وقف ترمیمی قانون کے خلاف جنگ جاری رہے گی، اسد الدین اویسی
اشاعت کی تاریخ: 17th, April 2025 GMT
سپریم کورٹ نے مودی حکومت کو ایک ہفتے کے اندر تفصیلی جواب داخل کرنے کا حکم دیتے ہوئے عرضی گزاروں کو بھی جواب داخل کرنے کیلئے پانچ دنوں کا وقت دیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سپریم کورٹ آف انڈیا میں وقف ایکٹ کی سماعت پر آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی نے کہا کہ ہم اس قانون کو غیر آئینی سمجھتے ہیں۔ سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ سینٹرل وقف کونسل اور ریاستی وقف کونسل کی تشکیل نہیں کی جائے گی اور "یوزر کے ذریعہ وقف" کو حذف نہیں کیا جا سکتا۔ اسد الدین اویسی نے سپریم کورٹ میں سماعت کے بعد میڈیا نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے مزید کہا "جے پی سی کی بحث کے دوران میں نے بل کی مخالفت کرتے ہوئے ایک رپورٹ پیش کی تھی، حکومت کی طرف سے بل کی تمام ترامیم اور بل کی مخالفت کی تھی"۔ مجلس اتحاد المسلمین سربراہ نے زور دے کر کہا کہ اس قانون کے خلاف ہماری قانونی جنگ جاری رہے گی۔
واضح رہے آج سپریم کورٹ مین لگاتار دوسرے دن وقف ترمیمی قانون کے خلاف دائر عرضداشتوں پر سماعت ہوئی۔ جس میں آج بی جے پی کی حکومت کی جانب سے سولیسیٹر جنرل تشار مہتا نے جواب داخل کیا۔ وقف ترمیمی ایکٹ 2025 کے خلاف عرضی دائر کرنے والوں میں رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی بھی شامل ہیں۔ سپریم کورٹ نے فی الحال وقف جوں کا توں موقف برقرار رکھنے کا حکم دیا ہے۔ سپریم کورٹ نے مودی حکومت کو ایک ہفتے کے اندر تفصیلی جواب داخل کرنے کا حکم دیتے ہوئے عرضی گزاروں کو بھی جواب داخل کرنے کے لئے پانچ دنوں کا وقت دیا ہے۔ سپریم کورٹ نے سینٹرل وقف کونسل اور ریاستی وقف کونسل کی تشکیل پر فی الحال روک لگا دی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اسد الدین اویسی جواب داخل کرنے سپریم کورٹ نے وقف کونسل کے خلاف وقف کو
پڑھیں:
سپریم کورٹ کے سامنے سر تسلیم خم کرتے ہیں،جوڈیشل کمیشن کا ججز سنیارٹی کیس میں جواب
سپریم کورٹ آف پاکستان میں جوڈیشل کمیشن نے تحریری جواب جمع کرادیا، جواب اسلام آباد ہائی کورٹ کے پانچ ججز کی آئینی درخواست پر سماعت کرنے والے بنچ میں جمع کرایا گیا۔
رپورٹ کے مطابق جوڈیشل کمیشن آف پاکستان نے اپنے جواب میں کہا کہ زیرِ بحث آئینی درخواست میں 01 فروری 2025 کو جاری ہونے والے تبادلہ نوٹیفکیشن، 03 فروری 2025 کی سنیارٹی لسٹ، 12 فروری 2025 کو جاری ہونے والے قائم مقام چیف جسٹس کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن، اور 08 فروری 2025 کو دیے گئے نمائندگی فیصلے کو چیلنج کیا گیا ہے۔
جواب کے مطابق جوڈیشل کمیشن ایک آئینی ادارہ ہے جس کا دائرہ کار آئین کے آرٹیکل 175 اے کے تحت مقرر ہے، اور اس کا بنیادی کام سپریم کورٹ، ہائی کورٹس اور وفاقی شرعی عدالت کے ججوں کی تقرری کرنا ہے۔
جواب میں کہا گیا کہ موجودہ مقدمے کے حقائق بنیادی طور پر آرٹیکل 200 کے تحت ججوں کے تبادلوں سے متعلق ہیں، جس پر کمیشن کا براہ راست اختیار نہیں، جواب کو عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنایا جائے۔
جوڈیشل کمیشن نے تحریری جواب میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے سامنے سر تسلیم خم کرتے ہیں، جب بھی سپریم کورٹ معاونت کے لیے بلائے گی ہر ممکن معاونت دیں گے۔