انڈر ٹرائل ملزم کو ظاہر نہیں کیا جا سکتا: لاہور ہائیکورٹ
اشاعت کی تاریخ: 18th, April 2025 GMT
---فائل فوٹو
لاہور ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ انڈر ٹرائل ملزم کو ظاہر نہیں کیا جا سکتا۔
قصور میں جوڑوں کی ویڈیو وائرل اور پتنگ بازی کے ملزمان کو گنجا کرنے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔
عدالتی حکم پر ایڈووکیٹ جنرل پنجاب امجد پرویز لاہور ہائی کورٹ میں پیش ہوئے۔
پراسیکیوٹر جنرل پنجاب سید فرہاد علی شاہ بھی رپورٹ سمیت پیش ہوئے۔
ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے دلائل میں کہا کہ آرٹیکل 14 کے تحت شہری کی عزت و تکریم پر اعلیٰ عدالتوں کے فیصلے موجود ہیں، آئین میں انسانی تکریم ہر شہری کا حق ہے، جس کی کسی صورت خلاف ورزی نہیں کی جا سکتی۔
لاہور ہائیکورٹ میں خاتون کی غیر ملکی سے شادی کے کیس میں افغان لڑکے کو پاکستانی شہریت دینے کے لیے دائر درخواست پر سماعت ہوئی۔
جسٹس علی ضیاء باجوہ نے کہا کہ شفاف ٹرائل اور شفاف تفتیش دونوں لازم و ملزوم ہیں۔
ایڈووکیٹ جنرل امجد پرویز نے کہا کہ آئین اور قانون کا احترام ہر شہری پر لازم ہے، ریاستی مشینری بھی غلطیوں سے مبرا نہیں۔
جسٹس علی ضیاء باجوہ نے کہا کہ پنجاب حکومت کا مؤقف ہے کہ کسی بھی ملزم کو ہراساں نہیں کیا جا سکتا۔
ایڈووکیٹ جنرل امجد پرویز نے کہا کہ اس توہینِ عدالت کا وزیرِ اعلی پنجاب نے نوٹس لیا ہے۔
ایڈیشنل آئی جی اسپیشل برانچ نے بتایا کہ معاملے کی تحقیقات کر کے رپورٹ لایا ہوں، رپورٹ کے مطابق ایس ایچ او سمیت 3 اہلکار واقعے میں قصور وار پائے گئے، کانسٹیبل ندیم نے ویڈیو آگے پھیلائی، پولیس کی سوشل میڈیا ریویو کرنے کی ضرورت ہے۔
جسٹس علی ضیاء باجوہ نے استفسار کیا کہ ایک ملزم کو ایسے کیسے ہراساں کیا جا سکتا ہے؟ ابتدائی مرحلے میں کیس کی انفارمیشن لیک ہو جائے تو پورا کیس خراب ہو جاتا ہے، ملزم بری ہو جاتا ہے تو میڈیا ٹرائل سے جو نقصان ہوا اس کا ازالہ کیسے ہو گا؟
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: ایڈووکیٹ جنرل کیا جا سکتا نے کہا کہ ملزم کو نہیں کی
پڑھیں:
پنجاب میں گندم کی فی من قیمت 4 ہزار روپے مقرر کرنے کیلئے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر
لاہور(نیوز ڈیسک)پنجاب میں گندم کی فی من قیمت 4 ہزار روپے مقرر کرنے کے لیے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی گئی۔
نجی چینل کے مطابق درخواست چنیوٹ کے کسان نے ایڈووکیٹ غلام عباس ہرل کی وساطت سے دائر کی، جس میں پنجاب حکومت، سیکریٹری محکمہ خوراک اور ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) پاسکو کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ ہمارے ملک میں زرعی شعبہ خوراک کی کمی کو پورا کرتا ہے، حکومت 2 ہزار 200 روپے فی من گندم کی قیمت مقرر کر رہی ہے، جب کہ فی ایکڑ خرچہ 3 ہزار 600 روپے ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ حکومت کسانوں سے گندم کی خریداری بھی نہیں کر رہی، گندم کا ریٹ کم مقرر کرنا غیر قانونی اور کسانوں کے ساتھ زیادتی ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ لاہور ہائیکورٹ حکومت کو 4 ہزار روپے فی من گندم کا رہٹ مقرر کرنے کا حکم دے۔
عدالت گندم کی خریداری کے لیے حکومت کو پالیسی بنانے کا حکم دے، عدالت کسانوں کو سبسڈی دینے کے حوالے سے بھی احکام جاری کرے۔
جماعت اسلامی کا غزہ میں جاری مظالم کیخلاف 26 اپریل کو ہڑتال کا اعلان