ایس اے دلت کے انکشاف نے نیشنل کانفرنس سے پردہ اٹھا دیا ہے، وحید الرحمن پرہ
اشاعت کی تاریخ: 17th, April 2025 GMT
پی ڈی پی کے رکن اسمبلی نے کہا کہ نیشنل کانفرنس کے اس ڈرامہ کا واحد مقصد دفعہ 370 اور 35A کی منسوخی کو معمول بنانا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے اسمبلی ممبر وحید الرحمن پرہ نے کہا ہے کہ "را" کے سابق سربراہ ایس اے دلت کے نیشنل کانفرنس کے صدر فاروق عبداللہ پر انکشاف نے نیشنل کانفرنس سے پردہ ہٹا دیا ہے۔ وحید الرحمن پرہ نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ اس سے ہمیں پتہ چلتا ہے کہ وہ تمام شعلہ بیان تقریریں تھیں، اسٹیج پر غصے کا اظہار محض دکھاوا اور ٹھیئٹر تھا۔ اپنی نئی کتاب میں "را" کے سابق سربراہ ایس اے دلت نے انکشاف کیا کہ نیشنل کانفرنس کے صدر فاروق عبداللہ نے دفعہ 370 کو ختم کرنے کے لئے 2019ء میں نریندر مودی کے زیرقیادت حکومت کے اس اقدام کی نجی طور پر حمایت کی تھی۔
نیشنل کانفرنس نے اس کی تردید کی ہے اور اسے صرف خیالی تخیل قرار دیا ہے۔ وحید الرحمن پرہ نے کہا کہ قومی کانفرنس کا دکھاوا جموں و کشمیر کے لوگوں کو گمراہ کرنے کے لئے کیا گیا ہے کہ پارٹی ان کے حقوق کی حفاظت کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سچائی یہ ہے کہ وہ اس میں شامل تھے۔ پلوامہ کے رکن اسمبلی نے کہا کہ اس انکشاف سے کوئی حیرت نہیں ہونی چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ یہ وہی قومی کانفرنس ہے جو کئی دہائیوں تک خاموشی سے دیکھتی رہی کہ دفعہ 370 کو آہستہ آہستہ ختم کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کی میراث مزاحمت کی نہیں بلکہ سیاستدان کی حیثیت سے ایک آسان خاموشی ہے۔
پی ڈی پی کے لیڈر وحید پرہ نے کہا کہ نیشنل کانفرنس کے اس اچھی طرح سے تیار ڈرامہ کا واحد مقصد دفعہ 370 اور 35A کی منسوخی کو معمول بنانا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مقبول حکومت کے زیر سایہ 5 اگست 2019ء کے بعد خوف اور خطرے کا ماحول پھیل گیا۔ فاروق عبداللہ کو گلہ ہے کہ انہیں قید کیوں کیا گیا، دفعہ 370 کی منسوخی کے لئے مدد کے لئے تیار تھے وحید الرحمن پرہ نے کہا کہ سچائی سخت ہے لیکن اس سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ ایس اے دلت کا انکشاف کوئی صدمہ نہیں ہے بلکہ یہ حقیقت ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: وحید الرحمن پرہ نے نیشنل کانفرنس کے انہوں نے کہا کہ پرہ نے کہا کے لئے
پڑھیں:
گری ہوئی چیز کو اٹھا کر کھانے کا 5’ سیکنڈ رول’، حقیقت کیا ہے؟
یقین کریں… آپ نے بھی ہماری طرح یہ حرکت تو ضرور کی ہوگی، کہ چپس، چاکلیٹ یا شاید گرما گرم سموسہ نیچے گرا… اور آپ نے فوراً نظریں دوڑائیں، تیزی سے اسے اٹھایا، اور منہ میں ڈال لیا!
