وجے ورما سے بریک اپ کے بعد تمنا بھاٹیہ پہلی بار کس فلم میں جلوہ گر نظر آئیں گی
اشاعت کی تاریخ: 17th, April 2025 GMT
فلم ’’نو انٹری‘‘ کے سیکوئل کے لیے ہدایتکار بالآخر ایک ہیروئن کا انتخاب کرنے میں کامیاب ہو ہی گئے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق فلم ’’نو انٹری 2‘‘ کا اعلان تو 4 اپریل 2024 کو کیا گیا تھا جس کے لیے ارجن کپور، ورون دھون اور دلجیت دوسانج کو فائنل کیا گیا تھا۔
نو انٹری میں ہیروئنز میں سے ایک کا کردار بپاشا باسو نے ادا کیا تھا تاہم نو انٹری 2 کے لیے خاتون اداکارہ کی تلاش جاری تھی۔
جس کے لیے ادیتی راؤ حیدری کے ساتھ متعدد دیگر ہیروئنز کے نام بھی زیر گردش تھے۔
تاہم اب تمنا بھاٹیہ ممکنہ طور پر مرکزی خاتون اداکارہ کے طور پر فلم کا حصہ بنیں گی۔
مقامی نجی چینل نے دعویٰ کیا کہ سیکوئل میں تمنا بھاٹیہ کا کردار فلم میں اسی طرز کا ہوگا جیسا کہ فلم نو انٹری میں بپاشا باسو کا تھا۔
تاحال تمنا بھاٹیہ یا فلم پروڈیوسر بونی کپور کی جانب سے فلم کی کاسٹ میں اس نئے اضافے سے متعلق کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔
اگر تمنا بھاٹیہ کا نام فائنل ہوجاتا ہے تو فلم نوانٹری2 کی شوٹنگ کا آغاز جلد ہی ہوجائے گا۔ پروڈیوسر بونی کپور کے مطابق فلم 26 اکتوبر 2025 کو ریلیز کی جانی تھی۔
یاد رہے کہ 2005 کی فلم ’’نو انٹری‘‘ میں انیل کپور، سلمان خان اور فردین خان نے مرکزی کردار ادا کیے تھے جب کہ خواتین کاسٹ میں سلینا جیٹلی، لارا دتہ، ایشا دیول اور بپاشا باسو تھیں۔
دوسری جانب تمنا بھاٹیہ نے حال ہی میں اجے دیوگن کے ساتھ فلم رینجر کی شوٹنگ کا آغاز کیا ہے۔ اب دیکھتے ہیں بریک اپ کے بعد تمنا بھاٹیہ کی پہلی فلم نو انٹری 2 یا پھر رینجرز ریلیز ہوتی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: تمنا بھاٹیہ کے لیے
پڑھیں:
چولستان میں پہلی بار نایاب کیراکل بلی کی موجودگی؛ ویڈیو سامنے آ گئی
لاہور:چولستان کے ریگزاروں میں آج ایک تاریخی صبح کا آغاز ہوا، جب پہلی بار ایک نایاب جنگلی جانور کیراکل بلی کو قدرتی ماحول میں شکار کی تیاری کرتے ہوئے دیکھا گیا۔
یہ نایاب منظر اس وقت مزید دلکش بن گیا، جب کیراکل بلی کے آس پاس چنکارہ ہرنوں کا ایک ریوڑ بھی موجود تھا۔
واضح رہے کہ کیراکل بلی پاکستان میں معدومی کے خطرے سے دوچار جنگلی جانوروں میں شامل ہے اور اسے عموماً دیکھنا نہایت مشکل ہوتا ہے، خصوصاً چولستان جیسے خشک و نیم صحرائی علاقوں میں۔
اس کی موجودگی نہ صرف چولستان کے ماحولیاتی نظام کی صحت کی علامت ہے بلکہ وائلڈ لائف کی مسلسل نگرانی اور تحفظ کی کوششوں کا نتیجہ بھی ہے۔
اسسٹنٹ کنزرویٹر وائلڈ لائف رحیم یار خان مجاہد کلیم نے بتایا کہ یہ لمحہ ان کے کیریئر کا ایک ناقابل فراموش تجربہ تھا اور یہ قدرتی مناظر ہر فطرت دوست اور وائلڈ لائف اہلکار کے لیے خوشی کا باعث ہوتے ہیں۔
محکمہ وائلڈ لائف کی جانب سے اس نایاب مشاہدے کو محفوظ کر کے مستقبل کی تحقیق اور جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے استعمال کرنے کا ارادہ ظاہر کیا گیا ہے۔