خضدار میں 3.9 شدت کے زلزلے کے جھٹکے
اشاعت کی تاریخ: 18th, April 2025 GMT
خضدار(اوصاف نیوز)بلوچستان کے ضلع خضدار میں 3.9 شدت کے زلزلے کے جھٹکے محسوس کئے گئے۔
زلزلہ پیما مرکز کے مطابق ریکٹر اسکیل پر زلزلے کی شدت 3.9 ریکارڈ کی گئی پہلے زلزلے کی زیر زمین گہرائی 30 کلومیٹر تھی،زلزلے کا مرکز خضدار سے 18 کلومیٹر شمال میں تھا ۔
زلزلے کے باعث لوگوں میں خوف و ہراس پھیل گیا، لوگ کلمہ طیبہ کا ورد کرتے ہوئے گھروں سے باہر نکل آئے تاہم زلزلے کے نتیجے میں تاحال کسی قسم کا کوئی جانی یا مالی نقصانات کی اطلاعات موصول نہیں ہوئی۔
قبل ازیں اسلام آباد، خیبرپختونخوا اور پنجاب میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے۔ زلزلہ پیما مرکزکے مطابق زلزلے کی شدت 5 اعشاریہ 9 ریکارڈ کی گئی۔ زلزلے کی گہرائی 89 کلومیٹرتھی جبکہ اس کا مرکزافغانستان میں ہندوکش ریجن تھا۔
آج اور کل بروزہفتہ مختلف علاقوں میںطوفانی بارش، ژالہ باری کا امکان، الرٹ جاری
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
زلزلہ کیوں آتاہے؟
گزشتہ چند روز میں پاکستان کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے متعدد جھٹکے محسوس کیے ہیں۔ زلزلے کے جھٹکوں کے اس سلسلے میں بعض جھٹکوں کی شدت 5.9 تک رہی ہے، جو ظاہر ہے کہ خطرے کی علامت ہے۔
یہ بھی پڑھیں:میانمار، بینکاک زلزلہ: پاکستانی شہریوں کی ہنگامی مدد کے لیے رابطہ نمبرز جاری
ہم سے اکثر ذہنوں میں یہ سوال ہوتا ہے کہ آخر زلزلہ کیوں آتا ہے؟ محققین نے اس سوال کا جواب کھوجنے کی کوشش کی ہے۔
زلزلہ کیوں آتاہے؟زلزلہ کیوں آتاہے؟ اس کی کیاسائنسی وجوہات ہیں، ماہرین ارضیات اس بارے میں کیاکہتے ہیں؟
زیر زمین ارضیاتی پلیٹیں یا بڑی بڑی چٹانیں جب شدید دباؤکے تحت ٹوٹتی اور سرکتی ہیں تو زمین کی سطح پر اس کے شدید اثرات نمودارہوتے ہیں، جنہیں زلزلے کا نام دیاجاتا ہے۔
زلزلے کا مرکزی مقام محور کہلاتا ہے جبکہ محورکے عین اوپرکے مقام کو زلزلے کا مرکز یا ایپی سنٹر کہا جاتا ہے۔
3 طرح کی لہریں زلزلے کا باعث بنتی ہیںماہرین کے مطابق 3 طرح کی لہریں زلزلے کا باعث بنتی ہیں جنہیں سائنس مک ویوز کہا جاتا ہے۔ انہیں پی، ایس اور ایل ویو بھی کہاجاتا ہے۔ یہ لہریں محور سے تمام اطراف میں پھیلتی ہیں۔
زلزلے سے ہونے والے نقصان کا انحصار اس کی زیر زمین گہرائی اور شدت پرہوتاہے سطح زمین سے گہرائی جتنی کم ہوگی سطح زمین کے اوپر تباہی اتنی ہی زیادہ ہوگی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں