یوکرین کے ساتھ معدنیات معاہدے پر 24 اپریل کو دستخط ہونگے. صدرٹرمپ
اشاعت کی تاریخ: 18th, April 2025 GMT
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔18 اپریل ۔2025 )امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ یوکرین کے ساتھ معدنیات سے متعلق معاہدہ 24 اپریل کو ہوگا امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق اس ڈیل کے ابتدائی مسودے میں طے کیا گیا ہے کہ جنگ زدہ یوکرین کی تعمیر نو کے لیے ایک سرمایہ کاری فنڈ قائم کیا جائے گا اس فنڈ کے لیے معدنیات سے حاصل ہونے والی رقم سے یوکرین 50 فیصد حصہ ڈالے گا، جسے یوکرین کی ترقی، خوشحالی، فلاح و بہبود، سلامتی اور تحفظ پر خرچ کیا جائے گا اس فنڈ میں امریکہ زیادہ حصہ ڈالے گا اور وہ اس سے یوکرین کی تعمیر نو کرے گا.
(جاری ہے)
جب صدر ٹرمپ سے پوچھا گیا کہ اس معاہدے پر دستخط کہاں ہوں گے تو انہوں نے وزیر خزانہ سکاٹ بیسنٹ سے سوال کا جواب دینے کو کہا سکاٹ بیسنٹ نے بتایاکہ اس معاہدے کی تفصیلات سے متعلق ابھی کام ہو رہا ہے انہوں نے کہا کہ یہ زیادہ تر اسی طرح کا ہے جس پر ہم نے پہلے اتفاق کیا تھااس معاہدے پر فروری میں دستخط ہونے تھے جب یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی امریکہ کے دورے پر گئے ہوئے تھے مگر اس دورے کے دوران صدر ٹرمپ اور صدر زیلنسکی کے درمیان سخت جملوں کے تبادلے کے بعد یہ ممکن نہیں ہو سکا تھا. امریکہ نے یوکرین کی مدد بند کرنے کا اعلان کیا تو یوکرین کے صدر نے سوشل میڈیا پر اس معاہدے پر دستخط کرنے کے لیے اپنی رضامندی ظاہر کر دی اٹلی کی وزیراعظم جورجا میلونی سے ملاقات میں صدر ٹرمپ نے اپنے پرانے موقف کے برعکس یوکرین اور روس کے درمیان جاری جنگ سے متعلق کہا ہے کہ وہ اس کا ذمہ دار یوکرین کے صدر کو نہیں سمجھتے ہیں صدر ٹرمپ نے کہا کہ اگر وہ 2022 میں وہ صدر ہوتے تو یہ جنگ نہ ہوتی. امریکی صدر نے یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کے بارے میں کہا کہ میں ان سے خوش نہیں ہوں انہوں نے کہا کہ میں انہیں مورد الزام نہیں ٹھہرا رہا مگر میں یہ ضرور کہنا چاہتا ہوں کہ انہوں نے کوئی عظیم کارنامہ سرانجام نہیں دیا ہے.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے یوکرین کے صدر اس معاہدے معاہدے پر یوکرین کی انہوں نے کہا کہ نے کہا
پڑھیں:
عمران خان کو انگریز کا ایجنٹ کہنا نظریاتی بات تھی، پی ٹی آئی کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانا چاہتے ہیں، فضل الرحمان
جمعیت علما اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ میں انتہا پسندانہ اور شدت پسندانہ سیاست کا قائل نہیں، پی ٹی آئی کے ساتھ ہماری تلخیاں رہی ہیں لیکن اب تعلقات کو وہاں لے جانا چاہتے ہیں جہاں بات چیت ہو سکے۔
جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم الرحمان سے ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ کوئی انگریز کا ایجنٹ رہا ہے یا امریکا تو ہم نے اسے کہا ہے، لیکن یہ ایک نظریاتی بات تھی۔
یہ بھی پڑھیں پی ٹی آئی اور جے یو آئی کے درمیان رابطے بحال، ملاقات طے پاگئی
انہوں نے کہاکہ ہمارا اختلاف مسلم لیگ ن، پیپلزپارٹی اور دیگر جماعتوں سے بھی ہے لیکن دشمنی نہیں، ہم پی ٹی آئی کے ساتھ تعلقات کو بھی ایسے ہی معمول پر لانا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ جمعیت علما اسلام اپنے پلیٹ فارم سے جدوجہد جاری رکھے گی، البتہ جہاں اتفاق رائے ہوگا دیگر سیاسی جماعتوں کے ساتھ مل کر بھی آگے چلیں گے۔
سربراہ جے یو آئی نے کہاکہ حافظ نعیم الرحمان سے ہونے والی ملاقات میں فلسطین کی صورت حال پر بات ہوئی، ہم مجلس اتحاد امت کے نام سے ایک فورم تشکیل دینے جارہے ہیں جو غزہ کی صورت حال پر قوم میں شعور بیدار کرےگا۔
انہوں نے کہاکہ فلسطین کی صورت حال امت مسلمہ کے لیے باعث تشویش ہے، 27 اپریل کو اسی موضود پر مینار پاکستان پر جلسہ اور احتجاج ہونے جارہا ہے جس میں عوام بھرپور شرکت کریں گے۔
ایک سوال کے جواب میں مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ اسرائیل جانے کے لیے بہت سے چور راستے موجود ہیں، لیکن اگر پاکستان کا کوئی شہری وہاں گیا بھی ہے تو وہ کسی کا نمائندہ نہیں۔
یہ بھی پڑھیں علی امین گنڈاپور پی ٹی آئی کے گوربا چوف، جے یو آئی نے فضل الرحمان کے خلاف بیان پر وضاحت مانگ لی
انہوں نے کہاکہ اگر یہاں پر کوئی چھوٹی موٹی اسرائیلی لابی ہے تو اس کی کوئی حیثیت نہیں، اس وقت ہمیں یکسو ہوکر غزہ کے فلسطینیوں کے لیے بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے، سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ حکمران غزہ کے لیے اپنا فرض ادا کیوں نہیں کررہے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ ہمیں اس کی کوئی پرواہ نہیں کہ کوئی کیا کہہ رہا ہے، جہاد کا فتویٰ دینے پر کچھ لوگوں کی جانب سے بیان بازی مسخرہ پن ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے مزید کہاکہ صوبوں کے مفادات اور وسائل کے تحفظ کے لیے ہمارا مؤقف بالکل واضح ہے کہ وہاں کے وسائل عوام کی ملکیت ہیں۔
انہوں نے کہاکہ سندھ کے لوگ اگر اپنے حق کی بات کرتے ہیں تو ہم ان کو روک نہیں سکتے، کسی بھی مسئلے کا حل یہ ہے کہ کوئی بھی فیصلہ اتفاق رائے سے کیا جائے۔
انہوں نے کہاکہ کالا باغ ڈیم کی طرح نہروں کے مسئلے کو بھی متنازع بنا دیا گیا، یہ حکمرانوں کی نااہلی ہے کہ قوم سے ہر بات چھپانے کی کوشش کی جاتی ہے۔
انہوں نے کہاکہ مائنز اینڈ منرلز بل ہم نے مسترد کردیا ہے، جبکہ پانی تقسیم آئین اور قانون کے مطابق ہونی چاہیے۔
اس موقع پر جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے کہاکہ مولانا فضل الرحمان کے ساتھ ملاقاتوں کا سلسلہ جاری رہے گا، ان کے اختلاف رائے بھی ہو سکتا ہے، لیکن مشترکات پر مل کر آگے بڑھیں گے۔
انہوں نے کہاکہ 26ویں آئینی ترمیم پر جے یو آئی اور جماعت اسلامی کا الگ الگ مؤقف ہے، ہم نے اس ترمیم کو کلی طور پر مسترد کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں جے یو آئی اور جماعت اسلامی اتحاد سے حکومت کو کوئی خطرہ نہیں، اسپیکر پنجاب اسمبلی
انہوں نے کہاکہ ہم فوری نئے انتخابات کا مطالبہ نہیں کررہے بلکہ فارم 45 کے مطابق فیصلے چاہتے ہیں، اس پر جوڈیشل کمیشن بنایا جانا چاہیے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اتحاد امت فورم انگریز کا ایجنٹ پی ٹی آئی تعلقات حافظ نعیم الرحمان عمران خان فلسطین صورت حال منصورہ مولانا فضل الرحمان وی نیوز