جو ہمارے ساتھ ہو رہا ہے کسی اور کیساتھ ہوتا تو بھاگ جاتا: زرتاج گل
اشاعت کی تاریخ: 18th, April 2025 GMT
---فائل فوٹو
پاکستان تحریکِ انصاف کی رہنما زرتاج گل نے کہا ہے کہ جو ہمارے ساتھ ہو رہا ہے کسی اور کے ساتھ ہوتا تو بھاگ جاتا۔
انہوں نے گوجرانوالہ کی اے ٹی سی کے باہر میڈیا سے گفتگو کے دوران کہا ہے کہ پی ٹی آئی قیادت اور ورکرز کے ساتھ ہر جگہ جبر اور فسطائیت ہو رہی ہے، ہم میں سے ہر شخص ہر وقت بانی کے ساتھ کھڑے ہونے کی قیمت چکا رہا ہے۔
زرتاج گل کا کہنا ہے کہ بانیٔ پی ٹی آئی کی بہنوں کے ساتھ جو ہو رہا ہے وہ پاکستان اور سیاست کے لیے اچھا نہیں، ہمیں کسی سے حب الوطنی کا سرٹیفکیٹ لینے کی ضرورت نہیں ہے۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی رہنما زرتاج گل کا کہنا ہے کہ جتنے مرضی کیسز کر لیں ہم نے بانی کا ساتھ نہیں چھوڑنا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں چار پانچ گھنٹے محصور رکھا گیا، عمر ایوب کی طبعیت خراب ہو گئی۔
زرتاج گل نے یہ بھی کہا کہ جب بانیٔ پی ٹی آئی باہر آئیں گے تب پاکستان کی تاریخ بنے گی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: زرتاج گل کے ساتھ ساتھ ہو رہا ہے
پڑھیں:
ہمارے اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات جاری نہیں ہیں، شیخ وقاص اکرم
اسلام آباد:رہنما پاکستان تحریک انصاف شیخ وقاص اکرم کا کہنا ہے کہ بات شروع کرنے سے قبل میں ایک چیز کلیریٹی سے کہہ دوں کہ فی الوقت جب ہم بات کر رہے ہیں، ہمارے بیک ڈور یا سامنے کسی قسم کے اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات جاری نہیں ہیں جو اپنی ذاتی حیثیت میں کوششیں کر رہے ہیں اور کرتے رہتے ہیں ان کو بھی خان صاحب نے کہہ دیا ہے کہ میری رہائی کے حوالے سے میں نے کسی کو بھی آتھرائز نہیں کیا کہ وہ کوئی مذاکرات کریں، وہ بات وہاں فائنل ہو گئی ہے، اگر کوئی کلیم بھی کرتا ہے کہ مجھے خان نے آتھرائز کیا ہے تو خان صاحب نے واضح کر دیا ہے کہ میں نے کسی کو آتھرائز نہیں کی۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام سینٹر اسٹیج میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ خان صاحب نے ایک اور بات بڑی واضح کر دی ہے ساتھ ہی کہ ہم بطور پولیٹکل پارٹی مذاکرات کے بالکل خلاف نہیں ہیں مگر مذاکرات کس لیے؟نمبر ون قوم کیلیے، نمبر ٹو آئین کی بالادستی اور نمبر تین قانون کی حکمرانی کیلیے، ہیومن رائٹس کے لیے، جمہوریت کیلیے۔
رہنما پاکستان پیپلزپارٹی قمر زمان کائرہ نے کہا ہر معاملے کے لیے جمہوری نظام کے اندر آئینی ڈھانچہ دیا ہوا ہے،آئینی ڈھانچے میں اس کے لیے مناسب فورمز موجود ہیں، میرا خیال ہے کہ ہمیں بجائے اس کے کہ میڈیا کے اوپر ڈسکشن ہو، جلسے جلوس ہوں، ہمیں یا تو ایوان میں بات کرنی چاہیے اور اس سے بھی بہتر ہے کہ پہلے جو مناسب فورم ہے، یعنی کونسل آف کامن انٹرسٹ جس کے بارے میں پیپلزپارٹی نے من حیث الجماعت اور سندھ حکومت من حیث الحکومت ایک مشترک فریق۔
ایک سوال پران کا کہنا تھا کہ میرے علم میں نہیں ہے کہ اس پر اس سے پہلے میٹنگز ہوئیں، میں تو یہ کہہ رہا ہوں کہ تلخی بڑھ گئی ہے اور یہ تلخی اچھی نہیں ہے۔
ماہر پاک افغان امور طاہر خان نے کہاکہ میری نظر میں اس کا انحصار ہوگا آئندہ دنوں میں پاکستان کا جو ایک بنیادی مسئلہ ہے افغانستان کی حکومت کے ساتھ ٹی ٹی پی کا پاکستانی شدت پسند گروپوں کا، اگر پاکستان میں سیکیورٹی کے معاملات پہ کچھ بہتری آتی ہے تو پھر آپ کے سوال کا جوا ب میں دوں گا کہ ہاں لیکن اگر نہیں آتی اور حالات یوں ہی رہیں تو پھر شاید وہ جو ایک ماضی میں پاکستان وہاں پر وہ یہی خدشات کا اظہار کرتا رہا اور وہ خدشات بڑھتے، بڑھتے تلخیوں پر معاملہ آ جاتا ہے تو اس کیلیے ابھی انتظار کرنا پڑے گا لیکن جس طرح آپ نے کہا بالکل دورہ اہم تھا اور آپ کویاد ہو گا جب اکتوبر 2021 میں پی ٹی آئی حکومت میں جب شاہ محمود قریشی گئے تھے یہ اس کے بعد ایک وزیرخارجہ کا دورہ ہے۔