سعودی وزیر دفاع خالد بن سلمان نے رہبر انقلاب اسلامی سید آیت اللہ خامنہ ای سے ملاقات
اشاعت کی تاریخ: 18th, April 2025 GMT
ایرانی سرکاری میڈیا نے ملاقات میں رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ سید علی خامنہ ای کے حوالے سے بتایا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات دونوں ممالک کے لیے فائدہ مند ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ خلیجی عرب ملک سعودی عرب کے وزیر دفاع خالد بن سلمان نے تہران میں رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ سید علی خامنہ ای سے ملاقات کی ہے، اور انہیں شاہ سلمان بن عبدالعزیز کا پیغام پہنچایا ہے۔ عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز نے ایرانی سرکاری میڈیا کے حوالے سے بتایا ہے کہ سعودی وزیر دفاع خالد بن سلمان جمعرات کو وفد کے ہمراہ ایران پہنچے، اور انہوں نے شاہ سلمان بن عبدالعزیز کا پیغام رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ سید علی خامنہ ای کو پہنچایا تاہم پیغام کی تفصیلات نہیں بتائی گئیں۔
واضح رہے کہ یہ ملاقات ایسے وقت میں ہوئی ہے جب ایران اور امریکا کے دوران ایرانی ایٹمی پروگرام پر مذاکرات کا دوسرا دور روم میں منعقد ہورہا ہے۔ ایرانی سرکاری میڈیا نے ملاقات میں رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ سید علی خامنہ ای کے حوالے سے بتایا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات دونوں ممالک کے لیے فائدہ مند ہیں۔ سرکاری میڈیا کے مطابق ریاض کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے تہران کی آمادگی کا اظہار کیا گیا۔
واضح رہے کہ ایران اور سعودی عرب نے برسوں کی کشیدگی کے بعد 2023 میں چین کی ثالثی میں طے پانے والے ایک معاہدے کے بعد سفارتی تعلقات بحال کیے گئے تھے۔ سعودی عرب نے امریکا کے ساتھ ایران کے جوہری مذاکرات کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ وہ علاقائی اور بین الاقوامی تنازعات کے حل کی کوششوں کی حمایت کرتا ہے۔ ایرانی مسلح افواج کے چیف آف اسٹاف محمد باقری نے تہران میں سعودی وزیر سے ملاقات کے بعد کہا کہ بیجنگ معاہدے کے بعد سے سعودی اور ایرانی مسلح افواج کے درمیان تعلقات بہتر ہو رہے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اللہ سید علی خامنہ ای رہبر انقلاب اسلامی سرکاری میڈیا ایران اور کے بعد
پڑھیں:
ایران اور امریکہ کے درمیان جوہری مذاکرات کا دوسرا دور آج روم میں ہوگا
روم: ایران اور امریکہ کے درمیان جوہری پروگرام سے متعلق مذاکرات کا دوسرا دور آج اٹلی کے دارالحکومت روم میں ہوگا۔
ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی مذاکرات کے دوسرے دور میں شرکت کیلئے روم پہنچ گئے۔ دونوں ممالک کے درمیان یہ مذاکرات عمان کی ثالثی میں ہورہے ہیں۔
اس سے قبل دونوں وفود کے درمیان گزشتہ ہفتے عمان میں ملاقات ہوئی تھی جسے فریقین نے "تعمیری" قرار دیا تھا۔
یہ مذاکرات ایسے وقت میں ہو رہے ہیں جب حالیہ ہفتوں میں کشیدگی اور سخت بیانات میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ واشنگٹن نے مذاکرات کے لیے سخت شرائط رکھی ہیں جن میں ایران کے یورینیم افزودگی پروگرام کا مکمل خاتمہ شامل ہے۔
دوسری جانب ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ اگر امریکی حکومت نے غیر حقیقی مطالبات رکھے تو مذاکرات کامیاب نہیں ہو سکتے۔ ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے کہا ہے کہ تہران ان مذاکرات میں کھلے ذہن کے ساتھ شرکت کر رہا ہے۔
اسماعیل بقائی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم "ایکس" پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ "اسلامی جمہوریہ ایران نے ہمیشہ نیک نیتی اور ذمہ داری کے جذبے کے ساتھ سفارت کاری کو مسائل کے حل کا مہذب طریقہ سمجھتے ہوئے اپنایا ہے اور ایرانی قوم کے اعلیٰ مفادات کا مکمل احترام کیا ہے۔"