مولانا فضل الرحمن کا اچھا مشورہ
اشاعت کی تاریخ: 18th, April 2025 GMT
مولانا فضل الرحمن ذہین اور سلجھے ہوئے سیاستدان ہیں‘ دین کے علم کے حوالے سے تو بات کرنے کی ضرورت اس لئے نہیں کہ خاندانی پس منظر ہی دینی ہے اور ان کے نام کے ساتھ لگا ہوا مولانا کا لفظ ہی ان کے دینی علم کی گواہی ہے‘ میں ان کی سیاست پر بات کر رہا ہوں‘ ایک آدھ روز قبل میں ٹی وی اسکرین پر ان کی باتیں سن رہا تھا‘ انھوں نے افغان مہاجرین کے ایشو پر بات کی‘ سابقہ فاٹا کے خیبرپختونخوا میں انضمام پر اپنا موقف دہرایا اور افغانستان کے ایشو پر بات کی‘ ایسا نہیں ہے کہ انھوں نے کوئی نئی یا اچھوتی بات کی ہو‘ یہ مولانا صاحب اور ان کی جماعت کا پرانا موقف ہے۔
ان کی باتوں سے اختلاف کیا جا سکتا ہے تاہم وہ جس انداز اور پیرائے میں اپنا موقف بیان کرتے ہیں‘ وہ بتاتا ہے کہ انھیں اپنی بات کہنے کا سلیقہ اور ہنر آتا ہے۔ ان باتوں کے ساتھ ساتھ انھوں نے ایک ایسی بات کی جس میں مجھے دلچسپی ہے‘ میں اس پر بات کرنا چاہتا ہوں۔ انھوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا کے لوگوں کو اپنے صوبے میں کاروبار اور کام کرنا چاہیے۔ اگر وہ اپنے صوبے میں کام کریں گے تو ان پر یہاں کے قوانین لاگو ہوں گے۔ ان کی یہ بات یا مشورہ بالکل درست اور حالات کے عین مطابق ہے۔ بلکہ میں تو یہ سمجھتا ہوں کہ اس بات کو بزرگوں کی نصیحت سمجھنا چاہیے۔
خیبرپختونخوا اور بلوچستان کیوں پسماندہ ہیں‘ معاشیات کی رو سے اس کی بہت سی وجوہات ہو سکتی ہیں‘ مثال کے طور پر ان صوبوں کے پاس کیپیٹل یعنی سرمائے کی کمی ہے‘ سرمایہ اس لئے کم ہے کہ یہاں غربت زیادہ ہے‘ غربت اس لئے زیادہ ہے کہ لوگوں کے پاس روز گار نہیں‘ اس کی وجہ تعلیم نہ ہونا اور ہنرمند نہ ہونا کہی جا سکتی ہے۔ اس کے علاوہ انفراسٹرکچر نہ ہونا بھی ایک وجہ ہو سکتی ہے۔ لیکن اگر ہم خیبرپختونخوا اور بلوچستان کی اشرافیہ کا حجم دیکھیں تو واضح نظر آتا ہے کہ ان صوبوں کے لوگوں کے پاس سرمائے یا کیپیٹل کی کمی نہیں ہے۔ خیبرپختونخوا اور بلوچستان کی اشرافیہ کے پاس بہترین تعلیم بھی ہے اور دولت بھی ہے۔
انفراسٹرکچر کی صورت حال دیکھیں تو تب بھی یہ نہیں کہا جا سکتا کہ ان صوبوں میں شاہراہیں اور انٹرلنک روڈز موجود ہی نہیں ہیں‘ ان علاقوں میں بہترین سڑکیں موجود ہیں‘ یہاں کے نوجوان پڑھے لکھے بھی ہیں اور ہنر مند بھی ہیں۔ یہ نوجوان کراچی‘ لاہور‘ اسلام آباد میں بہترین کام کر رہے ہیں اور کاروبار بھی کر رہے ہیں‘ متحدہ عرب امارات‘ سعودی عرب‘ قطر اور کویت وغیرہ میں یہاں کے نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد کام کرتی ہے۔
