وزن میں تشویشناک حد تک کمی؛ مداحوں کے اصرار پر کرن جوہر نے خاموشی توڑ دی
اشاعت کی تاریخ: 17th, April 2025 GMT
مداحوں اور خیرخواہوں کی جانب سے تیزی سے کم ہوتے وزن پر تشویش کے اظہار کے بعد بالآخر کرن جوہر نے خاموشی توڑ دی۔
بھارتی میڈیا کے مطابق بالی ووڈ کے معروف فلم ساز کرن جوہر کا وزن ڈرامائی انداز سے کم ہوا ہے جس پر مداحوں نے بارہا فکرمندی کا اظہار بھی کیا لیکن کوئی وجہ سامنے نہیں آسکی تھی۔
انسٹاگرام لائیو سیشن کے دوران کرن جوہر نے بتایا کہ میں بالکل صحت مند ہوں اور خود کو پہلے سے کہیں زیادہ بہتر محسوس کر رہا ہوں۔
کرن نے بتایا کہ انہیں وزن کم کرنے کی ضرورت اس وقت محسوس ہوئی جب ان کے بلڈ ٹیسٹ میں کچھ چیزوں کو درست کرنے کی ضرورت ظاہر ہوئی۔
تاہم کرن جوہر نے یہ نہیں بتایا کہ وہ خون میں کس چیز کی مقدار کو درست کرنے کی بات کر رہے ہیں۔
کرن جوہر نے یہ بھی انکشاف کیا کہ وہ اس وقت دوا پر بھی ہیں لیکن ان کا وزن روزانہ صرف ایک وقت کھانا کھانے کی وجہ سے کم ہوا ہے۔
کرن جوہر نے بتایا کہ اپنی فٹنس کو برقرار رکھنے کے لیے پیڈل بال کھیلنا اور تیراکی بھی جاری رکھے ہوئے ہیں۔
فلم ساز کرن جوہر کا کہنا تھا کہ وزن کی یہ تبدیلی بہتر صحت کے مقاصد کے حصول کے لیے ہے اور یہ ہدف صحت مند طریق سے حاصل کیا ہے۔
انہوں نے مداحوں کو مشورہ دیا کہ صحت مند غذا کھائیں صرف اتنا کھائیں جتنا ضروری ہو اور لالچ میں نہ آئیں۔ اچھی غذا، ورزش، اور خود کو بہتر رکھنے کی کوشش کریں۔
جب ایک رپورٹر نے ان سے ان کے روٹین کے بارے میں پوچھا تو کرن نے ہنستے ہوئے کہا کہ اگر میں یہ سب بتا دوں گا تو میرا راز کھل جائے گا اور اب واقعی راز سب کے سامنے آ چکا ہے۔
یاد رہے کہ سوشل میڈیا پر ایک صارف نے کرن جوپر پر وزن کم کرنے والی دوا اوزیمپک کے استعمال کرنے کا الزام لگایا۔
اس کے جواب میں کرن جوہر نے انسٹاگرام اسٹوری پر اس پوسٹ کا اسکرین شاٹ شیئر کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کا وزن متوازن غذا کی وجہ سے کم ہوا ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کرن جوہر نے
پڑھیں:
کانگو؛ کشتی میں آگ لگنے سے 148 افراد ہلاک
GOMA, DR CONGO:کانگو میں موٹر لگی لکڑی کی کشتی میں آگ لگنے سے 148 افراد ہلاک ہوگئے۔
غیرملکی خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق کانگو کے شمال مغربی علاقے میں واقع دریائے کانگو میں لکڑی کی بنی کشتی میں آگ لگی، جس کے نتیجے میں کشتی ڈوب گئی اور 148 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔
مقامی میڈیا نے بتایا کہ کشتی میں خواتین اور بچوں سمیت 500 افراد سوار تھے اور دریائے کانگو میں ڈوب گئی۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ کانگو میں کشتیوں کے حادثات عام ہیں جہاں گاؤں میں ٹرانسپورٹ کے لیے لکڑی کی بنی کشتیاں استعمال کی جاتی ہیں اور اکثر اس میں گنجائش سے زائد افراد سوار ہوتے ہیں۔
انتظامیہ نے بتایا کہ حادثے میں تاحال سیکڑوں افراد لاپتا ہیں جبکہ اس سے قبل ہلاکتوں کی تعداد بھی 50 بتائی گئی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ ایچ بی کانگولو نامی کشتی میں امبانڈاکا قصبے کے قریب دریا میں آگ لگی جو ماٹنکومو کی بندرگاہ سے بلومبا جارہی تھی، بین الاقوامی میڈیا نے رپورٹ کیا کہ 100 افراد کو زندہ نکال لیا گیا ہے اور پناہ گاہ میں منتقل کردیا گیا ہے تاہم جھلسنے والوں کو مقامی اسپتالوں کو بھیج دیا گیا ہے۔
کمشنر کومپیٹنٹ لویوکو نے بتایا کہ حادثہ اس وقت پیش آیا جب ایک خاتون کشتی میں کھانا پکا رہی تھی۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ درجنوں مسافر بشمول خواتین اور بچے کشتی میں آگ لگنے کے بعد دریا میں چھلانگ لگانے سے ہلاک ہوگئے جو تیرنا نہیں جانتے تھے۔
یاد رہے کہ 2024 میں کانگو کے مشرقی علاقے لیک کیوو میں 278 مسافروں کو لے کر جانے والی کشتی ڈوبنے سے 78 افراد ہلاک ہوگئے تھے اور بعد ازاں دسمبر میں مغربی کانگو میں کشتی ڈوبنے کا ایک اور واقعہ پیش آیا تھا اور اس حادثے میں 22 افراد ہلاک ہوئے تھے۔