اسکائی نیوز کی طرف سے شائع ہونے والی ایک نئی تحقیق میں رفح میں فلسطینی امدادی کارکنوں پر اسرائیلی فوج کے اس مہلک حملے سے متعلق چونکا دینے والے حقائق کا انکشاف ہوا ہے جس میں نہ صرف 15 امدادی کارکن جاں بحق ہوئے تھے بلکہ مغربی مبصرین کی نظر میں صیہونی رژیم کا سرکاری بیانیہ بھی شدید مشکوک ہو گیا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ اسکائی نیوز کی تحقیقاتی ٹیم نے سیٹلائٹ تصاویر، ریکارڈ شدہ ویڈیوز، آڈیو شواہد، زندہ بچ جانے والوں کے انٹرویوز اور میڈیکل رپورٹس کے تجزیے کا استعمال کرتے ہوئے ثابت کیا ہے کہ ان امدادی کارکنوں کو اسرائیلی فوجیوں نے براہ راست نشانہ بنایا تھا۔ اسی طرح غاصب صیہونی رژیم کے سرکاری بیانیے میں کیے جانے والے دعوے کے برعکس، اس جگہ پر کسی قسم کی فوجی سرگرمی یا فوری خطرے کے کوئی آثار دکھائی نہیں دیے۔ یاد رہے 23 مارچ 2025ء کی صبح فلسطین کی ہلال احمر سوسائٹی، غزہ شہری دفاع کی تنظیم، اور اقوام متحدہ کے ایک ملازم سمیت امدادی کارکنوں کی ایک ٹیم رفح کے آس پاس اپنے تین لاپتہ ساتھیوں کی تلاش کے مشن پر روانہ ہوئی تھی۔ مقتول امدادی کارکنوں میں سے ایک ریفات رضوان تھا جس کی جانب سے ریکارڈ کی گئی ایک ویڈیو میں انہیں نشانہ بنائے جانے سے پہلے لمحہ بہ لمحہ ان کی نقل و حرکت دکھائی گئی ہے۔ یہ امدادی کارکن اپنے ریسکیو مشن کے دوران ایک ایسی ایمبولینس کے قریب پہنچے جو بظاہر حادثے کا شکار دکھائی دیتی تھی۔ جیسے ہی وہ رکے اس کے صرف تین سیکنڈ بعد صیہونی فوجیوں نے کسی وارننگ کے بغیر گولی چلا دی اور یہ فائرنگ پانچ منٹ سے زیادہ وقت تک جاری رہی۔
 
ریکارڈ شدہ ویڈیو میں ریفات اپنی زندگی کے آخری لمحات میں کلمہ شہادت کا ورد کرتے ہوئے اپنی ماں سے کہتی ہے: "ماں مجھے معاف کر دیں۔ یہ وہ راستہ تھا جس کا میں نے عوام کی مدد کرنے کے لیے انتخاب کیا تھا۔" اسکائی نیوز کی تحقیق سے معلوم ہوتا ہے کہ حملے میں جن ایمبولینسوں کو نشانہ بنایا گیا ان کی لائٹس جل رہی تھیں اور واقعہ کے وقت واضح طور پر انسانی امداد کی گاڑیوں کے طور پر پہچانی جا سکتی تھیں۔ جس علاقے میں امدادی کارکن موجود تھے اسے حملے کے تقریباً چار گھنٹے بعد تک تنازعہ کا علاقہ قرار نہیں دیا گیا تھا اور اس لیے وہاں سفری اجازت نامے کی کوئی ضرورت نہیں تھی۔ واقعے کے آڈیو شواہد سے بھی یہ معلوم ہوتا کہ بعض صیہونی فوجیوں نے بہت قریب سے یعنی تقریباً 12 میٹر کے فاصلے سے فائرنگ کی۔ مزید برآں، ایسے کوئی شواہد نہیں ملے جس سے ظاہر ہوتا ہو کہ امدادی کارکنوں کو حراست میں لیا گیا تھا یا ان کے مشن کے دوران اسرائیلی افواج کو کوئی خطرہ لاحق ہوا تھا۔ آخر میں حملے کے بعد ان کی لاشیں ایک گڑھے میں دفن کر دی گئیں اور ان کی امدادی گاڑیاں بھی ملبے اور مٹی کے نیچے چھپا دی گئیں۔
 