امریکا‘ یورپ ہی نہیں بلکہ افریقہ اور تھائی لینڈ ملائیشیا وغیرہ میں بھی ان صوبوں کے لوگ کام کرتے ہیں‘ اس کے باوجود اگر خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں یا اندرون سندھ اور جنوبی پنجاب میں ترقی اور خوشحالی کی سطح وہ نہیں ہے جو وسطی پنجاب اور کراچی‘ لاہور اور اسلام آباد راولپنڈی میں نظر آتی ہے تو اس کی وجہ میری نظر میں وہ ہے جس کی طرف مولانا فضل الرحمن نے اشارہ کیا ہے بلکہ واضح کیا ہے کہ خیبرپختونخوا کے لوگ اپنے صوبے میں کام اور کاروبار کریں۔ آج اوور سیز پاکستانیوں کے بھیجے گئے زرمبادلہ کی جو بات ہو رہی ہے‘ غور کیا جائے تو یہ سارا سرمایہ ان اوور سیز پاکستانیوں کا ہے جن کا تعلق زیادہ تر پنجاب کے شہروں اور قصبوں سے ہے۔ سوچنے والی بات یہ ہے کہ یورپ اور امریکا جیسے ترقی یافتہ ملکوں میں رہنے والے یہ پاکستانی اپنا سرمایہ لاہور‘ اسلام آباد‘ فیصل آباد‘ گوجرانوالہ‘ سیالکوٹ میں کیوں انویسٹ کرنا چاہتے ہیں یا کرتے ہیں۔
اس کی سادہ سی وجہ تو یہ کہی جا سکتی ہے کہ یہ اوور سیز پاکستانیوں کے آبائی شہر ہیں۔ یہاں ان کے لئے اجنبیت نہیں ہے لیکن دیکھنے میں آیا ہے کہ خیبرپختونخوا کے سرمایہ کار بھی اپنا کاروبار لاہور اور کراچی میں کرتے ہیں‘ اسی طرح بلوچستان کی اشرافیہ کی سرمایہ کاری بھی کراچی یا خلیجی ملکوں میں نظر آتی ہے‘ ایسا کیوں ہے۔ یہ وہ سوال ہے جس پر غور کیا جانا چاہیے۔ میری ناقص عقل کے مطابق تو اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ لوگ پنجاب اور کراچی میں اپنے سرمائے کو اپنے آبائی علاقوں کی نسبت زیادہ محفوظ سمجھتے ہیں‘ ان کے کاروبار کو قانونی تحفظ بھی ہے اور امن و امان کی صورتحال بھی قدرے بہتر ہے۔
ایک اہم وجہ یہ سمجھ آتی ہے کہ پنجاب خصوصاً وسطی و شمالی پنجاب اور کراچی میں مڈل کلاس کا حجم بہت زیادہ ہے‘ مڈل کلاس ہی خرچ کرتی ہے‘ مڈل کلاس کے لوگ ہی ریستورانوں اور کیفیز میں بیٹھتے ہیں‘ پارٹیز کرتے ہیں‘ شادی ہالز اور ہوٹلز میں شادی کی تقریبات منعقد کرتے ہیں‘ مختلف تہواروں کی رنگا رنگی بھی ان ایریاز میں ہوتی ہے جہاں مڈل کلاس کا حجم زیادہ ہوتا ہے‘ آج بھارت کی شرح ترقی اس لئے بڑھ رہی ہے کہ وہاں مڈل کلاس کا پھیلاؤ مسلسل بڑھ رہا ہے‘ مڈل کلاس بڑھنے کا مطلب یہ ہے کہ لوگوں کی قوت خرید میں اضافہ ہو رہا ہے۔
جب لوگوں کی قوت خرید بڑھتی ہے تو بازاروں میں کاروباری گہما گہمی میں اضافہ ہوتا ہے۔ روپے کی شرح تبادلہ بڑھ جاتی ہے۔ مثال کے طور پر ایک شخص ہزار روپے کا بل ادا کرتا ہے تو یہ دوسرے کی آمدنی بن جاتا ہے‘ وہ شخص اپنے ہزار روپے سے کوئی اور چیز خریدتا ہے تو یہ تیسرے شخص کی آمدنی بن جائے گی‘ یوں اگر ایک ہزار روپیہ دس لوگوں کے پاس آتا اور جاتا ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ ایک ہزار کے نوٹ نے دس ہزار کا بزنس کیا ہے۔
خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں خرچ کرنے والی مڈل کلاس موجود نہیں ہے‘ یہی ان صوبوں کی پسماندگی کی سب سے بڑی وجہ ہے۔ خیبرپختونخوا کے قوم پرست سیاستدان بڑے فخر سے کہتے ہیں کہ کراچی پختونوں کا سب سے بڑا شہر ہے۔ کراچی میں پشاور سے زیادہ پختون آباد ہیں‘ ان کی یہ بات درست ہو سکتی ہے لیکن اس کا ایک دوسرا مطلب بھی لیا جا سکتا ہے کہ خیبرپختونخوا کا وہ طبقہ جو کاروبار کر سکتا ہے‘ جو ہنر مند ہے‘ جو تعلیم یافتہ ہے اور جس کے پاس سرمایہ ہے‘ وہ اپنے صوبے سے باہر ہے‘ اگر یہی سرمایہ خیبرپختونخوا میں لگتا تو یہاں بھی مڈل کلاس کا پھیلاؤ ہوتا‘ مڈل کلاس بڑھتی تو پشاور ہی نہیں بلکہ مردان‘ چار سدہ‘ کرک‘ بنوں اور کوہاٹ جیسے شہروں میں بھی ریستورانوں اور کیفیز کی انٹرنیشنل چینز خود بخود کاروبار کرنے وہاں پہنچ جاتیں‘ میں خیبرپختونخوا کے کئی شہروں میں گیا ہوں‘ سچی بات ہے مجھے نوشہرہ‘ صوابی ‘ مردان اور ڈیرہ اسماعیل خان میں کاروبار کرنے کے وسیع اور منافع بخش امکانات نظر آتے ہیں۔
مسئلہ صرف یہی ہے کہ ان شہروں میں مڈل کلاس نہ ہونے کے برابر ہے۔ صوبائی حکومتیں اسمال بزنس کی حوصلہ افزائی کریں‘ پنجاب اور کراچی کے سرمایہ کاروں کو مراعات اور ترغیب دیں‘ ان کے سرمائے کو قانونی تحفظ فراہم کیا جائے‘ امن و امان بہتر کیا جائے تو آنے والے برسوں میں خیبرپختونخوا کے یہ شہر بزنس حب بن سکتے ہیں۔ان میں پوٹینشل موجود ہے۔ مولانا فضل الرحمن نے بہت پتے کی بات کی ہے۔ میں تو وفاقی حکومت سے بھی کہوں گا کہ وہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں کاروبار کرنے والوں کو خصوصی پیکیج دے‘ ان صوبوں کے لوگوں کا حق ہے کہ وہ کاروباری ترقی کریں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: خیبرپختونخوا اور بلوچستان مولانا فضل الرحمن کہ خیبرپختونخوا خیبرپختونخوا کے پنجاب اور کراچی بلوچستان کی میں کاروبار ان صوبوں کے کاروبار کر کراچی میں اپنے صوبے کرتے ہیں انھوں نے یہ ہے کہ ہے کہ ان نہیں ہے سکتی ہے ا ہے کہ پر بات کے لوگ کیا جا کام کر ہے اور کے پاس بات کی
