وقف ترمیمی قانون پر سپریم کورٹ کے تبصرے معنی خیز ہیں، کے سی وینوگوپال
اشاعت کی تاریخ: 18th, April 2025 GMT
سپریم کورٹ نے وقف ترمیمی قانون 2025 کے خلاف دائر عرضیوں پر ابتدائی سماعت کرتے ہوئے قانون پر عبوری روک لگانے سے انکار کر دیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کانگریس کے جنرل سکریٹری کے سی وینوگوپال نے آج وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 پر سپریم کورٹ کی جانب سے دئے گئے مشاہدات کو انتہائی معنی خیز قرار دیتے ہوئے کہا کہ عدالت کے ریمارکس نے ان تمام آئینی خدشات کو تقویت دی ہے جو "انڈیا الائنس" نے اس قانون کے خلاف پارلیمنٹ کے اندر اور باہر پیش کیے تھے۔ وینوگوپال نے ایک بیان میں کہا کہ سپریم کورٹ کے مشاہدات نے اس جلد بازی میں بنائے گئے قانون کی کمزوریوں کو اجاگر کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ قانون بنیادی حقوق پر حملہ کرتا ہے اور اس میں گہرے تقسیم پسند رجحانات جھلکتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ وقف ترمیمی قانون کو نہ تو جوائنٹ پارلیمنٹری کمیٹی میں مکمل طور پر جانچا گیا، نہ ہی پارلیمنٹ میں اس پر سنجیدہ اور طویل بحث کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ یہ قانون آئینی اصولوں اور اقلیتوں کے مذہبی حقوق کو مجروح کرتا ہے، اب عدالت کے تبصرے خود بتا رہے ہیں کہ انڈیا الائنس کا احتجاج محض سیاسی نہیں بلکہ آئینی بنیادوں پر تھا۔ خیال رہے کہ سپریم کورٹ نے آج وقف ترمیمی قانون 2025 کے خلاف دائر عرضیوں پر ابتدائی سماعت کرتے ہوئے قانون پر عبوری روک لگانے سے انکار کر دیا، تاہم عدالت نے اہم عبوری ہدایات جاری کیں۔ عدالت نے حکم دیا کہ ملک بھر کی تمام وقف جائیدادیں، خواہ وہ رجسٹرڈ ہوں یا وقف بائی یوزر کے تحت ہوں، اپنی موجودہ حیثیت میں برقرار رہیں گی اور آئندہ سماعت تک ان میں کوئی تبدیلی نہیں کی جائے گی۔
مودی حکومت کی نمائندگی کرتے ہوئے سالیسیٹر جنرل تشار مہتا نے عدالت سے استدعا کی کہ حکومت کو ابتدائی جواب داخل کرنے کے لئے سات دن کی مہلت دی جائے۔ عدالت نے یہ درخواست منظور کرتے ہوئے اگلی سماعت کی تاریخ 5 مئی مقرر کر دی۔ چیف جسٹس آف انڈیا کی سربراہی والی بنچ نے یہ بھی واضح کیا کہ صرف پانچ مرکزی عرضیوں پر سماعت کی جائے گی اور بقیہ عرضیوں کو نمٹا دیا جائے گا۔ عدالت نے اس مقدمے کو آئندہ "رپلائی وقف ترمیمی ایکٹ" کے عنوان سے سنے جانے کا فیصلہ بھی سنایا۔
سپریم کورٹ کے ان تبصروں سے ملک بھر میں اس قانون پر جاری بحث کو نئی جہت ملی ہے۔ آئینی ماہرین اور سماجی کارکنوں کا کہنا ہے کہ عدالت کی مداخلت کے بعد اب اس قانون کے اثرات پر گہرائی سے غور کرنے کا موقع پیدا ہوا ہے اور ممکن ہے کہ آنے والے دنوں میں اس پر مزید قانونی چیلنجز سامنے آئیں۔ کے سی وینوگوپال نے کہا کہ انڈیا الائنس آئندہ ایسے تمام قوانین کے خلاف آواز بلند کرتا رہے گا جو آئینی اقدار، اقلیتی حقوق اور عدالتی توازن کو متاثر کریں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سپریم کورٹ کرتے ہوئے عدالت نے کے خلاف کہا کہ
پڑھیں:
وفاقی آئینی عدالت کو وفاقی شرعی عدالت کی عمارت میں منتقل کرنے کا فیصلہ
وفاقی شرعی عدالت اسلام آباد—فائل فوٹووفاقی آئینی عدالت کو وفاقی شرعی عدالت اسلام آباد کی عمارت میں منتقل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
وفاقی شرعی عدالت کو اسلام آباد ہائی کورٹ کی بلڈنگ میں منتقل کیا جائے گا۔
اس حوالے سے صدرِ مملکت آصف علی زرداری نے فیصلے کی منظوری دے دی۔
صدرِ مملکت کی منظوری کے بعد وزارتِ قانون نے اس منتقلی کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