9 مئی کو ملٹری تنصیبات پر حملے سیکیورٹی کی ناکامی تھے، جسٹس حسن اظہر رضوی
اشاعت کی تاریخ: 18th, April 2025 GMT
سپریم کورٹ آئینی بینچ میں سویلینز کے ملٹری ٹرائل کیس کی سماعت ہوئی۔
سماعت کے دوران جسٹس حسن اظہر رضوی نے سوال کیا کہ 9 مئی کو ملٹری تنصیبات پر حملے سیکیورٹی کی ناکامی تھے، کیا اس وقت ملٹری افسران کیخلاف کارروائی کی گئی؟ کیا 9 مئی پر کسی ادارے نے احتساب کیا؟
جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے جواب دیا کہ اس سوال کا جواب تو اٹارنی جنرل ہی دیں گے، جسٹس حسن اظہر رضوی نے مزید سول کیا کہ 9 مئی کے کیسز میں پک اینڈ چوز کیسے کیا؟
وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے جواب دیا کہ پک اینڈ چوز والی کوئی بات نہیں، جرم کو اس کی نوعیت کے مطابق اے ٹی سی کا ملٹری کورٹ بھیجا جاتا ہے۔
جسٹس مسرت ہلالی نے سوال کیا کہ کیا سویلینز اس کے زمرے میں آتے ہیں؟ قانون تو فورسز کے ممبر کو ڈسپلن میں رکھنے کیلئے ہے، ملٹری کا قانون آئین سے ٹکراتا ہے۔
خواجہ حارث نے کہا کہ کورٹ مارشل آئینی طور پر تسلیم شدہ ہے جو زمانہ امن میں بھی ہوتا ہے، جسٹس جمال مندوخیل نے کہا خواجہ صاحب ایسا نہ ہو کہ نمازیں بخشوانے آئیں اور روزے گلے پڑ جائیں۔
کیس کی مزید سماعت 28 اپریل تک ملتوی کردی گئی۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
ججز ٹرانسفر، سنیارٹی کیس، اسلام آباد ہائیکورٹ کا جواب جمع
سپریم کورٹ آف پاکستان (ایس سی پی) میں اسلام آباد ہائیکورٹ ججز ٹرانسفر، سنیارٹی کیس میں عدالت عالیہ اسلام آباد نے جواب جمع کرادیا۔
رجسٹرار اسلام آباد ہائی کورٹ نے عدالت عالیہ کی جانب سے عدالت عظمیٰ میں جواب جمع کرایا۔
جواب میں کہا گیا کہ ججز ٹرانسفر کی سمری کا آغاز وزارت قانون کی جانب سے کیا گیا، وہاں سے سمری وزیراعظم اور پھر صدر مملکت کو بھجوائی گئی۔
جواب میں مزید کہا گیا کہ صدر مملکت نے سمری منظور کی، جس کےلیے چیف جسٹس آف پاکستان اور متعلقہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹسز سے مشاورت کی گئی۔
عدالت عالیہ اسلام آباد کے جواب میں یہ بھی کہا گیا کہ آئین کے آرٹیکل 200 کے مطابق ججز ٹرانسفر کی گئی۔
جواب میں کہا گیا کہ جسٹس سرفراز ڈوگر پہلے ہی بطور ایڈیشنل جج اور پھر مستقل جج کے طور پر حلف اٹھا چکے، سابق چیف جسٹس نے ٹرانسفر کے بعد انتظامی کمیٹی تشکیل دی گئی۔
عدالت عالیہ اسلام آباد کے جواب کے ہمراہ نئی ججز سنیارٹی فہرست، ججز ٹرانسفر نوٹیفکیشنز، ہائی کورٹ ججز ریپریزنٹیشن بھی جمع کرائی گئی۔