ریاض، ایرانی و سعودی ڈپٹی وزرائے خارجہ کی ملاقات
اشاعت کی تاریخ: 18th, April 2025 GMT
ایرانی وزیر خارجہ کے نائب پارلیمانی و قونصلر امور نے ریاض میں اپنے سعودی ہم منصب کیساتھ ملاقات کی ہے جسمیں دوطرفہ قونصلر امور کیساتھ ساتھ باہمی تعلقات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا اسلام ٹائمز۔ ایرانی نائب وزیر خارجہ برائے قونصلر، پارلیمانی و ایرانی امور وحید جلال زادہ نے اپنے سعودی ہم منصب کیساتھ ملاقات و گفتگو کی ہے۔ ایرانی خبررساں ایجنسی فارس نیوز کے مطابق اپنے سرکاری دورے پر ریاض میں موجود ایرانی ڈپٹی وزیر خارجہ وحید جلال زادہ نے اپنے سعودی ہم منصب ولید بن عبدالکریم الخریجی سے ملاقات و گفتگو کی جس میں دونوں ممالک کے درمیان دو طرفہ تعلقات اور قونصلر معاہدوں کی تازہ ترین صورتحال پر بات چیت ہوئی۔ رپورٹ کے مطابق وحید جلال زادہ نے اس دوران سعودی وزارت خارجہ کے سیکرٹری برائے قونصلر امور علی الیوسف کے ساتھ بھی ملاقات و گفتگو کی جس میں انہوں نے قونصلر کمیٹی کی تشکیل، قیدیوں، غیر مجاز مسافروں، سیاحتی میدان اور ویزوں سمیت متعدد قونصلر امور پر تبادلہ خیال کیا۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
حج کے نئے انتظامی امور،مختص پورٹل اور غیر واضح ڈیڈلائنز، ہزاروں پاکستانی حج سے محروم ۔۔؟
رواں سال 2025 میں پرائیویٹ حج اسکیم کے تحت سعودی عرب حج پر جانے والے پاکستانی عازمین کی تعداد میں غیرمعمولی کمی دیکھنے میں آئی ہے۔ جس کے تحت صرف 23 ہزار 620 افراد ہی فریضہ حج ادا کر سکیں گے جبکہ تقریباً 67 ہزار افراد حج سے محروم رہ جائیں گے۔ پاکستان کے لیے حج 2024ء کا مجموعی کوٹہ تقریباً ایک لاکھ 80 ہزار افراد پر مشتمل تھا، جسے مساوی طور پر سرکاری اور پرائیویٹ حج اسکیم کے تحت تقسیم کیا گیا۔ تاہم پرائیویٹ حج آرگنائزرز کا کہنا ہے کہ سعودی حکومت کی جانب سے حج کے انتظامی امور میں کیے گئے نئے طریقہ کار، خاص طور پر آن لائن سروسز کے لیے مختص پورٹل اور غیر واضح ڈیڈ لائنز نے بڑے پیمانے پر مسائل پیدا کیے۔ پرائیویٹ آرگنائزرز کے مطابق سعودی حکومت نے منیٰ میں حاجیوں کے لیے زون کی خریداری کا پورٹل اکتوبر میں کھول دیا تھا، جبکہ دیگر انتظامی امور کی انجام دہی کے لیے 14 فروری آخری تاریخ مقرر کی گئی تھی۔ ان کا مؤقف ہے کہ حکومتِ پاکستان نے حج آرگنائزرز کو اس ڈیڈ لائن سے بروقت آگاہ نہیں کیا، جس کے باعث کئی آرگنائزر تمام ضروری شرائط پوری نہ کر سکے اور ویزوں کا اجرا ممکن نہ ہو سکا۔ دوسری جانب وزارت مذہبی امور کے ترجمان عمر بٹ نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزارت صرف حج پالیسی نافذ کرتی ہے، جس کی منظوری وفاقی کابینہ دیتی ہے اور تمام اقدامات سعودی حکومت کی ہدایات کے مطابق کیے جاتے ہیں۔ ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ اس مسئلے پر وزیراعظم شہباز شریف نے ایک تحقیقاتی کمیٹی قائم کر دی ہے، جو تاخیر کی وجوہات کا جائزہ لے کر رپورٹ پیش کرے گی۔ وزارت کے مطابق 14 فروری کی ڈیڈ لائن سے ستمبر میں آگاہ کیا جا چکا تھا، مگر بیشتر حج آرگنائزرز فنڈز کی کمی کا شکار تھے، جس کی وجہ سے معاملات تاخیر کا شکار ہوئے۔ حج آرگنائزرز پنجاب کے وائس چیئرمین احسان اللہ کے مطابق حکومت نے جنوری میں بکنگ کی اجازت دی، لیکن مالی ادائیگیوں اور بکنگ میں تاخیر کی وجہ سے صورتحال اس نہج پر آ پہنچی۔ اس تمام صورتحال نے ہزاروں عازمین حج کو شدید مایوسی سے دوچار کیا ہے، جو سال بھر کی تیاریوں اور امیدوں کے باوجود حج سے محروم رہ جائیں گے۔