پڑھیں:
علی امین گنڈاپور نے خیبرپختونخوا مائنز اینڈ منرل ایکٹ پر سوشل میڈیا بیانیہ اڑا دیا
علی امین گنڈاپور نے خیبرپختونخوا مائنز اینڈ منرل ایکٹ پر سوشل میڈیا بیانیہ اڑا دیا WhatsAppFacebookTwitter 0 21 April, 2025 سب نیوز
پشاور (سب نیوز )خیبرپختونخوا کے وزراعلی علی امین گنڈاپور نے صوبے کے مائنز اینڈ منرل ایکٹ پر حالیہ دنوں سوشل میڈیا پر سامنے آنے والے بیانے کو اڑا دیا ہے۔ پیر کو ایکٹ پر ایک اہم بریفنگ کے دوران علی امین گنڈا پور نے کہا کہ مائنزاینڈ منرل ایکٹ کے پی کا اپنا بنایا ہوا ایکٹ ہے، ایکٹ کے حوالے سے بیانیہ بنا کر پراپیگنڈا کیا جا رہا ہے۔ علی امین گنڈاپور نے وفاقی حکومت کی جانب سے افغانستان کے ساتھ مذاکرات شروع کرنے کا بھی خیرمقدم کیا۔ صوبائی وزیر قانون آفتاب عالم نے مائنز اینڈ منرل ایکٹ پر بریفنگ دی۔
وزیراعلی خیبر پختون خوا نے کہا ہے کہ مائنز اینڈ منرل ایکٹ کے پی کا اپنا بنایا ہوا ایکٹ ہے، ایکٹ کے حوالے سے بیانیہ بنا کر پراپیگنڈا کیا جا رہا ہے، سندھ ، پنجاب یا بلوچستان جو کرتا ہے میں جوابدہ نہیں۔ علی امین گنڈا پور نے کہا ہے کہ میں اپنے صوبے کا جوابدہ ہوں، کوئی ایک شق بتا دیں جس میں ہم نے وفاق کو اختیار دیا ہو؟ ایس آئی ایف سی کی تجویز میں نے مانی ہی نہیں، صوبے میں غیرقانونی مائننگ نہیں ہونے دوں گا۔
وزیراعلی خیبر پختون خوا نے دھمکی دی کہ انہیں مشینری چھڑانے کیلئے وکیل بھی نہیں ملے گا، غیرقانونی مائننگ کرنیوالوں کی مشینری سرعام نیلام کروں گا۔ انھوں نے مزید کہا کہ قیمتی اثاثوں کو ہرگز کوڑیوں کے مول نہیں بکنے دوں گا، مائنز اینڈ منرلز بل بانی کے حکم کے مطابق پاس کراں گا۔ کے پی حکومت کی مذاکرات پالیسی پر وفاق بھی عمل پیرا ہو گیا، اسحاق ڈارنہ تیتر ہیں اور نہ ہی بٹیر ہیں۔
وزیراعلی کے پی نے کہا کہ اسحاق ڈار فارم 47 والی حکومت کا نمائندہ ہے۔ کے پی کی عوام کا مینڈیٹ پی ٹی آئی کے پاس ہے، مذاکرات خوش آئند ہیں، اکیلے جانا کسی کے حق میں نہیں، پاک افغان مذاکرات کے سب سے بڑے اسٹیک ہولڈر کے پی کو چھوڑ دیا گیا۔ مذاکرات سولو فلائٹ کی بجائے ہمیں ساتھ لے کر چلنا چاہیے تھا، ہم نے مذاکرات کیلئے ٹی او آرز بھی بھیجے، کوئی جواب نہ ملا۔
انھوں نے کہا کہ جس طرح ہم نے قومی سطح پر جرگے کی تشکیل کا فارمولا تیار کیا اس پر عمل ہونا چاہیے تھا، فارم 47 حکومت نالائق ہونے کے ساتھ ساتھ قومی یکجہتی کے منافی کام کر رہی ہے، دہشت گردی سے متاثرہ خیبرپختونخوا کو ساتھ لیکر چلنا پڑیگا۔ غیر مہذب طریقے سے افغان مہاجرین کو واپس بھیجنا اشتعال کا سبب بنا ہے۔
