناں ہیں ان کی بات سنیں، گرینڈ ہیلتھ الائنس کو باہر بیٹھے دس دن ہو گئے ہیں، متعلقہ وزیر ایوان میں آکر بتائیں۔ پیپلز پارٹی کے ممتاز چانگ نے کہا کہ جیسی بھی جمہوری حکومت ہے پولیس نے ٹینٹ اکھاڑ دیے، خواتین اگر اپنے حقوق کیلئے بیٹھی ہیں تو بیٹھنے دیا جائے۔ جواب میں  پارلیمانی وزیر میاں مجتبیٰ شجاع الرحمن نے کہا کہ محکمہ صحت اور حکومت کی سطح پر بھی کمیٹی بنی ہوئی ہے۔ ڈپٹی سپیکر نے کہا کہ گرینڈ ہیلتھ الائنس کے کیمپ نہیں اکھاڑنے چاہئیں۔ پیپلز پارٹی کی نیلم جبار  نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ گرینڈ ہیلتھ الائنس کے جائز مطالبات حق ہیں ان کا حق دیا جائے۔ میاں مجتبیٰ شجاع الرحمن نے ایوان کو گرینڈ ہیلتھ الائنس کے معاملات حل کرنے یقین دہانی کرائی۔ صنعت و تجارت و انڈسٹریز کے حوالے سے وقفہ سوالات کے دوران حکومتی رکن امجد علی جاوید نے فیڈمک انڈسٹریل اسٹیٹ کے تین زیر تعمیر منصوبوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ21سال ہو گئے ہیں فیصل آباد انڈسٹریل اسٹیٹ مینجمنٹ ڈویلپمنٹ کمپنی کے ویلیو ایڈیشن سٹی، ایم تھری انڈسٹریل سٹی اور علامہ اقبال انڈسٹریل سٹی نامکمل ہے، منصوبہ پر پہلے دس لاکھ لگنا تھے اب اس پر دس کروڑ روپے لگیں گے کون ذمہ دار ہوگا۔ پارلیمانی سیکرٹری حسن عسکری نے ایوان کو بتایا کہ علامہ اقبال انڈسٹریل سٹی کا انفراسٹرکچر 25فیصد اور باؤنڈری وال سو فیصد مکمل ہو گئی ہے، انڈسٹریل اسٹیٹ کا قیام موٹروے کے اوپر ضروری تھا۔ لیبر کالونی خود بھی رولز میں ترمیم کرکے آفر کررہے ہیں جو فیصل آباد میں انڈسٹری لگ رہی ہے انہیں لیبر کالونی کی اجازت دیدی ہے۔ فیڈمک میں ساڑھے چودہ ایکڑ زمین لیبر کالونی کیلئے آفر کی ہے۔ پارلیمانی سیکرٹری کا کہنا تھا کہ 14کارخانوں کی ایک سال میں 6 لاکھ 33ہزار 260موٹرسائیکلیں اور 54ہزار کاریں پیداوار ہیں جس میں چار ہزار پانچ سو نناوے ملازمین کام کرتے ہیں، ہر انڈسٹری کو مختلف کیٹیگری میں الگ الگ این او سی دیا جاتا ہے۔ اپوزیشن لیڈر بھچر نے کہا  ہمیں اڈیالہ کغ باہر قیدیوں کی وین میں بٹھا دیا گیا، ہم کیا دہشتگرد ہیں۔ میاں مجتبیٰ شجاع الرحمن نے جارحانہ انداز میں جواب دیتے ہوئے کہا کہ 2018 میں آر ٹی ایس ہم نے نہیں بٹھایا، ہم تو دو تہائی اکثریت سے جیت رہے تھے، بانی کو الیکشن چوری کرکے وزیر اعظم بنایا گیا۔ پنجاب میں ہماری اکثریت تھی، عثمان بزدار ن لیگ سے 2018ء میں پی ٹی آئی میں توڑ کر لے جایا گیا، آپ نے ریاست و پاکستان پر حملہ کیا، بھارتی چینلز نے تعریفیں کیں، جو آپ کے لیڈر نے کیا وہ بھارت نہ کر سکا، قومی و صوبائی اسمبلی میں بیٹھے ہیں، اگلی بار فیض حمید کے فیضیاب ہونے والوں کے نام بتاؤں گا، ہمارے جتنے لیڈر  جیل میں گئے رویا کوئی نہیں۔ شہبازشریف، حمزہ، مریم، رانا ثناء اللہ، شاہد خاقان عباسی، خواجہ سعد رفیق، خواجہ سلمان رفیق جیل گئے۔ اپوزیشن لیڈر احمد خان بھچرنے  کہا کہ مجتبیٰ شجاع الرحمن نے تسلیم کر لیا کہ اٹھارہ میں جو کچھ کیا وہ سب کچھ کررہے ہیں، اسٹیبلشمنٹ کا کردار کسی شکل میں نظر انداز نہ ہوا، اس بار حدیں کراس ہوئی ہیں، یہ بتا دیں اڈیالہ جیل ان کے اختیار میں ہے یا نہیں یہ تو ڈیل کرکے باہر چلے جاتے تھے، نو مئی کا وہی جرم ہے جس نے پریس کانفرنس کی وہ دودھ کا دھلا جس نے نہیں کی وہ مقدمات بھگت رہا ہے۔  ڈپٹی سپیکر ملک ظہیر اقبال چنڑ کا کہنا تھا کہ ملاقات ہوئی تھی یا نہیں تسلیم کریں۔ سپیکر نے آپ کے ایک ایک ممبر کو طاقتور کیا۔ پی اے سی کے چیئرمین بننے کیلئے کوئی اختلاف نہیں تھا، آپ اپنی مرضی سے پنجاب کے افسران کو بلاتے ہیں تو پنجاب کی عوام دیکھتی ہے جس پر ملک محمد احمد خان کا کردار ہے، ممتاز چانگ کا کہنا تھا کہ جو اپوزیشن لیڈر کے ساتھ زیادتی ہوئی اس کی مذمت کرتے ہیں، ہمارے ساتھ ہمیشہ زیادتیاں کی گئیں ہم انتقامی سیاست سے دور ہو گئے۔ اپوزیشن رکن شیخ امتیاز نے ایوان میں پری بجٹ پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ لائیو سٹاک میں نو ارب رکھے تھے جبکہ خرچ ستانوے کروڑ کیے گئے، ٹیکس ریسیو کرنے میں یہ حکومت ناکام رہی ہے، سپیکر صاحب کوئی ایسا کلیہ بنائیں بیوروکریسی یہاں آ کر بیٹھیں، وزراء یہاں آکر بیٹھیں اور ہمیں جواب دیں کہ انہوں نے کیا کیا ہے۔ ممتاز علی چانگ نے کہا کہ ایگری کلچر میں دیگر صوبوں پر خرچ کرنے کی بجائے اگر کسانوں سے گندم خرید لیتے تو زیادہ اچھا ہوتا۔ تعلیم پر اربوں کا بجٹ رکھا گیا لیکن رحیم یار خان میں میرے حلقے میں نہ گرلز کالج ہے نہ کوئی سکول ہے۔ اگلے بجٹ میں ہمارے علاقے میں تعلیمی ادارے بنا دیں۔ اری گیشن میں پچاس کیوسک سے زیادہ نہریں پختہ ہو رہی ہیں لیکن میرے علاقے میں ایک بھی پختہ نہر نہیں بنائی گئی۔ امن وامان پر بہت پیسہ خرچ ہوا ہے لیکن کچے میں امن و امان کی صورتحال جوں کی توں ہے۔ صحت کے شعبہ پر پیسے لگنے چاہئیں۔ بیس سال پہلے ایچ یوز پر رنگ روغن ہوتا ہے۔ بنایا ہی نہیں جاتا، حکومتی چیف وہپ رانا محمد ارشد نے کہا کہ ہمارا ڈویلپمنٹ بجٹ مثالی بجٹ ہے، اپوزیشن نے آج بھی پری پلان بائیکاٹ کردیا حالانکہ آج بجٹ پر اہم اجلاس ہے۔ چیف منسٹر نے جو سڑکوں کے منصوبے دئیے تھے وہ سب مکمل ہو گئے ہیں۔ ہیلتھ میں او پی ڈی میں چوبیس گھنٹے دوائیاں مل رہی ہیں۔ مریم نواز نے پنجاب کی سڑکوں کیلیے جو پلان بنایا آج اسے مکمل کیا، زمیندار کو ایک ایکٹر پر تیس ہزار روپے دیئے جسے بڑھاکر پچاس ہزار روپے کردیا گیا ہے، ساڑھے بارہ سو بی ایچ یوز کو اپ گریڈ کیاگیا جہاں بیٹھنا محال تھا، نواز شریف کینسر ہسپتال آخری مراحل میں ہے، جو باتوں سے نہیں کام کرکے مکمل ہو رہا ہے،حکومت نے 5446ارب روپے کا مثالی بجٹ پیش کیا، پچپن ارب روپے کی بجلی پر سبسڈی دی گئی، یہ نو مئی والے ہیں  حکومتی رکن راجہ شوکت بھٹی نے  کہا کہ ان کے سیاسی کارناموں کی وجہ سے ملک بہت پیچھے چلا گیا، اگر ان سے حکومت نہ لی جاتی تو خدا نہ کرے پاکستان نہ بچتا، انہوں نے آخری جوا 9مئی کو کھیلا انہوں نے اداروں کو تباہ کرنے کی کوشش کی۔ ایجنڈا مکمل ہونے پر پینل آف چئیرپرسن سمیع اللہ خان نے پنجاب اسمبلی کا اجلاس  سوموار دوپہر دو بجے تک کیلئے ملتوی کردیا۔

متعلقہ مضامین

  • اگر مذاکرات پہلے کر لیے جاتے تو شاید یہ نوبت نہ آتی
  • قانون کی حکمرانی، مالی استحکام، امن ناپید ہو تو ترقی کے دعوے جھوٹے ثابت ہوجاتے ہیں، عمر ایوب
  • ہمارے خلاف منصوبے بنتے ہیں مگر ہم کہتے ہیں آؤ ہم سے بات کرو، سلمان اکرم راجہ
  • ہمیں معیشت کی بہتری کا جھوٹا بیانیہ دیا گیا، سلمان اکرم راجہ
  • ’ عمران خان 45دن میں رہا ہوسکتے ہیں، دو شرائط ہیں، پہلی شرط کہ بانی پی ٹی آئی خاموش رہیں اور دوسری ۔ ۔ ۔ ‘تہلکہ خیز دعویٰ سامنے آگیا
  • بابر سلیم سواتی کیخلاف کرپشن کی تحقیقاتی رپورٹ سلمان اکرم راجا کو ارسال، پی ٹی آئی کا اعتراض
  • ہمارے اسٹیبلشمنٹ سے کوئی مذاکرات نہیں ہورہے، شیخ وقاص اکرم
  • ہمارے اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات جاری نہیں ہیں، شیخ وقاص اکرم
  • مقتدرہ ہوش کے ناخن لے، معاملات حل نہ ہوئے تو سڑکوں پر نکلے بغیر چارہ نہ ہوگا. سلمان اکرم راجہ
  • پنجاب اسمبلی، گرینڈ ہیلتھ الائنس کے معاملات حل کئے جائینگے، مجتبیٰ شجاع: حق دیا جائے، پی پی ارکان: اپوزیشن کا روایتی احتجاج