پی سی بی چیئرمین بننے کی خواہش نہیں، اگر کبھی بنا تو ملک کے لیے بنوں گا، شاہد آفریدی
اشاعت کی تاریخ: 18th, April 2025 GMT
پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی کا کہنا ہے کہ اگر وہ اپنے رابطوں کا استعمال کرتے تو وہ پی سی بی کے چیئرمین ہوتے اور اگر کبھی پی سی بی جوائن کرنا ہوا تو پاکستان اور کھلاڑیوں کی خاطر ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں:
گلگت میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے مایہ ناز پاکستانی آل راؤنڈر کا کہنا تھا کہ انہیں کانٹریکٹ چاہیے نہ کچھ اور، اللہ کا دیا سب کچھ ہے۔ ’اگر آؤں گا پی سی بی میں تو پاکستان کی خاطر آؤں گا، بچوں کے لیے آؤں گا۔‘
If I was using my contacts i would have been a chairman in the PCB and if i ever join PCB i will join because of Pakistan and players – Shahid Afridi#Cricket | #Pakistan | #ShahidAfridi | #Gilgit | #PCB pic.
— Khel Shel (@khelshel) April 17, 2025
’پہلی بات تو یہ کہ کیا مجھے اچھا لگے گا کہ میں پی سی بی کے پاس جاؤں اور کہوں کہ مجھے یہ نوکری چاہیے، عزت دینے سے عزت ملتی ہے۔۔۔نہ مجھے اوپر لیول کا کوئی کام چاہیے، میں ہمیشہ سے گراس روٹ لیول کی بات کرتا آیا ہوں۔‘
مزید پڑھیں:
شاہین شاہ کی ٹیم میں شمولیت سے متعلق پوچھے گئے سوال پر شاہد آفریدی کا کہنا تھا کہ اگر وہ اپنا اثرورسوخ استعمال کرتے تو پی سی بی کے چیئرمین ہوتے۔ ’مجھے ان چیزوں کا شوق نہیں ہے، اور نہ ہی مجھے کرسی کی لالچ ہے۔‘
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاکستان پی سی بی چیئرمین شاہد آفریدی گراس روٹذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاکستان پی سی بی چیئرمین شاہد ا فریدی گراس روٹ شاہد ا فریدی پی سی بی
پڑھیں:
بلوچوں کا مطالبہ سڑکوں کی تعمیر نہیں لاپتہ افراد کی بازیابی ہے، شاہد خاقان عباسی
نجی ٹی وی کے مطابق عوام پاکستان پارٹی کے خواتین ونگ کے اجلاس کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ گرینڈ الائنس کی بات نہیں کی، اپوزیشن اتفاق رائے پیدا کرکے آگے بڑھے۔ اسلام ٹائمز۔ سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے قومی معاملات پر اپوزیشن کے ساتھ مل کر کام کرنے پر آمادگی کا اظہار کیا ہے، تاہم پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ساتھ گرینڈ الائنس کو خارج از امکان قرار دیا ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق عوام پاکستان پارٹی (اے پی پی) کے خواتین ونگ کے اجلاس کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ انہوں نے کبھی گرینڈ الائنس کی بات نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ ہم صرف یہ چاہتے ہیں کہ اپوزیشن اتفاق رائے پیدا کرکے آگے بڑھے، جے یو آئی (ف) اور پی ٹی آئی کے تحفظات دور کرنے کی ضرورت ہے، جب کہ پی ٹی آئی کو اپنی سوچ تبدیل کرنا ہوگی۔
شاہد خاقان عباسی نے بین الاقوامی مارکیٹ میں قیمتیں کم ہونے کے بعد پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی نہ کرنے پر بھی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا اور اس کے بجائے اضافی آمدنی کو بلوچستان میں سڑکوں کے منصوبوں کے لیے استعمال کرنے کے فیصلے پر بھی تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ بلوچ عوام سڑکوں کی تعمیر کا مطالبہ نہیں کر رہے، بلکہ چاہتے ہیں کہ حکومت لاپتا افراد کا مسئلہ حل کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے نوجوان مایوس تھے اور ان کی آواز نہیں سنی گئی، پاکستان اور بلوچستان کو درپیش مسائل حل نہیں ہوسکتے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں احساس محرومی ہے، جب تک قانون کی حکمرانی نہیں ہوگی، ملک ترقی نہیں کر سکتا۔
انہوں نے کہا کہ پیٹرول کی قیمت میں کمی نہ کرنے کا فیصلہ بھی غلط تھا۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ حکومت کا دعویٰ ہے کہ قیمتوں میں کمی نہیں کی گئی تاکہ بجلی سستی کی جا سکے، اگر آنے والے دنوں میں بین الاقوامی مارکیٹ میں پیٹرول مہنگا ہوا تو حکومت بجلی کیسے سستی کرے گی؟۔ انہوں نے عوام کو مہنگائی سے کچھ ریلیف دینے کے لیے اچھی اقتصادی پالیسیوں پر زور دیا۔ نئی نہروں کے معاملے پر بات کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت کو عوام کو حقائق بتانے چاہئیں۔ نئی نہروں کی تعمیر کے منصوبوں کو سراہتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کے لیے پانی کی دستیابی ایک چیلنج رہے گی، کیونکہ دریاؤں میں پانی بتدریج کم ہو رہا ہے، اس معاملے پر سندھ میں بدامنی کا ماحول ہے۔
انہوں نے نہروں کے مسئلے پر سندھ میں بڑے پیمانے پر ہونے والے مظاہروں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ افراتفری سے بچنے کے لیے عوام کو حقائق سے آگاہ کیا جانا چاہیے۔ سابق وزیر اعظم نے یہ بھی کہا کہ معدنیات صوبائی موضوع ہیں اور وفاقی حکومت اپنی پالیسی بنا کر اسے چھیننا چاہتی ہے۔ قبل ازیں عوام پاکستان پارٹی کے شعبہ خواتین کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ترقی اور آئین کی بالادستی کے لیے موثر سیاسی نمائندگی ضروری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ خواتین پاکستان کے عوام کو موثر نمائندگی فراہم کرنے میں کردار ادا کر سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتوں میں خواتین کی نمائندگی کے ذریعے سیاسی نظام کو مزید مستحکم کیا جائے گا۔