علی امین گنڈا پور کا کہنا تھا کہ ہم نے لاکھوں افغانیوں کی سالوں تک مہمان نوازی کی ہے، ہمیں ان مہاجرین کو باعزت طریقے سے رخصت کرنا چاہیے، افغانستان جانے کے بعد ان کو سانپ سونگھ چکا ہے، ابھی تک مزاکرات اور معاہدوں کی تفصیلات نہیں بتائیں گئیں کیونکہ ان کے پاس کچھ نہیں ہے، آج بھی اگر ہمارے جرگے کو مان لیا جائے تو خاطر خواہ نتائج برآمد ہوں گے۔
وزیرقانون آفتاب عالم نے مائنز اینڈ منرلز ایکٹ پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ بریفنگ پہلے ملتوی کی گئی تھی۔ بل کے ہارڈ کاپیز نہیں تھی بعد کاپیز بھیجوا دی گئی، تمام اسٹیک ہولڈرز نے اپنے اپنے تجاویز پیش کی ہیں۔وزیر قانون آفتاب عالم نے بتایا کہ بل پر بریفنگ کی ضرورت نہیں پڑی، بانی پی ٹی آئی کو وزیراعلی اور پولیٹیکل پارٹی بریفنگ دینگے، بانی پی ٹی آئی کے فیصلے تک اس پر بحث نہیں ہوگی، کابینہ میں اس بل پر بحث ہوئی کابینہ اراکین نے تجاویز دی اور اس کو شامل کر دیا گیا۔
آفتاب عالم نے بریفنگ میں بتایا کہ کابینہ کا فیصلہ غلط نہیں تھا، اس بل میں ترامیم لا کر اس کو بہتر ہو سکتا ہے۔ ہر ایک کی اپنا انفرادی سوچ ہے لیکن اس پر متفقہ فیصلہ ہوگا۔ ہم عوام کے رائے کے خلاف نہیں جا سکتے۔ واضح رہے کہ 15 اپریل کو خیبرپختونخوا حکومت نے مجوزہ مائنز اینڈ منرلز بل 2025 کے حوالے سے ایک تفصیلی وائٹ پیپر جاری کیا تھا، جس کے مطابق محکمہ معدنیات کو پابند کیا گیا ہے کہ وہ ایک جیولوجیکل ڈیٹا بیس تیار کرے تاکہ زمین میں موجود معدنی ذخائر کی سائنسی بنیاد پر معلومات حاصل کی جا سکیں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرسیالکوٹ تاجر برادری کا ایتھوپیا میں سنگل کنٹری نمائش میں شرکت کے لیے دلچسپی کا اظہار اگلی خبرخیبر پختونخوا: سکیورٹی فورسز کے 2 آپریشنز، سرغنہ سمیت 6 خوارج ہلاک عمران خان سے منگل کو ملاقات کا دن، فیملی ممبران کی فہرست جیل انتظامیہ کو ارسال ٹیرف کے اعلان کے بعد تجارتی معاہدے پر مذاکرات، امریکی نائب صدر کا دورہ انڈیا ججزسنیارٹی کیس، وفاقی حکومت نیعدالت میں ججز تبادلوں پر تمام خط و کتابت جمع کرادی جے یو آئی کے ساتھ اتحاد نہ ہونے کا معاملہ: بیرسٹر گوہر کا ردِ عمل آ گیا امریکی سیکرٹری دفاع نے نجی گروپ میں بھی یمن حملوں کی تفصیلات شیئر کیں، امریکی اخبار خیبر پختونخوا: سکیورٹی فورسز کے 2 آپریشنز، سرغنہ سمیت 6 خوارج ہلاکCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم