کتاب میں اے ایس دلت نے لکھا ہے کہ فاروق عبداللہ نے 2019ء میں آرٹیکل 370 کو ہٹانے کے مرکز کے فیصلے کی نجی طور پر حمایت کی تھی، لیکن عوامی طور پر اسے کشمیری عوام کے ساتھ دھوکہ قرار دیا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کی خفیہ ایجنسی "ریسرچ اینڈ اینالیسس وِنگ" (RAW) کے سابق چیف اے ایس دلت کی لکھی ہوئی کتاب The Chief Minister and the Spy ایک بار پھر سرخیوں میں ہے۔ اس کتاب کو لے کر سیاسی حلقوں میں خوب ہنگامہ ہو رہا ہے۔ اے ایس دلت نے اپنی اس کتاب میں مقبوضہ کشمیر کے سابق وزیراعلٰی فاروق عبداللہ کے بارے میں کئی بڑے دعوے کئے ہیں۔ ان دعووں پر محبوبہ مفتی نے ردعمل دیا تھا، جس پر اب عمر عبداللہ برہم ہو گئے ہیں۔ وزیراعلٰی عمر عبداللہ نے جوابی حملہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر ایسا ہے تو کیا ایس اے دلت کی پچھلی کتاب میں محبوبہ مفتی کے والد کے بارے میں جو کچھ لکھا گیا، وہ درست تھا۔ تاہم وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے یہ نہیں بتایا کہ ایس اے دلت کی 2015ء میں شائع ہونے والی کتاب Kashmir: The Vajpayee Years  میں مفتی محمد سعید کے بارے میں کیا لکھا گیا تھا۔

بتایا گیا ہے کہ اے ایس دلت کی یہ کتاب 1990ء کی دہائی میں RAW کے چیف اور آئی بی کے اسپیشل ڈائریکٹر کے طور پر ان کے تجربات پر مبنی ہے۔ اس کتاب میں ایس اے دلت نے واجپائی حکومت کے دوران کشمیر میں قیام امن کی کوششوں، بھارت اور پاکستان کے تعلقات و مذاکرات، کشمیر سے متعلق حکومت ہند کی پالیسیوں، آزادی پسند تحریکوں اور خفیہ آپریشنز سے متعلق کئی حیران کن انکشافات کئے ہیں۔ کتاب میں یہ بھی ذکر ہے کہ 2014ء کے عام انتخابات کے دوران مفتی محمد سعید نے اے ایس دلت سے کہا تھا کہ پاکستان نے کشمیر میں ہر کسی کو اپنے اثر میں لے لیا ہے، وہ ان سب کو مالی مدد فراہم کر رہے ہیں اور انہوں نے خود مفتی سعید سے بھی رابطہ کیا تھا۔

کتاب میں اے ایس دلت نے لکھا ہے کہ جموں و کشمیر کے سابق وزیراعلیٰ فاروق عبداللہ نے 2019ء میں آرٹیکل 370 کو ہٹانے کے مرکز کے فیصلے کی نجی طور پر حمایت کی تھی، لیکن عوامی طور پر اسے کشمیری عوام کے ساتھ دھوکہ قرار دیا تھا۔ ایس اے دلت کے مطابق دفعہ 370 ہٹائے جانے سے کچھ دن قبل عمر عبداللہ اور فاروق عبداللہ نے وزیراعظم نریندر مودی سے ملاقات کی تھی، لیکن ملاقات میں کیا بات چیت ہوئی، اس کی تفصیل موجود نہیں۔ اس دعوے پر فاروق عبداللہ نے کہا کہ انہوں نے رکنِ پارلیمان حسنین اور عمر عبداللہ کے ساتھ نریندر مودی سے ملاقات ضرور کی تھی، مگر وزیراعظم نے دفعہ 370 ہٹانے سے متعلق کچھ نہیں بتایا۔ انہوں نے کہا کہ اگر بتایا ہوتا تو وہ اُسی وقت اسے عوام کے سامنے لے آتے، اسی بات پر محبوبہ مفتی نے سخت ردعمل ظاہر کیا تھا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: فاروق عبداللہ نے عمر عبداللہ کتاب میں کی تھی دلت کی دلت نے

پڑھیں:

وسائل کے تحفظ کیلئے آغا راحت کا بیان حقیقت پر مبنی ہے، عارف قنبری

ایم ڈبلیو ایم گلگت کے صدر نے ایک بیان میں کہا کہ سہولت کار حکومت کے کمیشن خور مشیر کی آغا راحت کے خلاف بیان بازی کی بھرپور مذمت کرتے ہوئے اسے حکومتی کرپشن سے توجہ ہٹانے اور فرقہ واریت پھیلانے کی ایک ناکام کوشش ہے۔ اسلام ٹائمز۔ گلگت بلتستان کی معدنیات، جنگلات، زمینیں و دیگر وسائل کے تحفظ کے حوالے سے قائد ملت جعفریہ سید راحت حسین الحسینی کا بیان حقیقت پر مبنی ہے۔ آغا راحت نے گلگت بلتستان کے 20 لاکھ عوام کی ترجمانی کی ہے۔ ان خیالات کا اظہار عارف حسین قنبری  صدر ایم ڈبلیو ایم گلگت نے اپنے ایک بیان میں کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ سہولت کار حکومت کے کمیشن خور مشیر کی آغا راحت کے خلاف بیان بازی کی بھرپور مذمت کرتے ہوئے اسے حکومتی کرپشن سے توجہ ہٹانے اور فرقہ واریت پھیلانے کی ایک ناکام کوشش ہے۔

متعلقہ مضامین

  • وسائل کے تحفظ کیلئے آغا راحت کا بیان حقیقت پر مبنی ہے، عارف قنبری
  • محبوبہ مفتی کا بھارتی سپریم کورٹ سے وقف ترمیمی قانون کو کالعدم قرار دینے کا مطالبہ
  • کتاب ہدایت
  • عمران خان کیلئے امریکی دبائو؟ فسانہ یا حقیقت
  • گری ہوئی چیز کو اٹھا کر کھانے کا 5’ سیکنڈ رول’، حقیقت کیا ہے؟
  • اسپورٹیج ایل کی قیمت میں 10 لاکھ روپے کمی ، حقیقت یا افواہ؟
  • نیا واٹس ایپ فراڈ: تصویر ڈاؤن لوڈ کرنے سے فون ہیک اور بینک اکاؤنٹ خالی ہونے کی حقیقت کیا؟
  • تبسم تنویر کی انسانیت کے لیے خدمات قابل تحسین،مقررین ،sosویلیج میں تقریب، سوانح عمری کی رونمائی
  • صوبائی مشیر صحت کا کنگ عبداللہ ٹیچنگ اسپتال مانسہرہ کا اچانک دورہ، ناقص انتظامات پر برہم
  • بھارت میں اروشی روٹیلا کے نام کا مندر بنا کر پوجا کی جارہی ہے؟ دعویٰ اور حقیقت