ژالہ باری: راولپنڈی اسلام آباد میں ونڈ اسکرین کا اسٹاک ختم، قیمتیں کئی گنا بڑھ گئیں
اشاعت کی تاریخ: 18th, April 2025 GMT
گزشتہ روز اسلام اباد میں تیز ہواؤں کے ساتھ شدید ژالہ باری ہوئی جس سے اسلام آباد کے مختلف سیکٹرز میں گاڑیوں کو نقصان پہنچا، متعدد گاڑیوں کی ونڈز گرین، لائٹس، سائیڈ کے شیشے اور بیک سکرین مکمل طور پر تباہ ہو گئی جس کے بعد ونڈ اسکرین اور لائٹس والی دکانوں کے باہر گاڑیاں ٹھیک کرانے والوں کی لمبی قطاریں لگ گئی، جس سے مارکیٹ میں ونڈ سکرین نایاب ہو گئی اور جو دستیاب ہیں ان کے ریٹس کئی گنا بڑھ گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:اسلام آباد میں شدید ژالہ باری سے نقصان: ’ ایسا لگ رہا تھا جیسے کوئی نشانے لے کر مار رہا ہو‘
ونڈ اسکرین اور شیشوں کی قیمتوں میں کتنا اضافہ ہواوی نیوز نے ونڈ سکرین کے کاروبار سے منسلک افراد سے رابطہ کیا اور ان سے یہ جاننے کی کوشش کی کہ گزشتہ روز ہونے والی ژالہ باری کے بعد ونڈ اسکرین اور شیشوں کی قیمتوں میں کتنا اضافہ ہوا ہے اور اس وقت مارکیٹ میں کس تعداد میں اسٹاک موجود ہیں۔
راولپنڈی میں گاڑیوں کے سپیئر پارٹس کی بڑی مارکیٹ سلطان کھو میں اعظم آٹوز سے وی نیوز نے رابطہ کیا اور یہ جاننے کی کوشش کی کہ اس وقت ان کے پاس ونڈ اسکرین کا کتنا اسٹاک موجود ہے اور ریٹس میں کتنا اضافہ ہوا ہے، اعظم آٹوز کے مالک محمد اشرف نے بتایا کہ اس وقت راولپنڈی میں تمام دکانوں کے پاس ونڈ اسکرین اور دیگر شیشوں کا اسٹاک تقریبا ختم ہو چکا ہے اور جن کے پاس کوئی رہ بھی گئی ہے قیمت میں تقریباً 2 سے 3 گنا اضافہ کر دیا ہے یعنی جو اسکرین 15 ہزار روپے کی ملتی تھی وہ اب 35 ہزار روپے تک میں دستیاب ہے لیکن وہ بھی ایک یا 2 دکانوں پر دستیاب ہے، اس کے علاوہ جو شیشے اور عام سستی چیزیں تھی جن کی قیمت 100 روپے یا 200 روپے ہوتی تھی ان کی قیمتیں بھی ایک ہزار روپے تک پہنچ گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:اسلام آباد: ژالہ باری سے متاثر ہونے والی ہیول گاڑیوں کے مالکان کے لیے خوشخبری
محمد اشرف نے بتایا کہ گاڑیاں صحیح کرانے کے لیے آنے والوں کی تعداد کئی گنا زیادہ ہے، پہلے ایک ماہ میں 10 سے 15 گاہک ونڈ سکرین کے لیے آتے تھے، کل سے سینکڑوں گاہک اس کام کے لیے آ چکے ہیں، جو کمپنیاں ہماری دکانوں کو اسٹاک فراہم کرتی تھی انہوں نے بھی آرڈر لینا بند کر دیے ہیں اور اس وقت مارکیٹ میں ونڈ اسکرین اور دیگر شیشوں کی مکمل شارٹیج ہے، البتہ امید کی جا رہی ہے کہ تین سے چار دنوں میں یہ معاملات صحیح ہو جائیں گے چیزیں دستیاب ہوں گی اور ریٹس میں بھی کچھ کمی ہوگی۔
