یمن میں آئل پورٹ پر امریکی حملوں میں کم ازکم 38 افراد شہید، 102 زخمی
اشاعت کی تاریخ: 18th, April 2025 GMT
یمن میں بندرگاہ پر امریکی حملوں میں کم ازکم 38 افراد شہید ہوگئے، امریکا نے خبردار کیا ہے کہ حوثیوں نے بحیرہ احمر میں بحری جہازوں پر حملے بند نہ کیے تو وہ حوثیوں کے خلاف حملے جاری رکھے گا۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق حوثیوں کے زیر انتظام ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ جمعرات کو یمن میں آئل پورٹ پر امریکی حملوں میں کم از کم 38 افراد شہید ہو گئے، جو امریکا کی جانب سے ایران کے حمایت یافتہ عسکریت پسندوں پر اب تک کے مہلک ترین حملوں میں سے ایک ہیں۔
امریکا نے متنبہ کیا ہے کہ اگر حوثیوں نے بحیرہ احمر کے جہازوں پر حملے بند نہیں کیے تو وہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اقتدار سنبھالنے کے بعد مشرق وسطیٰ میں اپنے سب سے بڑے فوجی آپریشن میں بڑے پیمانے پر ہونے والے حملوں کو نہیں روکے گا۔
المسیرہ ٹی وی کا کہنا ہے کہ جمعرات کو ایندھن کی مغربی بندرگاہ راس عیسیٰ پر ہونے والے حملوں میں 102 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں، جس کے بارے میں امریکی فوج کا کہنا ہے کہ اس کارروائی کا مقصد حوثی عسکریت پسند گروپ کے لیے ایندھن کا ایک ذریعہ ختم کرنا ہے۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کی جانب سے حوثیوں کی ہلاکتوں کی تعداد اور ان کے اپنے تخمینے کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں امریکی سینٹرل کمانڈ نے کہا کہ ان کے پاس حملوں کے ابتدائی اعلان کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔
اس نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا تھا کہ ’ان حملوں کا مقصد حوثیوں کی طاقت کے معاشی منبع کو کم کرنا تھا، جو اپنے ہم وطنوں کا استحصال کر رہے ہیں اور انہیں شدید تکلیف پہنچا رہے ہیں‘۔
نومبر 2023 سے اب تک حوثی باغیوں نے آبی گزرگاہ سے گزرنے والے بحری جہازوں پر درجنوں ڈرون اور میزائل حملے کیے ہیں اور کہا ہے کہ وہ غزہ کی جنگ کے خلاف احتجاج کے طور پر اسرائیل سے منسلک بحری جہازوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔
انہوں نے غزہ میں دو ماہ کی جنگ بندی کے دوران جہاز رانی کے راستوں پر حملے روک دیے تھے، اگرچہ انہوں نے گزشتہ ماہ غزہ پر اسرائیل کے حملے کی تجدید کے بعد دوبارہ حملے شروع کرنے کا عہد کیا تھا ، لیکن اس کے بعد سے انہوں نے کسی حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔
حوثی حکام کا کہنا ہے کہ مارچ میں دو روز تک جاری رہنے والے امریکی حملوں میں 50 سے زائد افراد شہید ہوئے تھے۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: امریکی حملوں میں کا کہنا ہے کہ افراد شہید
پڑھیں:
توڑ پھوڑ کرنیوالے پاکستانی طلبہ ڈی پورٹ ہوں گے، امریکی ترجمان
اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی اردو ترجمان نے اپنی گفتگو میں کہا کہ یہودی طلبا کو کلاسوں میں جانے سے روکنے والے بھی امریکا سے جائیں، جو طلبا توڑ پھوڑ اور احتجاج کرتے ہیں انہیں بھی واپس جانا ہوگا، قانون توڑ کر امریکا آنے والا سزا کا سامنا کرے گا۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی محکمہ خارجہ کی اردو ترجمان مارگریٹ میکلاؤڈ کا کہنا ہے کہ جو پاکستانی طلبہ امریکا میں پڑھ رہے ہیں، ان کیلئے تشویش کی بات نہیں، اگر آپ قانون کے مطابق چلیں گے تو آپ کو امریکا میں مواقع ملیں گے۔ پاکستان میں تعینات چینی سفیرجیانگ زیڈونگ نے بھی آج نیوز کے پروگرام میں گفتگو کی، انہوں نے کہا کہ پاکستان کی قومی خودمختاری اور ترقی میں مدد فراہم کریں گے۔
امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی اردو ترجمان مارگریٹ میکلاؤڈ نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ غیر قانونی طور پر امریکا آنے والوں کو واپس بھیجنے کیلئے پاکستانی حکومت کے ساتھ تعاون کر رہے ہیں تاکہ ان کی دستاویزات کنفرم کریں۔ مارگریٹ میکلاؤڈ نے پاکستانی طلبہ کی ملک بدری کے حوالے سے سوال کے جواب میں بتایا کہ بہت زیادہ پاکستانی طالب علم جو امریکا میں پڑھ رہے ہیں، ان کے لیے کوئی تشویش کی بات نہیں ہے، وہ لوگ جو پڑھنے کے لیے امریکا آئے وہ پڑھ سکتے۔
امریکی اردو ترجمان نے کہا کہ پاکستان نژاد امریکی شہری ہمارے معاشرے، ہماری ثقافت میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں، اگر آپ قانون کے مطابق چلیں گے تو آپ کو امریکا میں مواقع ملیں گے لیکن اگر امریکی قانون کی خلاف ورزی کریں تو اس کو سزا کا سامنا کرنا پڑے گا۔ مارگریٹ میکلاؤڈ نے کہا کہ صدر ٹرمپ نے امریکی کانگریس میں پاکستان کا نام لیا اور شکریہ ادا کیا کیوں کہ پاکستانی حکومت نے ایک دہشت گرد کوہمارے حوالے کیا تاکہ وہ امریکا میں قانون کا سامنا کرے۔ امریکا اور پاکستان کے درمیان کاؤنٹر ٹیررازم تعاون بہت اہم ہے۔
انھوں نے اپنی گفتگو میں یہ بھی کہا کہ حال ہی میں امریکی محکمہ خارجہ کے سینیئر بیورو آفیشل جو جنوبی ایشیا کے ذمے دار ہیں وہ پاکستان گئے تاکہ وہ امریکی اور پاکستان کے درمیان تجارت سے متعلق امور پر بات چیت کر سکیں، انھوں نے پاکستان میں منرل کانفرنس میں بھی شرکت کی۔ کیوں کہ امریکا سمجھتا ہے کہ منرل کانفرنس امریکی اقتصادیات کے لیے کتنی ضروری ہے۔
پاکستان کے ساتھ بائیڈن والی پالیسی کے سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ میرے خیال ہے کہ اس حوالے سے کسی تجزیہ کار سے پوچھ لیں، ترجمان کی حیثیت سے میں صرف ابھی کی انتظامیہ کے بارے میں بات کر سکتی ہوں، اسی انتظامیہ کی پاکستان سے متعلق پالیسی کے بارے میں بات کروں تو پاکستان کے ساتھ ہم تعاون جاری رکھنا چاہتے اور پاکستان کے ساتھ انصاف اور برابری کی بنیاد پرتجارت بڑھانا چاہتے ہیں۔
پچیس ہزار افغانیوں کو امریکا بلانے کے سوال کے جواب امریکی محکمہ خارجہ کی اردو ترجمان نے جواب دیا کہ اس کے بارے میں یا پالیسیوں کی تبدیلی کے بارے میں کوئی اعلان نہیں ہوا ابھی تک۔ اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی اردو ترجمان نے اپنی گفتگو میں کہا کہ یہودی طلبا کو کلاسوں میں جانے سے روکنے والے بھی امریکا سے جائیں، جو طلبا توڑ پھوڑ اور احتجاج کرتے ہیں انہیں بھی واپس جانا ہوگا، قانون توڑ کر امریکا آنے والا سزا کا سامنا کرے گا۔