کیوں؟ کیونکہ آپ نے دل ہی دل میں کہا ہوگا: ’پانچ سیکنڈ نہیں ہوئے… ابھی کھایا جا سکتا ہے!‘۔
لیکن… اگر ہم آپ سے کہیں کہ یہ پانچ سیکنڈ والا رول صرف ایک جھوٹ ہے؟ جی ہاں، آپ برسوں سے ایک غلیظ فسانے کے ہاتھوں بےوقوف بن رہے ہیں!
”خان رول“ — جرم کی ابتدا!
پانچ سیکنڈ کا یہ عجیب قانون آخر آیا کہاں سے؟
1995 میں پہلی بار یہ اصول چَھپ کر سامنے آیا، مگر اس کا اصل قصہ تو بارہویں صدی میں، چنگیز خان کے زمانے سے جُڑا ہے۔
جی ہاں! افسانوی منگول فاتح چنگیز خان کے دربار میں ایک اصول تھا: ”جو کھانا خان کے لیے بنایا گیا ہے، وہ اتنا پاک ہے کہ اگر زمین پر بھی گر جائے، تب بھی کھانے کے قابل ہے!“
چاہے کھانے کے ذرے فرش پر کتنی دیر بھی پڑے رہیں — بس آنکھوں دیکھی مٹی جھاڑو، اور کھا جاؤ!
اس زمانے میں جراثیم کا کوئی تصور نہیں تھا۔ صفائی کا مطلب تھا: ”جو نظر آئے، اسے صاف کرو… باقی اللہ مالک!“
لیکن پھر سائنس بولی: ”خان صاحب، آپ غلط تھے!“
انیسویں صدی میں لؤی پاسچر نے سائنس کی دنیا کو چونکا دیا۔
انہوں نے بتایا کہ جراثیم نہ صرف موجود ہیں، بلکہ وہ ہر جگہ ہیں! ہوا میں، ہاتھوں پر، کپڑوں میں، اور زمین پر بھی!
مگر اس کے باوجود، پانچ سیکنڈ والا یہ جھوٹ صدیوں تک زندہ رہا۔
اور پھر آئی تباہ کن تحقیق!
2016 میں ایک امریکی سائنسدان، پروفیسر ڈونلڈ شیفر نے پانچ سیکنڈ رول کی دھجیاں اُڑا دیں۔
انہوں نے دو سال ایک تحقیق کی، جس میں کھانے کی مختلف اشیاء مثلاً مکھن لگی بریڈ، بغیر مکھن کی بریڈ، سٹرابری کینڈی اور تربوز کو مختلف سطحوں پر گرایا: لکڑی، ٹائل، اسٹیل، اور یہاں تک کہ کارپٹ پر بھی۔
اور ہر بار وقت بدلا گیا: ایک، پانچ، تیس، اور تین سو سیکنڈ۔ کُل 2560 تجربے کیے گئے۔
نتیجہ؟
جتنی بھی جلدی کھانے کو زمین سے اٹھا لیں — وہ جراثیم سے بچ نہیں سکتا!
کچھ دلچسپ حقائق:
حیرت انگیز طور پر کارپٹ پر جراثیم کی کھانے ممیں منتقلی سب سے کم تھی۔ کیونکہ اُس کی سطح اونچی نیچی ہوتی ہے، اور کھانے کو کم چھوتی ہے۔
سب سے زیادہ جراثیم چوسنے والی چیز نکلی تربوز! کیونکہ وہ گیلا ہوتا ہے، اور جراثیم کو نمی چاہیے ٹرانسفر ہونے کے لیے۔
خشک چیزوں جیسے ٹافی یا روٹی پر تھوڑے کم جراثیم چپکتے ہیں، لیکن ”کم“ کا مطلب ”صفر“ نہیں!
تو، اگلی بار کیا کریں؟
جب ٹافیاں، چپس یا فرائز نیچے گریں تو ”پانچ سیکنڈ“ گننے کی بجائے، سیدھا اسے کوڑے دان میں ڈالیں۔
کیونکہ جراثیم نظر نہیں آتے، مگر آپ کا پیٹ، آپ کی صحت، آپ کی ذمہ داری ہے۔
Post Views: 3