راولپنڈی صدر میں کی آٹو مارکیٹ میں ونڈ اسکرین کا کاروبار کرنے والے شاہد ونڈ اسکرین کے مالک شاہد راجہ نے بتایا گزشتہ روز ہونے والی ژالہ باری کے بعد سے کل شام سے ہی گاڑیوں کی بڑی تعداد نے ونڈ سکرین لگانے کے لیے ہماری مارکیٹ کا رخ کیا جس سے ہماری مارکیٹ میں موجود مختلف ونڈ اسکرین کی ورائٹیاں ختم ہو چکی ہیں، البتہ جو مہنگی ونڈ اسکرینز تھے جن کا استعمال کم تھا ان کی کچھ تعداد موجود ہے لیکن ان کے ریٹ میں بھی 10 سے 15 ہزار روپے کا اضافہ ہوا ہے، جس حساب سے گاڑیاں تباہ ہوئی ہیں اور جو گاڑیوں کو ٹھیک کرانے والے انے والوں کی تعداد ہے مجھے یہ لگتا ہے کہ آج دوپہر میں تمام سٹاک ختم ہو جائے گا۔
شاہد راجہ نے بتایا کہ اس وقت دوسرا بڑا مسئلہ یہ ہے کہ بعض لوگوں نے اسکرین تو لے لی ہے لیکن ونڈ اسکرین ریپیئر کرنے والے یا تبدیل کرنے والوں کی بھی مارکیٹ میں شارٹیج ہے، بعض لوگوں نے ونڈ اسکرین خریدی ہوئی ہے لیکن کوئی بندہ ان کو تبدیل کرنے والا نہیں ہے، چونکہ ونڈ اسکرین کا کاروبار بہت زیادہ نہیں ہوتا اس لیے ان کو تبدیل کرنے والے مکینک بھی کم ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ونڈ اسکرین اور ونڈ اسکرین کا مارکیٹ میں ہزار روپے اضافہ ہوا ژالہ باری والوں کی نے بتایا اسلام ا ہے لیکن کے لیے ختم ہو
پڑھیں:
ژالہ باری سے متاثرہ گاڑیوں کے مالکان کےلئے مالی امداد کی سفارش
ژالہ باری سے متاثرہ گاڑیوں کے مالکان کےلئے مالی امداد کی سفارش WhatsAppFacebookTwitter 0 19 April, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس) چیئرمین داخلہ کمیٹی سینیٹر فیصل سلیم نے ژالہ باری سے متاثرہ گاڑیوں کے مالکان کے لیے مالی امداد کی سفارش کی ہے۔
تفصیلات کے مطابق چیئرمین داخلہ کمیٹی سینیٹر فیصل سلیم نے وزرات داخلہ اور چیف کمشنر اسلام آباد کو خط لکھا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ اچانک ژالہ باری سے سیکڑوں شہریوں کی گاڑیوں کی ونڈ اسکرینز ٹوٹی ہیں۔
خط کے مطابق شہریوں کواچانک ژالہ باری سےبھاری مالی نقصانات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ حکومت شہریوں کے نقصانات کا جزوی ازلہ کرے۔ یہ معاوضہ نہ صرف متاثرہ شہریوں پرمالی بوجھ کو کم کرے گا بلکہ خیر سگالی اور یکجہتی کا پیغام بھی دےگا۔
انہوں نے تجویز دی کہ مالی اعانت کے لیے سبسڈی یا معاشی مجبوریوں کاشکارشہریوں مالی امداد کی جائے۔ انشورنس کمپنیوں سے رقوم کی ادائیگیوں کے طریقہ کار تیز اور منصفانہ بنایا جائے۔ سفارشات پر غور کرکے ایک معاوضہ پروگرام شروع کیاجائے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ حکومتی معاوضہ پروگرام عوام اور حکومت کے مابین اعتمادکو فروغ دےگا۔