ژالہ باری کے دوران سولر پینلز اور گاڑیوں کے شیشوں کو کیسے محفوظ بنایا جا سکتا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 18th, April 2025 GMT
پاکستان میں ژالہ باری سے گاڑیوں یا سولر پینلز کو نقصان پہنچنے کے واقعات سامنے نہیں آتے یہی وجہ ہے کہ کبھی کسی فرد نے اپنی گاڑیوں اور سولر پینلز کو ژالہ باری سے محفوظ رکھنے کے لیے اقدامات کرنے کا سوچا بھی نہ تھا، 2 روز قبل اسلام آباد میں شدید ژالہ باری ہوئی جس سے سینکڑوں گاڑیوں اور گھروں کی چھتوں پر لگے سولر پینلز کو نقصان پہنچا، بعض گاڑیاں اور سولر پینلز اس ژالہ باری سے بہت زیادہ متاثر ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں:تیز آندھی طوفان، شدید بارش اور ژالہ باری کا الرٹ جاری
پھر سے ژالہ باریاسلام آباد اور اس کے گردونواح میں محکمہ موسمیات نے آج پھر سے ژالہ باری کی پیشنگوئی کر رکھی ہے، وی نیوز نے یہ جاننے کی کوشش کی کہ ایسے کون سے حفاظتی اقدامات ہیں کہ جن کے ذریعے ژالہ باری کے دوران سولر پینلز اور گاڑیوں کو نقصان سے بچایا جا سکتا ہے۔
پاکستان سولر ایسوسی ایشن کے رہنما وقاص ہارون نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ژالہ باری سے سولر پینلز کو ہونے والے نقصانات اب سامنے آرہے ہیں، مارکیٹ میں مختلف قسم کے سولر پینلز دستیاب ہیں جو اچھے سولر پینلز ہیں ان پر 4 انچ کا ژالہ باری کا ٹیسٹ کیا جاتا ہے اور 4 انچ تک کے اولے برسنے پر وہ محفوظ رہتے ہیں، پاکستان میں ویسے تو انشورنس کرانے کا رواج نہیں ہے لیکن اگر اپ سولرز پینلز کو ایسی آفات سے محفوظ رکھنا چاہتے ہیں تو اس کے لیے انشورنس کرانا ضروری ہے، اس کے علاوہ کوئی اور طریقہ نہیں ہے۔
وقاص ہارون نے کہا سولر پینلز کو ژالہ باری سے بچانا زیادہ ممکن نہیں ہے، لیکن تیز ہوا سے ہونے والے نقصانات سے بچایا جا سکتا ہے، سولر پینلز کا ہر 3 ماہ بعد معائنہ کرانا چاہیے کہ سسٹم محفوظ لگا ہوا ہے اور کسی قسم کا کوئی معمولی یا چھوٹا نقص تو نہیں ہے۔
جالی، کمبل اور موٹا کپڑاگرین ٹیک سولر کے مالک فواد احمد شیخ نے کہا کہ سولر پینلز کو ژالہ باری کے نقصانات سے بچانا بہت مشکل ہے، اگر آپ سولر پینلز کے اوپر ایک نیا فریم بنا کر اس پر جالی لگا لیں تو اس طرح سولر پینلز کو محفوظ تو کیا جا سکتا ہے، لیکن ایک تو اس پر خرچ آتا ہے اور اور دوسرا چونکہ جالی سے سورج کی روشنی بھی رک جائے گی جس سے سولر پینلز کی کارکردگی بھی کچھ متاثر ہو گی۔ سب سے بہتر طریقہ یہ ہے کہ ژالہ باری کی پیشنگوئی کو دیکھتے ہوئے سولر پینلز پر کوئی کمبل یا موٹا کپڑا کچھ دیر کے لیے رکھ دیا جائے، اس سے نقصان نہ ہونے یا بالکل کم ہونے کی امید کی جا سکتی ہے۔
فواد احمد شیخ نے کہا کہ سولر سسٹم میں سولر پینلز کی قیمت میں 65 فیصد ہوتی ہے، اگر پینلز کو نقصان پہنچے تو اس سے لاگت میں بڑا اضافہ ہو جاتا ہے، ژالہ باری سے اگر پینلز کا نقصان ہو بھی جائے تو وہ مکمل طور پر تباہ نہیں ہوتے ہیں، اگر ایک سولر پلیٹ میں ژالہ باری کے باعث ایک یا 2 سوراخ ہو بھی جائیں تو بھی وہ بجلی بناتا ہے البتہ اس کی کارکردگی میں 10 سے 15 فیصد کمی آ جاتی ہے۔
اسلام اباد میں گاڑیوں کی ڈینٹنگ کے شعبے سے منسلک شباب آٹوز کے مالک چوہدری منظور نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ژالہ باری سے ہونے والے نقصانات کو موقع پر تو نہیں البتہ پہلے سے حفاظتی اقدامات کر کے بچایا جا سکتا ہے، جب کبھی موسم خراب ہو یا ژالہ باری کی پیشنگوئی ہو تو اپنی گاڑی کو کسی چھت یا کسی گھنے درخت کے نیچے کھڑی کریں اور اگر اپ نے کہیں باہر گاڑی کھڑی کرنی ہوتی ہے تو اس کے لیے گاڑی کے کور کے اندر ایک موٹی تہہ والا فوم لگوا لیں اور اسی گاڑی میں رکھ لیں اور جب کبھی گاڑی کہیں باہر کھڑی کرنی ہو اور موسم خراب یا ژالہ باری کی پیشگوئی ہو تو اس کور کو گاڑی پر لازمی لگائیں۔
