موسمیاتی تبدیلی کا تدارک: برطانیہ میں سمندر سے کاربن نکالنے کا آغاز
اشاعت کی تاریخ: 18th, April 2025 GMT
موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے نمٹنے کی ایک کوشش کے طور پر برطانیہ میں سمندر سے کاربن نکالنے کا منصوبہ شروع کردیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: گلوبل وارمنگ کے باعث امریکا، یورپ اور ایشیا ہیٹ ویو کی زد پر
بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق جنوبی ساحل پر شروع کی گئی اس چھوٹی پائلٹ اسکیم کو ’سی کیور‘ کا نام دیا گیا ہے جس کے لیے برطانیہ کی حکومت نے موسمیاتی تبدیلیوں سے لڑنے والی ٹیکنالوجیز کی تلاش کے حصے کے طور پر فنڈ فراہم کیا ہے۔
آب و ہوا کے سائنس دانوں کے درمیان وسیع اتفاق رائے ہے کہ گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو کم کرنا ہے جو کہ گلوبل وارمنگ کی سب سے بڑی وجہ ہے۔
لیکن بہت سے سائنس دانوں کا یہ بھی خیال ہے کہ حل کے حصے میں کچھ ایسی گیسوں کو پکڑنا ہوگا جو پہلے ہی چھوڑی جا چکی ہیں۔
یہ پروجیکٹ، جنہیں کاربن کیپچر کہا جاتا ہے، عام طور پر یا تو منبع پر اخراج کو پکڑنے یا ہوا سے نکالنے پر توجہ مرکوز کرتے ہیں۔
مزید پڑھیے: موسمیاتی تبدیلی: سیاحت کی صنعت سے منسلک افراد مزید برفباری کے خواہاں
سی کیور کو جو چیز دلچسپ بناتی ہے وہ یہ ہے کہ اس کے ذریعے دیکھا جا رہا ہے کہ آیا سمندر سے سیارے کو گرم کرنے والے کاربن کو کھینچنا زیادہ کارگر ہو سکتا ہے۔ کاربن ہوا کے مقابلے پانی میں زیادہ ارتکاز میں موجود ہے۔
پروجیکٹ یہ جاننے کی کوشش کر رہا ہے کہ آیا پانی سے کاربن کو ہٹانا ماحول میں آب و ہوا کو گرم کرنے والی گیس CO2 کی مقدار کو کم کرنے کا ایک مؤثر طریقہ ہو سکتا ہے۔
سی کیور کاربن کو ہٹانے کے لیے سمندری پانی کو دوبارہ سمندر میں پمپ کرنے سے پہلے عمل کرتا ہے جہاں یہ زیادہ CO2 جذب کرتا ہے۔
یہاں سوال یہ بھی ہے کہ کم کاربن پانی کی ایک بڑی مقدار سمندر اور اس میں رہنے والی چیزوں کے ساتھ کیا کرے گی۔ ویماؤتھ میں یہ اتنی کم مقدار میں پائپ سے باہر نکلتا ہے کہ اس کا کوئی اثر ہونے کا امکان نہیں ہے۔
مزید پڑھیں: موسمیاتی تبدیلی نے امریکا اور میکسیکو میں ہیٹ ویو کا امکان 35 گنا بڑھا دیا
گائے ہوپر ایکسیٹر یونیورسٹی میں پی ایچ ڈی کے طالب علم ہیں اور اس منصوبے کے ممکنہ اثرات پر تحقیق کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ سمندری حیاتیات کچھ کام کرنے کے لیے کاربن پر انحصار کرتے ہیں لہٰذا فائٹوپلانکٹن فوٹو سنتھیسائز کرنے کے لیے کاربن کا استعمال کرتے ہیں جبکہ مسلز جیسی چیزیں بھی اپنے خول بنانے کے لیے کاربن کا استعمال کرتی ہیں۔
ہوپر کا کہنا ہے کہ ابتدائی اشارے یہ ہیں کہ کم کاربن والے پانی کی مقدار میں بڑے پیمانے پر اضافہ ماحول پر کچھ اثر ڈال سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ نقصان دہ ہو سکتا ہے لیکن کم کاربن والے پانی کو پہلے سے پتلا کرنے کے ذریعے اس کو کم کرنے کے طریقے اختیار کیے جاسکتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
سمندر میں کاربن موسمیاتی تبدیلی موسمیاتی تبدیلی کا تدارک.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: سمندر میں کاربن موسمیاتی تبدیلی موسمیاتی تبدیلی کا تدارک موسمیاتی تبدیلی سکتا ہے کرنے کے کے لیے
پڑھیں:
سموگ تدارک کیس، موٹر سائیکل رکشے بنانے والی کمپنیوں کو بند کر دینا چاہئے: لاہور ہائیکورٹ
لاہور (نوائے وقت رپورٹ+خبر نگار) سموگ تدارک کیس میں لاہور ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ موٹر سائیکل رکشوں کو روکنا ضروری ہے ورنہ پورے شہر میں پھیل جائیں گے، موٹر سائیکل رکشے بنانے والی کمپنیوں کو بند کر دینا چاہیے، موٹر سائیکل رکشہ کمپنیوں کو تین ماہ میں ریگولیٹ ہونے کا وقت دیں۔ لاہور ہائی کورٹ میں اسموگ کے تدارک سے متعلق کیس میں عدالت نے استفسار کیا کہ مال روڈ پر بیٹھے مظاہرین کا کیا مسئلہ ہے؟ عدالت نے وکیل پنجاب حکومت کو ہدایت کی کہ مظاہرین کا معاملہ دیکھیں اور کسی اور جگہ بٹھائیں، عدالت نے کہا کہ مظاہرین کے باعث ٹریفک مسائل بڑھ گئے۔ عدالت نے کہا کہ پی ایس ایل کی وجہ سے بھی ٹریفک بند کردی گئی، دنیا کوسکیورٹی مسائل کا تاثر نہ دیں، دس سال سے یہی ہو رہا ہے سکیورٹی بہتر نہیں ہوئی، کھلاڑیوں کو سکیورٹی دیں پورا شہر بند نہ کریں، پورا شہر بند ہونے سے دنیا کو تاثر جاتا ہے کہ ملک غیر محفوظ ہے، 10 منٹ ٹریفک رکنے سے آلودگی کئی گنا بڑھ جاتی ہے، آنے والے دنوں میں گرمی کی شدت بڑھے گی۔ سی ٹی او لاہور نے کہا کہ اس سے پہلے بھی اہم ایونٹس پر سڑکیں بند نہیں کیں، غیر ملکیوں کو ایسی سیکیورٹی پر کوئی اچھا تاثر نہیں جاتا، ایسی صورتحال میں غیر ملکی بھی واپس جاکر شکر ادا کرتے ہیں۔ لاہور ہائی کورٹ نے کہا کہ ہمیں علم ہے آپ کے ہاتھ بندھے ہیں، سی ٹی او لاہور نے کہا کہ بھکاریوں کے خلاف کارروائی جاری ہے، موٹر سائیکل رکشوں پر پابندی کے لیے سمری بھجوا دی ہے۔ عدالت نے کہا کہ موٹر سائیکل رکشوں کو روکنا ضروری ہے ورنہ پورے شہر میں پھیل جائیں گے، موٹر سائیکل رکشے بنانے والی کمپنیوں کو بند کر دینا چاہیے، موٹر سائیکل رکشہ کمپنیوں کو 3 ماہ میں ریگولیٹ ہونے کا وقت دیں۔ سی ٹی او لاہور نے کہا کہ موٹر سائیکل رکشہ اور لوڈر رکشوں کو اجازت دینا جرم ہے، موٹرسائیکل رکشے کے حادثے میں 10 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔ عدالت نے کہا کہ موٹر سائیکل رکشوں کو کنٹرول کرنا ضروری ہے۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر وزیراعلیٰ کو بھجوائی گئی سمری کی رپورٹ طلب کرلی۔