چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں فل کورٹ اجلاس، اعلامیہ جاری
اشاعت کی تاریخ: 17th, April 2025 GMT
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں ہونے والے فل کورٹ اجلاس کا اعلامیہ جاری کردیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: عدلیہ کی آزادی پر کسی قسم کا سمجھوتا نہیں کیا جائے گا، فل کورٹس اجلاس کا اعلامیہ
سپریم کورٹ کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں ہونے والے فل کورٹ اجلاس میں عدالتی استعدار کار بڑھانے پر غور کیا گیا، اجلاس میں سپریم کورٹ رولز 2025 کے ڈرافٹ اور ریاستی اخراجات پر مقرر کیے گئے وکلا کی فیسوں پر نظرثانی کی تجویز پر غور کیا گیا۔
اجلاس میں ہائیکورٹس کے سابق ججز کو سپریم کورٹ کے وکیل کے طور پر انرول کرنے سے متعلق سفارشات زیر غور آئیں، معلومات تک رسائی کے حق، اثاثہ جات کے اعلان کے عمل پر مشاورت ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ رولز 2025 کا ڈرافٹ تیار، ججوں سے مشاورت کے بعد منظوری کا امکان
اعلامیے میں کہا گیا ہے فل کورٹ اجلاس میں تمام ججزنےقیمتی آرا پیش کیں، فورم نے سپریم کورٹ رولز ترمیمی کمیٹی اور رجسٹرار آفس کی کارکردگی کو سراہا،اجلاس میں اگلا فل کورٹ اجلاس جلد منعقد کرنے پر اتفاق کیا گیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اعلامیہ جاری چیف جسٹس سپریم کورٹ یخییٰ آفریدی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اعلامیہ جاری چیف جسٹس سپریم کورٹ یخیی ا فریدی فل کورٹ اجلاس سپریم کورٹ اجلاس میں چیف جسٹس
پڑھیں:
ججز کے تبادلے چیف جسٹس کی مشاورت سے ہوئے، رجسٹرار سپریم کورٹ کا جواب
اسلام آ باد:ججز ٹرانسفر سینیارٹی کیس میں رجسٹرار سپریم کورٹ نے جواب جمع کرادیا اور کہا ہے کہ اس معاملے میں چیف جسٹس آف پاکستان کی مشاورت شامل تھی۔
رجسٹرار سپریم کورٹ کے جمع کرائے گئے جواب میں کہا گیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 200(1) کے تحت، صدر کسی ہائی کورٹ کے جج کو اس کی رضا مندی، چیف جسٹس پاکستان اور دونوں ہائی کورٹس کے چیف جسٹس صاحبان سے مشاورت کے بعد، کسی دوسرے ہائی کورٹ میں منتقل کر سکتا ہے۔
جواب میں کہا گیا ہے کہ آرٹیکل 200(1) کے تحت وضع کردہ طریقہ کار کو مدنظر رکھتے ہوئے، وزارتِ قانون و انصاف نے 01-02-2025 کو ایک خط کے ذریعے معزز چیف جسٹس آف پاکستان سے ججز کے تبادلے کی مشاورت حاصل کی۔
یہ مشاورت/اتفاقِ رائے چیف جسٹس آف پاکستان کی طرف سے 01-02-2025 کو فراہم کی گئی، اس جواب کو عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنایا جائے۔