موٹر سائیکل رکشوں کوروکنا ضروری ہے ورنہ یہ پورے شہر میں پھیل جائیں گے. لاہور ہائی کورٹ
اشاعت کی تاریخ: 18th, April 2025 GMT
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔18 اپریل ۔2025 )اسموگ تدارک کیس میں لاہور ہائیکورٹ نے قراردیا ہے کہ موٹر سائیکل رکشوں کوروکنا ضروری ہے ورنہ پورے شہر میں پھیل جائیں گے موٹر سائیکل رکشے بنانے والی کمپنیوں کو بند کردینا چاہئے موٹر سائیکل رکشہ کمپنیوں کو تین ماہ میں ریگولیٹ ہونے کا وقت دیں.
(جاری ہے)
لاہور ہائیکورٹ میں اسموگ کے تدارک سے متعلق کیس میں عدالت نے استفسار کیا کہ مال روڈ پر بیٹھے مظاہرین کا کیا مسئلہ ہے؟ عدالت نے وکیل پنجاب حکومت کو ہدایت کی کہ مظاہرین کا معاملہ دیکھیں اور کسی اور جگہ بٹھائیںعدالت نے کہاکہ مظاہرین کے باعث ٹریفک مسائل بڑھ گئے لاہور ہائیکورٹ نے کہاکہ پی ایس ایل کی وجہ سے بھی ٹریفک بند کردی گئی، دنیا کو سکیورٹی مسائل کا تاثر نہ دیں، دس سال سے یہی ہو رہا ہے سکیورٹی بہتر نہیں ہوئی، کھلاڑیوں کو سکیورٹی دیں، پورا شہر بند نہ کریں پورا شہر بند ہونے سے دنیا کو تاثر جاتا ہے کہ ملک غیرمحفوظ ہے 10 منٹ ٹریفک رکنے سے آلودگی کئی گنا بڑھ جاتی ہے،آنے والے دنوں میں گرمی کی شدت بڑھے گی.
سی ٹی او لاہور نے کہاکہ اس سے پہلے بھی اہم ایونٹس پر سڑکیں بند نہیں کیںغیرملکیوں کو ایسی سکیورٹی پر کوئی اچھا تاثر نہیں جاتا ایسی صورتحال میں غیرملکی بھی واپس جاکرشکرادا کرتے ہیں لاہور ہائیکورٹ نے کہاکہ ہمیں علم ہے آپ کے ہاتھ بندھے ہیں،سی ٹی او لاہور نے کہاکہ بھکاریوں کے خلاف کارروائی جاری ہے موٹر سائیکل رکشوں پر پابندی کے لیے سمری بھجوا دی ہے. عدالت نے کہاکہ موٹر سائیکل رکشوں کوروکنا ضروری ہے ورنہ پورے شہر میں پھیل جائیں گے، موٹر سائیکل رکشے بنانے والی کمپنیوں کو بند کردینا چاہیے، موٹر سائیکل رکشہ کمپنیوں کو 3 ماہ میں ریگولیٹ ہونے کا وقت دیں سی ٹی او لاہور نے کہاکہ موٹر سائیکل رکشہ اور لوڈر رکشوں کو اجازت دینا جرم ہے، موٹرسائیکل رکشے کے حادثے میں 10 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں عدالت نے کہا کہ موٹر سائیکل رکشوں کو کنٹرول کرنا ضروری ہے، عدالت نے آئندہ سماعت پر وزیراعلیٰ کو بھجوائی گئی سمری کی رپورٹ طلب کرلی.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے موٹر سائیکل رکشوں کو لاہور ہائیکورٹ کہ موٹر سائیکل کمپنیوں کو ضروری ہے عدالت نے نے کہاکہ
پڑھیں:
ججز کے تبادلے چیف جسٹس کی مشاورت سے ہوئے، رجسٹرار سپریم کورٹ کا جواب
اسلام آ باد:ججز ٹرانسفر سینیارٹی کیس میں رجسٹرار سپریم کورٹ نے جواب جمع کرادیا اور کہا ہے کہ اس معاملے میں چیف جسٹس آف پاکستان کی مشاورت شامل تھی۔
رجسٹرار سپریم کورٹ کے جمع کرائے گئے جواب میں کہا گیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 200(1) کے تحت، صدر کسی ہائی کورٹ کے جج کو اس کی رضا مندی، چیف جسٹس پاکستان اور دونوں ہائی کورٹس کے چیف جسٹس صاحبان سے مشاورت کے بعد، کسی دوسرے ہائی کورٹ میں منتقل کر سکتا ہے۔
جواب میں کہا گیا ہے کہ آرٹیکل 200(1) کے تحت وضع کردہ طریقہ کار کو مدنظر رکھتے ہوئے، وزارتِ قانون و انصاف نے 01-02-2025 کو ایک خط کے ذریعے معزز چیف جسٹس آف پاکستان سے ججز کے تبادلے کی مشاورت حاصل کی۔
یہ مشاورت/اتفاقِ رائے چیف جسٹس آف پاکستان کی طرف سے 01-02-2025 کو فراہم کی گئی، اس جواب کو عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنایا جائے۔