اس ہولناک واقعے میں زندہ بچ جانے والے واحد شخص مانثر عبد ہیں جنہیں صیہونی فوجیوں نے حملے کے بعد حراست میں لیا تھا۔ انہوں نے اسکائی نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ ان کا کسی قسم کے عسکری گروپوں سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ  انہیں گرفتاری کے بعد تشدد اور دھمکیوں کا سامنا کرنا پڑا۔ انہوں نے عینی شاہد کے طور پر یہ بھی بتایا کہ صیہونی فوجیوں نے امدادی سامان اور مقتول امدادی کارکنوں کی گاڑیوں کو جان بوجھ کر بلڈوزر سے کچل کر ملبے میں دفن کر دیا تھا۔ دوسری طرف صیہونی فوج نے اپنے بیانیے میں دعوی کیا تھا کہ اس کے فوجیوں نے خطرہ محسوس کرنے کے بعد ان افراد پر فائرنگ شروع کی تھی۔ لیکن جائے وقوعہ پر ملنے والے شواہد اس دعوے کو جھوٹا ثابت کرتے ہیں۔ اسکائی نیوز نے اس بات پر بھی زور دیا کہ اسرائیلی فوج نے ابھی تک اپنے اس دعوے کی تائید کے لیے کوئی ثبوت فراہم نہیں کیے ہیں کہ قتل ہونے والوں میں حماس کے کارکن بھی شامل ہیں۔ بین الاقوامی فوجداری عدالت کے سابق پراسیکیوٹر جیفری نائس نے اس تحقیق پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا: "یہ سانحہ اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ جنگی جرم کا ارتکاب کیا گیا ہے۔" بلڈوزر سے لاشوں کو دفن کرنا، سرکاری بیانیے میں بار بار تبدیلیاں، اور دستیاب شواہد سب کچھ یہ ظاہر کرتے ہیں کہ صیہونی رژیم نے اصل حقائق چھپانے کی کوشش کی ہے۔"

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: صیہونی فوجیوں نے امدادی کارکنوں امدادی کارکن اسکائی نیوز کے بعد

پڑھیں:

لگتا تھا طلاق ہوگئی تو مرجاؤں گی، عمران خان کی سابق اہلیہ کا انکشاف

بمبئی (اوصاف نیوز)اداکار عمران خان کی سابق اہلیہ اونتیکا ملک نے حال ہی میں ایک انٹرویو میں اپنی طلاق اور اس کے بعد کی زندگی کے بارے میں کھل کر بات کی۔

یہ انٹرویو اس وقت منظرِ عام پر آیا ہے جب عمران خان پہلے ہی متعدد مواقع پر اپنی شادی کے خاتمے پر گفتگو کر چکے ہیں۔ اونتیکا نے بتایا کہ اگرچہ وہ طلاق کو ایک عام انسان کی طرح تباہی تصور کرتی تھیں، لیکن وقت کے ساتھ ساتھ اُن کی سوچ میں تبدیلی آگئی۔

وہ کہتی ہیں،’شادی کا ختم ہونا کوئی قیامت نہیں، لیکن اُس وقت مجھے لگتا تھا کہ اگر میری شادی ٹوٹ گئی تو میں زندہ نہیں رہ پاؤں گی۔ مجھے یقین تھا کہ میں ایک دن بھی اُن کے بغیر نہیں گزار سکوں گی۔‘

انہوں نے مزید کہا، ’جب ہم نے فیصلہ کیا کہ اب یہ رشتہ ختم ہو رہا ہے، تو میں ایسے روئی جیسےکوئی قریبی عزیز فوت ہو گیا ہو۔ مجھے شدید خوف تھا، خاص طور پر اس لیے بھی کہ اُس وقت میں خود کفیل نہیں تھی۔ مگر مجھے یہ بھی معلوم تھا کہ میں ایک مراعات یافتہ خاندان سے ہوں اس لیے سڑک پر نہیں آؤں گی۔‘

طلاق کے مرحلے کو بیان کرتے ہوئے اونتیکا نے کہا کہ یہ سب کچھا یکدم نہیں ہوا۔ ہم نے پہلے کچھ وقت کے لیے الگ رہنے کا فیصلہ کیا، اور پھر آخرکار طلاق لی۔ یہ سب کچھ کورونا وبا کے دوران ہوا تھا۔

اپنے بچپن کے تجربات کا حوالہ دیتے ہوئے، اونتیکا نے بتایا کہ چونکہ ان کے والدین بھی علیحدہ ہو چکے تھے، اس لیے طلاق کا تصور اُن کے لیے اتنا اجنبی یا شرمندگی کا باعث نہیں تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ،’میں نے اپنی والدہ کو ساری زندگی فخر کے ساتھ جیتے دیکھا ہے۔‘

اپنی اور عمران کی طویل رفاقت کا ذکر کرتے ہوئے وہ کہتی ہیں، ’ہم 19 سال کی عمر میں ملے تھے، اور اتنے برس ایک ساتھ گزارنے سے ایک قسم کی جذباتی انحصاریت پیدا ہو گئی تھی۔ میں تو یہاں تک نہیں جانتی تھی کہ خود سے ہوائی جہاز کی ٹکٹ کیسے بُک کرنی ہے۔‘

اونتیکا نے اس بات کا بھی اعتراف کیا کہ رشتہ ختم ہونے پر انہیں گہری مایوسی اور خود پر شرمندگی محسوس ہوئی۔ ’لوگ ہمیں ’گولڈن کپل‘ کہتے تھے، اور جب ہم الگ ہوئے، تو مجھے لگا جیسے میں نے سب کو مایوس کر دیا۔‘

اونتیکا اور عمران تقریباً بیس سال ساتھ رہے اور ان کی ایک بیٹی، عمّارہ، ہے- پیرنٹنگ پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا، ’شروع میں بیٹی کے ذہن میں کئی سوالات تھے، جیسے: ’کیا مجھے نئی مما ملے گی؟‘ میں نے اسے ہنستے ہوئے کہا: ’نہیں بیٹا، تم اسی سے چپکی رہو گی!‘

انہوں نے وضاحت کی کہ، ہم نے اُس کے لیے وقت کو متوازن رکھا۔ وہ ہفتے کے آدھے دن میرے ساتھ اور آدھے عمران کے ساتھ گزارتی ہے۔
جسٹس منصور علی شاہ نے قائم مقام چیف جسٹس پاکستان کے عہدے کا حلف اٹھالیا

متعلقہ مضامین

  • امدادی کارکنوں کی شہادت، غزہ کے شہری دفاع نے اسرائیلی فوج کی تحقیقات مسترد کردیں
  • فلسطینی ریڈ کراس نے طبّی کارکنوں پر حملے کی اسرائیلی رپورٹ کو جھوٹ کا پلندہ قرار دیدیا
  • لگتا تھا طلاق ہوگئی تو مرجاؤں گی، عمران خان کی سابق اہلیہ کا انکشاف
  • اسرائیلی فوج نے فلسطینی امدادی کارکنوں کی ہلاکت کو پیشہ ورانہ ناکامی قرار دیدیا، ڈپٹی کمانڈربرطرف
  • اسرائیل کی جانب سے لبنان میں ایک گاڑی پر ڈرون حملہ
  • پی ٹی آئی حکومت میں 6 ارب 23 کروڑ کہاں گئے؟ محکمہ صحت کا حیران کن انکشاف
  • القسام بریگیڈ کا ایک اور مہلک حملہ، اسرائیلی فوجی ہلاک و زخمی، ٹینکس تباہ
  • مذاکرات کیلئےپی ٹی آئی کس کے اشارے کی منتظر؟اعظم سواتی کا انکشاف
  • صیہونی حملے کے بعد اسرائیلی نژاد امریکی قیدی کا کوئی علم نہیں، ایک محافظ شہید ہو چکا ہے، القسام بریگیڈ
  • غزہ، صیہونی فوج کی بمباری سے مزید 64فلسطینی شہید