مائنز اینڈ منرلز بل، وفاق اور SIFC سے ڈکٹیشن کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، ترجمان کے پی حکومت
اشاعت کی تاریخ: 17th, April 2025 GMT
بیرسٹر سیف نے کہا کہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے مائنز اینڈ منرلز بل کے حوالے سے کسی کاغذ پر دستخط نہیں کیے۔ اس حوالے سے وفاق کے ساتھ کسی قسم کا معاہدہ نہیں ہوا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ترجمان پختونخوا حکومت بیرسٹر سیف نے کہا ہے کہ مائنز اینڈ منرلز بل پر وفاقی حکومت اور SIFC سے ڈکٹیشن لینے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ اپنے بیان میں مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا ڈاکٹر سیف نے وفاقی وزیر پیٹرولیم کے بیان پر سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے نجی ٹی وی پروگرام میں وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پر جھوٹے اور من گھڑت الزامات لگائے ہیں۔ بیرسٹر سیف نے کہا کہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے مائنز اینڈ منرلز بل کے حوالے سے کسی کاغذ پر دستخط نہیں کیے۔ اس حوالے سے وفاق کے ساتھ کسی قسم کا معاہدہ نہیں ہوا ہے۔ وفاقی وزیر اپنے بیان کا ثبوت دیں، وگرنہ ان کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مائنز اینڈ منرلز بل خیبر پختونخوا کے معدنی وسائل کے استعمال اور صوبے کے مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے بنایا گیا ہے۔ اس قانون کے بنانے میں SIFC یا وفاقی حکومت سے ڈکٹیشن لینے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مائنز اینڈ منرلز بل خیبر پختونخوا حوالے سے سیف نے کہا کہ نے کہا
پڑھیں:
افغانستان سے بات چیت دیر سے مگر درست ا قدام ہے، ترجمان خیبر پختونخوا حکومت
افغانستان سے بات چیت دیر سے مگر درست ا قدام ہے، ترجمان خیبر پختونخوا حکومت WhatsAppFacebookTwitter 0 19 April, 2025 سب نیوز
پشاور(سب نیوز)ترجمان خیبر پختونخوا حکومت بیرسٹر سیف نے کہا ہے کہ افغانستان سے بات چیت دیر سے مگر درست قدم ہے۔اپنے بیان میں خیبرپختونخوا حکومت کے مشیر اطلاعات بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا ہے کہ افغانستان سے بات چیت کا عمل شروع کرنے پر وفاق کا قدم دیر آئے مگر درست آئے کے مترادف ہے۔
انہوں نے اس پیش رفت کو خوش آئند قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ یہ عمل خیبرپختونخوا حکومت کی بار بار اپیلوں کا نتیجہ ہے۔بیرسٹر سیف نے زور دیا کہ خیبر پختونخوا سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز کو اس بات چیت کے عمل میں شامل کیا جانا چاہیے، کیونکہ خیبر پختونخوا دہشت گردی کے خلاف فرنٹ لائن اور سب سے زیادہ متاثرہ صوبہ ہے۔انہوں نے وفاق پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ خیبرپختونخوا حکومت کو نظر انداز کرنا غیر سنجیدگی کا مظاہرہ ہے۔ خیبرپختونخوا حکومت نے 3 ماہ قبل ہی افغانستان سے مذاکرات کے لیے وفاقی حکومت کو ٹی او آرز بھجوائے تھے، جو اس عمل کے لیے مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ان ٹی او آرز میں قبائلی عمائدین سمیت تمام متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کو شامل کیا گیا ہے۔ بیرسٹر سیف نے خبردار کیا کہ اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیے بغیر کوئی بھی بات چیت سودمند ثابت نہیں ہو سکتی۔انہوں نے کہا کہ خطے میں پائیدار امن کے قیام کے لیے افغانستان سے بات چیت ناگزیر ہے۔