ممبر نیپرا مطہر نیاز رانا عہدے سے مستعفی
اشاعت کی تاریخ: 18th, April 2025 GMT
اویس کیانی: ممبر نیپرا مطہر نیاز رانا نے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔
ذرائع کے مطابق مطہر نیاز رانا نے استعفیٰ وزیر اعظم کو بھجوادیا،مطہر نیاز رانا نیپرا میں ممبر بلوچستان و ٹیرف ہیں،مطہر نیازرانا کا بطور ممبر مدت اس سال نومبر میں پورا ہونا ہے۔
ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ وفاقی کابینہ نےمطہرنیاز رانا کا بطور ممبرنیپرااستعفی منظور کرلیا،مطہرنیازرانانےذاتی وجوہات کی بنا پر ممبرنیپراکےعہدے سےاستعفی دیا ہے۔
حکمرانوں کے معیشت کی ترقی کے دعوے کھوکھلے ہیں:جمشید اقبال چیمہ
وفاقی حکومت نےنومبر2022میں مطہر نیازراناکوبلوچستان سےممبرٹیرف و فنانس تعینات کیا تھا،ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ ممبر نیپرا کیلئے مطہر نیاز رانا نے سول سروس سے قبل از وقت ریٹائرمنٹ لی تھی،مطہر نیاز رانا کی بطور ممبر نیپرا 3 سالہ مدت اس سال نومبر میں پوری ہونی تھی،مطہر نیاز پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس گریڈ 22 کے ریٹائرڈ آفیسر ہیں۔
ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: مطہر نیاز رانا ممبر نیپرا
پڑھیں:
بہار کے سابق رکن اسمبلی ماسٹر مجاہد عالم وقف قانون کی حمایت کرنے پر جنتا دل یونائیٹڈ سے مستعفی
پارلیمنٹ میں وقف ترمیمی بل کی منظوری کے بعد سے 20 سے زیادہ مسلمان لیڈروں نے جے ڈی یو سے استعفی دے دیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی ریاست بہار میں سابق رکن اسمبلی ماسٹر مجاہد عالم نے وقف قانون کی حمایت کرنے پر جنتا دل یونائیٹڈ سے مستعفی ہو کر وزیراعلیٰ نتیش کمار کو اہم سیاسی جھٹکا دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق سیمانچل میں جے ڈی یو کے سرکردہ رہنما ماسٹر مجاہد عالم نے جو کوچدھامن سے دو بار رکن اسمبلی رہ چکے ہیں اور 2024ء کے لوک سبھا انتخابات میں کشن گنج سے این ڈی اے کے امیدوار تھے، کشن گنج میں یہ اعلان کیا جہاں انہوں نے نتیش کمار کے بینرز اور پوسٹرز بھی ہٹا دیے۔ ان کے ساتھ ان کے سینکڑوں حامیوں نے بھی پارٹی سے استعفی دے دیا۔ مجاہد عالم نے کہا کہ چونکہ نتیش کمار کے ارکان نے پارلیمنٹ میں وقف بل کی حمایت کی اس لئے میں نے بنیادی رکنیت سمیت پارٹی کے تمام عہدوں سے استعفی دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ ماسٹر مجاہد عالم کو طویل عرصے سے سیمانچل میں نتیش کمار کے نچلی سطح کے سب سے قابل اعتماد رہنمائوں میں سے ایک سمجھا جاتا تھا۔ پارلیمنٹ میں وقف ترمیمی بل کی منظوری کے بعد سے 20 سے زیادہ مسلمان لیڈروں نے جے ڈی یو سے استعفی دے دیا ہے۔ ان کے استعفیٰ سے پارٹی کی اقلیتی صفوں میں گہرے عدم اطمینان کی عکاسی ہوتی ہے۔