تجارتی جنگ میں امریکا کا چین پر نیا وار، چینی بحری جہازوں پر بھی فیس عائد کردی WhatsAppFacebookTwitter 0 18 April, 2025 سب نیوز

واشنگٹن(سب نیوز) امریکا اور چین کے درمیان شدت اختیار کرتی تجارتی جنگ میں امریکا نے چین پر ایک اور وار کردیا۔
برطانوی میڈیا کے مطابق امریکا نے چینی بحری صنعت کے غلبے کو چیلنج کرنے اور ملک میں جہاز سازی کے شعبے کو دوبارہ زندہ کرنے کے لیے امریکی بندرگاہوں پر آنے والے چینی بحری جہازوں پر فیس عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔یہ فیس 14اکتوبر 2025 سے لاگو ہوگی جس کے تحت چینی ملکیت اور آپریٹ کردہ جہازوں سے فی نیٹ ٹن 50ڈالر وصول کیے جائیں گے۔ یہ شرح آئندہ 3برسوں تک ہر سال 30 ڈالر کے اضافے کے ساتھ بڑھتی رہے گی۔
اس کے برعکس وہ جہاز جو چین میں تیار کیے گئے ہوں لیکن غیر چینی کمپنیوں کی ملکیت میں ہوں ان سے ابتدائی طور پر 18 ڈالر فی نیٹ ٹن وصول کیے جائیں گے اور ان پر آئندہ 3 برسوں تک ہر سال 5 ڈالر کا اضافہ ہوگا۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹیرف پالیسیوں کے بعد عالمی تجارت پہلے ہی دبا کا شکار ہے اور بعض ماہرین کو خدشہ ہے کہ نئی فیس سے حالات مزید بگڑ سکتے ہیں، تاہم ماہرین کے مطابق نئی فیس اس قدر سخت نہیں جتنی ابتدائی طور پر تجویز کی گئی تھی۔
امریکی تجارتی نمائندے (یو ایس ٹی آر)کے مطابق، چین نے بڑی حد تک میری ٹائم صنعت میں اپنی اجارہ داری قائم کرلی ہے جس سے امریکی کمپنیاں، مزدور اور معیشت بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔نئی پالیسی کے تحت مال بردار جہازوں پر فیس کا تعین ان کے وزن، کنٹینرز کی تعداد یا ان پر لوڈ گاڑیوں کی تعداد کی بنیاد پر ہوگا۔بلک کارگو جہازوں سے ان پر لدے سامان کے مطابق ٹن کے حساب سے فیس وصول کی جائے گی جبکہ کنٹینر بردار جہازوں پر کنٹینرز کی تعداد کے مطابق چارج کیا جائے گا۔
چینی ساختہ جہازوں پر ابتدائی فیس 18 ڈالر فی ٹن یا 120 ڈالر فی کنٹینر ہوگی جو 3 برسوں میں بتدریج بڑھے گی جبکہ گاڑیاں لے جانے والے غیر امریکی بحری جہازوں سے 150 ڈالر فی گاڑی فیس وصول کی جائے گی۔یہ فیس ہر جہاز پر ایک سفر کے لیے ایک بار وصول کی جائے گی اور ایک سال میں زیادہ سے زیادہ 5 بار وصول کی جاسکے گی۔تاہم امریکی حکام نے ان خالی جہازوں کو فیس سے مستثنیٰ قرار دیا ہے جو امریکی بندرگاہوں پر آ کر کوئلہ یا گندم جیسی اشیا لے جاتے ہیں۔ اسی طرح وہ جہاز جو امریکی بندرگاہوں کے درمیان یا امریکی بندرگاہوں سے کیریبیئن جزائر اور دیگر امریکی علاقوں کی جانب سفر کرتے ہیں انہیں فیس سے استثنی دیا گیا ہے۔
ابتدائی طور پر فروری میں سامنے آنے والی اس مجوزہ پالیسی میں چینی جہازوں پر امریکی بندرگاہ کے ہر دورے پر 15 لاکھ ڈالر فیس عائد کرنے کی تجویز تھی جو حالیہ عائد کردہ فیس کے مقابلے میں بہت زیادہ تھی۔چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے اس پالیسی پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ فیس امریکی صارفین کے لیے اشیا کی قیمتیں بڑھا دے گی اور امریکی جہاز سازی کی صنعت کو بحال نہیں کر سکے گی۔یو ایس ٹی آر کے مطابق3 سال بعد پابندیوں کا دوسرا مرحلہ شروع کیا جائے گا جس میں امریکی ساختہ ایل این جی بردار جہازوں کو ترجیح دی جائے گی اور اگلے 22 برسوں تک بتدریج مزید پابندیاں نافذ کی جائیں گی۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: بحری جہازوں چینی بحری جہازوں پر فیس عائد

پڑھیں:

امریکا میں فلسطینیوں سے یکجہتی  جرم بن گیا، سیکڑوں طلبا کے ویزے منسوخ

امریکا میں صہیونی ریاست اسرائیل کی قابض فوج کے مقابلے میں مظلوم فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کرنا جرم بنا دیا گیا اور  اس پاداش میں حکومتی سختیوں کے نتیجے میں سیکڑوں غیر ملکی طلبا کے ویزے منسوخ کردیے گئے ہیں۔

بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق امریکا میں فلسطین کے حامی مظاہروں میں شرکت  کا الزام لگا کر تقریباً 1500 طلبا کے ویزے منسوخ،  کیے گئے ہیں، جو کہ غیر ملکی طلبہ کے لیے ایک نئی پریشان کن صورت حال بن گئی ہے۔

رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ امریکی امیگریشن حکام نے تقریباً 1500 طلبا کے ویزے منسوخ ہوئے ہیں، جن میں اکثریت اُن طلبا کی ہے جو حالیہ دنوں میں فلسطینی عوام کے حق میں ہونے والے احتجاجی مظاہروں میں شریک ہوئے تھے۔

میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ امریکی حکومت کی جانب سے ان طلبا پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ انہوں نے اپنے تعلیمی اداروں میں اسرائیل مخالف اور فلسطینی مزاحمتی تنظیم کی حمایت میں ہونے والی سرگرمیوں میں حصہ لیا، جب کہ بعض افراد سوشل میڈیا پر غزہ کے ساتھ یکجہتی کے اظہار کی وجہ سے بھی نشانے پر آئے۔

اس تمام عمل پر طلبا، قانونی ماہرین اور انسانی حقوق کے کارکنوں نے شدید تنقید کی ہے اور حکومت کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے ان اقدامات کو آزادی اظہار پر قدغن قرار دیا جا رہا ہے۔

واضح رہے کہ مارچ کے آخر میں امریکی وزیر خارجہ نے 300 طلبا کے ویزے منسوخ کیے جانے کا انکشاف کیا تھا، تاہم اب سامنے آنے والی معلومات کے مطابق متاثرہ طلبا کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔ امیگریشن لائرز ایسوسی ایشن کے مطابق امریکی امیگریشن ڈیٹابیس سیوس (SEVIS) سے تقریباً 4700 طلبا کے ریکارڈ ہٹا دیے گئے ہیں۔

امریکی تعلیمی جریدے انسائیڈ ہائر ایڈ کے مطابق 17 اپریل تک کم از کم 1489 طلبا کے ویزے منسوخ کیے جا چکے ہیں۔ یہ کارروائی پورے ملک کی 240 یونیورسٹیوں اور کالجوں میں عمل میں لائی گئی، جن میں معروف ادارے جیسے ہارورڈ، اسٹینفورڈ، اوہائیو اسٹیٹ یونیورسٹی، یونیورسٹی آف میری لینڈ اور مختلف لیبرل آرٹس کالجز شامل ہیں۔

28 مارچ کو امریکی وزیر خارجہ نے ایک بیان میں کہا تھا کہ ہم احتجاج کرنے والے کارکن درآمد نہیں کر رہے۔ یہ طلبا یہاں تعلیم حاصل کرنے اور کلاسوں میں شرکت کے لیے آتے ہیں، نہ کہ ہمارے تعلیمی اداروں میں انتشار پھیلانے والی تحریکوں کی قیادت کے لیے۔

متعلقہ مضامین

  • چینی فضائی کمپنیوں نے ”بوئنگ“ کے737 میکس جہازوں کے آڈرمنسوخ کردیئے
  • پاکستان کا 3 ارب 40 کروڑ ڈالر کا چینی قرض ری شیڈول کرانے کا فیصلہ
  • امریکہ اپنے تمام تجارتی شراکت داروں پر اندھا دھند محصولات عائد کر رہا ہے، چینی وزارت تجارت
  • چین پر محصولات عائد کرنے سے پیداہونے والے بحران پر وائٹ ہاؤس ایک ٹاسک فورس تشکیل دے گا
  • چین کی بحری، لاجسٹکس اور جہاز سازی کے شعبوں کو ہدف بنانے کے امریکی اقدامات کی سخت مخالفت
  • چین امریکا میں تجارتی جنگ،عالمی منڈی میں تیل مہنگا
  • ٹرمپ انتظامیہ شام پر عائد پابندیوں میں نرمی پر غور کر رہی ہے،امریکی اخبار
  • حوثیوں نے اسرائیل اور امریکی طیارہ بردار بحری جہازوں پر حملے کرنے کا اعلان کردیا
  • چین نے امریکی دفاعی صنعت کو دھچکا دے دیا، 7 نایاب معدنیات کی برآمد پر پابندی
  • امریکا میں فلسطینیوں سے یکجہتی  جرم بن گیا، سیکڑوں طلبا کے ویزے منسوخ