عدالت کی حکم عدولی پر پی آئی اے کے 3 سینیئر افسران کو قید کی سزا
اشاعت کی تاریخ: 17th, April 2025 GMT
این آئی آر سی بلوچستان نے پی آئی اے کے 3 سینیئر افسران کو سزا سنا دی۔
یہ بھی پڑھیں: پی آئی اے ایک دفعہ پھر سبز ہلالی پرچم کا پاسبان بن گیا، خواجہ آصف
نیشنل انڈسٹریل ریلیشنز کمیشن کوئٹہ بینچ کے ممبر عبدالغنی مینگل نے پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز کوئٹہ کے ملازمین کی مستقلی سے متعلق کیس کی سماعت کرتے ہوئے تفصیلی فیصلہ سنا دیا۔
تینوں افسران کو یومیہ اجرت والے 17 ملازمین کو مستقل نہ کرنے کے عدالتی فیصلے کی حکم عدولی پر سزا سنائی گئی ہے۔
قومی ایئر لائن کے ڈپٹی سی ای او، ہیومن ریسورس ڈپارٹمنٹ کے سربراہ اور جی ایم پی آئی اے بلوچستان کو 6،6 ماہ قید 50،50 ہزار جرمانے کی سزائیں سنائی گئی ہیں۔
مزید پڑھیے: پی آئی اے 20 برس بعد منافع حاصل کرنے میں کامیاب، وزیراعظم شہباز شریف نے خوشخبری سنا دی
عدالت نے تمام افسران کو سرکاری عہدوں کے لیے نااہل بھی قرار دے دیا ہے۔ عدالت کی جانب سے افسران کی تنخواہیں اور مراعات فی الفور روکنے کے احکامات بھی جاری کیے گئے ہیں اور آئی جی اسلام آباد، آئی جی بلوچستان کو فیصلے پر عمل درآمد کا حکم دے دیا۔
فیصلے میں ہدایت کی گئی کہ آئی جی اسلام آباد اور آئی جی بلوچستان تینوں افسران کو جیل منتقل کریں۔
پی آئی اے نے فیصلے کے خلاف متعلقہ فورم پر نظر ثانی اپیل دائر کر دی ہے۔
مزید پڑھیں: پی آئی اے کا لاہور سے اسکردو اور گلگت کے لیے دوطرفہ پروازیں شروع کرنے کا اعلان
ترجمان پی آئی اے نے کہا ہے کہ وہ عدالتی فیصلوں کا احترام کرتے ہیں تاہم فیصلے سے کئی اہم قانونی نکات سماعت میں شامل ہونے سے رہ گئے ہیں۔
پی آئی اے ترجمان نے مزید کہا کہ موجودہ نجکاری عمل اور اس ضمن میں انتظامی پیچیدگیوں سے متعلق عدالت کو آگاہ کرنا پی آئی اے کے دفاع کے لیے ضروری تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
این آئی آر سی پی آئی اے پی آئی اے افسران کو سزا.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: این ا ئی ا ر سی پی ا ئی اے پی ا ئی اے افسران کو سزا پی ا ئی اے افسران کو پی آئی اے کے لیے
پڑھیں:
سندھ بلڈنگ ، سرپرستوں کی مہربانیاں ،ضلع وسطی میں تعمیرات جاری
ڈی ڈی ماجد مگسی ،اے ڈی عاصم صدیقی غیر قانونی تعمیرات سے اضافی وصولیوں میں مگن
انہدام سے محفوظ رکھنے کے اضافی پیسے طلب کئے جانے لگے، افسران سسٹم کے نام پر سرگرم
گلبہار رضویہ سوسائٹی پلاٹ C4پر خلاف ضابطہ تعمیرات کے لیے فیضان راوت کو چھوٹ
سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی میں وسطی پر قابض افسران نے ناظم آباد میں غیر قانونی تعمیرات کروانے والی مافیا سے اعلیٰ حکام کے نام پر ہفتہ وار کروڑوں روپے کی رشوت وصول کرنے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے جس کے باعث علاقے کا بنیادی ڈھانچہ مکمل طور پر تبدیل ہوچکا ہے ۔رہائشی پلاٹوں پر کمرشل تعمیرات کا اجازت نامہ دینے کی مد میں سسٹم کے نام پر رہائشی پلاٹوں پر ہونے والی کمرشل تعمیرات کے ریٹ مقرر کر کے شہریوں کی محنت کی کمائی سے جمع کی جانے والی رقم اور جان کو خطرے میں ڈال کر اپنی جیبیں بھرنے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔ ذرائع کے مطابق ڈپٹی ڈائریکٹرماجد مگسی ،اے ڈی عاصم صدیقی نے بیٹر مافیا کو اعتماد میں لینے کے بعد سینکڑوں کی تعداد میں رہائشی پلاٹوں پر کمرشل پورشن یونٹ کی تعمیرات شروع کروا رکھی ہیں ۔ڈی جی اسحاق کھوڑو نے بھی سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے سیاسی سرپرستی میں پلنے والے افسران کی سرپرستی میں ہونے والی غیرقانونی تعمیرات کے خلاف مکمل طور پر پراسرار خاموشی اختیار کر رکھی ہے ۔پلاٹ C4رضویہ سوسائٹی گولیمار میں روڈ پر غیرقانونی تعمیرات کی سیاسی جماعت سے تعلق رکھنے والے فیضان راوت نامی شخص نے چھوٹ حاصل کر رکھی ہے۔ وسطی میں جاری قانونی دھندوں کی نشاندہی کے باوجود بااثر بدعنوان افسران احتسابی عمل سے بالا تر ہیں ۔ ڈائریکٹر جنرل اسحاق کھوڑو کے درمیان بھاری معاملات طے پانے کی بھی باتیں سننے میں آ رہی ہیں۔ ایک جانب وزیر بلدیات سعید غنی کے دعوے ہیں تو دوسری جانب ادارے کی بدنامی کا باعث بننے والے افسران ماہانہ کروڑوں روپے رشوت سسٹم کے نام پر وصول کر رہے ہیں۔نشاندہی کے باوجود بدعنوان افسران کے خلاف کارروائی نہ ہونا سرپرستوں کی سرپرستی کا پختہ ثبوت ہے ۔وسطی کے معروف علاقے ناظم آباد میں سینکڑوں غیر قانونی بننے والے پلاٹوں کی نشاندہی شہر قائد سے شائع ہونے والے متعدد اخبارات کی جانب سے بارہا تحقیقاتی اداروں کو کرائی جا چکی ہے۔ واضح رہے کے سینکڑوں پلاٹوں پر بدعنوان افسران کی سرپرستی میں اعلیٰ عدلیہ احکامات کے برخلاف غیرقانونی تعمیرات تاحال جاری ہیں۔