چوہدری منظور نے کہا ژالہ باری کے دوران زیادہ نقصانات اس وجہ سے بھی ہوتے ہیں کہ لوگ گاڑی چلا رہے ہوتے ہیں، جیسے ہی ژالہ کا آغاز ہو اور آپ گاڑی چلا رہے ہو تو گاڑی کو سائیڈ پر کھڑا کر دیں اور کوشش کریں کہ کسی درخت ، کسی شیڈ کے نیچے یا کسی پل کے نیچے کھڑے ہوں لیکن گاڑی ہرگز نہ چلائیں کیونکہ گاڑی کی اسپیڈ میں ہونے سے نقصان ہونے کا خطرہ زیادہ بڑھ جاتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
چوہدری منظور ژالہ باری سولر پینل شباب آٹوز فواد احمد شیخ گرین ٹیک سولر ونڈ اسکرین.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: چوہدری منظور ژالہ باری سولر پینل شباب ا ٹوز فواد احمد شیخ گرین ٹیک سولر ژالہ باری کی ژالہ باری سے ژالہ باری کے جا سکتا ہے کو نقصان نہیں ہے نے کہا کے لیے کہا کہ
پڑھیں:
تھوڑی توانائی، بڑے امکانات، رات کے وقت بجلی بنانے والے سولر پینلز
واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک)قابل تجدید توانائی کے ایک نئے دور کا آغازکرنے کی صلاحیت کے ساتھ سٹینفورڈ یونیورسٹی کے محققین نے ایک انقلابی ٹیکنالوجی تیار کی ہے جو شمسی پینلز کو نہ صرف دن بلکہ رات کے وقت، چاندنی میں، اور یہاں تک کہ بادلوں یا بارش کے دوران بھی بجلی پیدا کرنے کے قابل بناتی ہے۔
یہ بریک تھرو اُس دیرینہ مسئلے کا حل ہے جس کا سامنا روایتی سولر پینلز کو ہمیشہ سے رہا ہے، یعنی رات کے وقت بجلی پیدا نہ کر پانا۔
سٹینفورڈ یونیورسٹی کے محققین نے ایک نیا طریقہ دریافت کیا ہے جس کے ذریعے رات کے وقت بھی بجلی پیدا کی جا سکتی ہے۔ یہ طریقہ ”ریڈی ایٹو کولنگ“ یعنی تابکار ٹھنڈک پر مبنی ہے۔
اس عمل میں زمین کی سطح اپنی گرمی رات کے وقت خلا میں خارج کرتی ہے، خاص طور پر صاف آسمان والی راتوں میں۔ اس گرمی کے اخراج سے جو درجہ حرارت کا فرق پیدا ہوتا ہے، اُسے بجلی بنانے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
یہ نئی ٹیکنالوجی، جسے ”مون لائٹ پینلز“ کہا جاتا ہے، پروفیسر شنہوئی فین اور ان کی ٹیم نے تیار کی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ یہ ٹیکنالوجی ابھی ابتدائی مرحلے میں ہے، لیکن یہ خاص طور پر اُن جگہوں کے لیے بہت فائدہ مند ہو سکتی ہے جہاں بجلی کی سہولت نہیں ہے، جیسے دور دراز دیہات یا آف گرڈ علاقے۔ یہ اختراع مستقبل میں صاف اور پائیدار توانائی حاصل کرنے کا ایک نیا راستہ ثابت ہو سکتی ہے۔
سوال پیدا ہوتا ہے کہ سولر پینلز رات کو بجلی کیسے پیدا کر سکتے ہیں؟
پروفیسر شنہوئی فین اور ان کی ٹیم نے اس کا حل نکال لیا ہے۔ انہوں نے تھرمو الیکٹرک جنریٹرز کو عام سولر پینلز کے ساتھ جوڑ کر ایسا سسٹم بنایا ہے جو رات کے وقت زمین سے نکلنے والی گرمی کو اکٹھا کر کے بجلی پیدا کرتا ہے۔ اس طریقے سے تبدیل شدہ سولر پینل رات میں تقریباً 50 ملی واٹ فی مربع میٹر بجلی بنا سکتے ہیں۔
اگرچہ یہ مقدار دن کے وقت عام سولر پینل سے بننے والی 200 واٹ فی مربع میٹر بجلی سے کہیں کم ہے، لیکن یہ پھر بھی چھوٹے برقی آلات جیسے ایل ای ڈی لائٹس اور ماحولیاتی سینسرز چلانے کے لیے کافی ہے۔ پروفیسر فین کا کہنا ہے کہ اگر اس ٹیکنالوجی کو مزید بہتر بنایا جائے تو مستقبل میں اس سے کہیں زیادہ فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے۔
مزیدپڑھیں:سیاستدان کو الیکشن اور موت کے لیے ہر وقت تیار رہنا چاہیئے، عمر ایوب