فوٹو: فائل

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور کے اجلاس میں نجی حج ٹورز آپریٹرز کے صدر ثنااللّٰہ نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ نجی حج آپریٹرز کو سرکاری اسکیم کے ساتھ ہی درخواستیں لینے نہیں دی گئیں۔

قائمہ کمیٹی اجلاس کے دوران بریفنگ دیتے ہوئے انکا کہنا تھا کہ کابینہ نے حج پالیسی منظوری میں ڈھائی ماہ لگا دیے۔

انہوں نے  کہا کہ نجی حج آپریٹرز کو سرکاری اسکیم کے ساتھ ہی درخواستیں لینے نہیں دی گئیں، ہمیں بروقت درخواستیں نہ لینے دی گئیں تو ہم انتظامات نہیں کرسکے۔ 

مزید پڑھیں: پرائیویٹ ٹور آپریٹرز کی لاپروائی، ہزاروں عازمین حج سے محروم ہوگئے

ثنااللّٰہ نے مطالبہ کیا کہ اعلیٰ سطح کمیٹی بنا کر سعودی عرب بھیجی جائے اور مسئلہ حل کیا جائے، وزیر اعظم کے سامنے مسئلہ اٹھا کر مسئلہ حل کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ غلطی ہماری ہے یا وزارت کی، اس پر جزا و سزا بعد میں کرلیں، مگر اس وقت حاجی بھیجے جائیں۔

صدر نجی حج آپریٹرز کا کہنا تھا کہ اب تک 95 ارب روپے سعودی عرب جاچکے ہیں۔ اس پر رانا محمود کا کہنا تھا کہ ان معاملات کی وجہ سے حامد کاظمی اور اس وقت کے سیکریٹری جیل جاچکے ہیں۔

چیئرمین کمیٹی مولانا عطا الرحمان نے کہا کہ ہمیں جیل جانے سے بچائیں۔

یہ بھی پڑھیے پاکستان میں حج کے اخراجات خطے کے دیگر ممالک سے کم ہیں، سردار محمد یوسف

ڈپٹی سیکریٹری حج کا کہنا تھا کہ ٹور آپریٹرز کو بڑے کلسٹرز بنانے کا کہا کہ جو انہوں نے لیٹ کیا۔ اس بار حکومتی پالیسی تھی کہ 30 لاکھ روپے سے اوپر حج کرنے والے کا ڈیٹا ایجنسیوں اور ایف بی آر کو شیئر کیا جائے گا۔

انکا کہنا تھا کہ حوالہ و ہنڈی کی حوصلہ شکنی کرنے کیلئے اور بلیک منی پکڑنے کےلیے ایسی پابندی لگائی گئی، نجی ٹور کمپنیز نے 902 کمپنیوں کو ہی کوٹہ جاری کرنے پر ایک ماہ ضد کیے رکھی، ٹور آپریٹرز عدالت جا کر حکم امتناع لے آئے۔

انکا کہنا تھا کہ سعودی عرب رقم منتقل کرنے میں بھی مشکلات پیش آئیں، اگر ٹور آپریٹرز بروقت رقم بھیجتے رہتے تو مسئلہ پیدا نہ ہوتا۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: نجی حج آپریٹرز کا کہنا تھا کہ آپریٹرز کو کہا کہ

پڑھیں:

سندھ کے پانی پر قبضہ کرنے کیلئے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس نہیں ہوا، عمر ایوب

وفاقی دارالحکومت میں استحکام پاکستان کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے قائد حزب اختلاف کا کہنا تھا کہ کہا جاتا ہے پاکستان کو ہارڈ سٹیٹ ہونا چاہئے، جب پاکستان میں استحکام نہیں، قانون کی حکمرانی نہیں تو کیسے بنے گی ہارڈ سٹیٹ۔؟ اسلام ٹائمز۔ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب کا کہنا ہے کہ سندھ کے پانی پر قبضہ کرنے کے لیے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس ہی نہیں ہوا۔ وفاقی دارالحکومت میں استحکام پاکستان کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عمر ایوب کا کہنا تھا کہ کہا جاتا ہے پاکستان کو ہارڈ سٹیٹ ہونا چاہئے، جب پاکستان میں استحکام نہیں، قانون کی حکمرانی نہیں تو کیسے بنے گی ہارڈ سٹیٹ۔؟ انہوں نے کہا کہ  ریاست کی تعریف کیا ہے۔؟ ریاست مجلس شوری ہے، افواج، انٹیلی جنس ایجنسیاں ریاست کے اوزار ہیں۔ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف کا مزید کہنا تھا کہ سندھ کے پانی پر قبضہ کرنے کے لیے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس ہی نہیں ہوا۔

متعلقہ مضامین

  • آغا راحت کی سرکاری ملازمین پر تنقید مناسب نہیں، انجینیئر انور
  • پاکپتن: لڑکی کیساتھ مبینہ زیادتی، ملزمان گرفتار
  • وزیر مذہبی امور کا 67 ہزار عازمین کے حج پر جانے یا نہ جانے کے سوال کا جواب دینے سے گریز
  • جمعیت علماء اسلام کا پی ٹی آئی سے اتحاد نہ کرنے کا فیصلہ
  • سندھ کے پانی پر قبضہ کرنے کیلئے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس نہیں ہوا، عمر ایوب
  • خیرپور: ببرلو بائی پاس پر وکلا کا احتجاج، جانوروں سے بھرے ٹرک سمیت متعدد گاڑیاں پھنس گئیں
  • افغانستان پولیو ختم کرنے کیلئے پاکستان سے بہتر کوششیں کررہا ہے، مصطفیٰ کمال
  • کینالز معاملے کو افہام و تفہیم کے ساتھ حل کرنا ہے، عطا تارڑ
  • افغانستان کسی کو غلط سرگرمی کیلئے اپنی زمین استعمال نہیں کرنے دے گا، اسحاق ڈار
  • رواں سال پرائیویٹ حج اسکیم کے تحت جانے والے کتنے پاکستانی حج نہیں کر سکیں گے؟