IAEA کو غیرجانبدار رہنا چاہئے، رافائل گروسی سے ملاقات کیبعد محمد اسلامی کے تاثرات
اشاعت کی تاریخ: 17th, April 2025 GMT
صحافیوں سے اپنی ایک گفتگو میں ایرانی جوہری پروگرام کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ اس بین الاقوامی ادارے کی رپورٹس پیشہ ورانہ و تکنیکی ہوں، جن میں ایسے الفاظ کے استعمال سے گریز کیا جائے جو اسلامی جمہوریہ ایران کے مخالفین اور تخریبی میڈیا کو پروپیگنڈہ کرنے کا موقع فراہم کرسکیں۔ اسلام ٹائمز۔ بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے ڈائریکٹر "رافائل گروسی" گزشتہ روز ایک اعلیٰ سطحی وفد کے ہمراہ تہران پہنچے، جہاں انہوں نے آج اسلامی جمہوریہ ایران کے جوہری پروگرام کے سربراہ "محمد اسلامی" سے ملاقات کی۔ ملاقات کے بعد محمد اسلامی نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں ہمیشہ اس بات کی توقع رہتی ہے کہ IAEA غیر جانبدار رہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ اس بین الاقوامی ادارے کی رپورٹس پیشہ ورانہ و تکنیکی ہوں، جن میں ایسے الفاظ کے استعمال سے گریز کیا جائے جو اسلامی جمہوریہ ایران کے مخالفین اور تخریبی میڈیا کو پروپیگنڈہ کرنے کا موقع فراہم کرسکیں۔ محمد اسلامی نے کہا کہ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس معاملے پر رافائل گروسی ہم سے اتفاق نظر رکھتے ہیں اور انہوں نے ہمارے موقف کی تائید بھی کی۔ محمد اسلامی نے رافائل گروسی کے ساتھ ہونے والی بات چیت کے حوالے سے بتایا کہ ہم نے زیرِ بحث مسائل اور دیگر امور کے لیے مارچ 2023ء کے مشترکہ بیان کو بنیاد بنایا۔ جس کی رو سے ایران، IAEA کو اپنی ایٹمی تنصیبات تک رسائی دے گا۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز تہران پہنچنے کے بعد آئی اے ای اے کے ڈائریکٹر، فوری طور پر اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے دفتر پہنچے جہاں انہوں نے وزیر خارجہ "سید عباس عراقچی" سے ملاقات کی۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اسلامی جمہوریہ ایران رافائل گروسی محمد اسلامی
پڑھیں:
ایران کیساتھ مذاکرات میں اہم پیشرفت ہوئی ہے، امریکی محکمہ خارجہ
اپنے ایک بیان میں بدر البوسعیدی کا کہنا تھا کہ ایران و امریکہ کے درمیان غیر مستقیم مذاکرات میں تیزی آ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت وہ بھی ممکن ہے جو کبھی ناممکن تھا۔ اسلام ٹائمز۔ اٹلی کے دارالحکومت "روم" میں ایران-امریکہ غیر مستقیم مذاکرات کے 12 سے زائد گھنٹے گزرنے کے بعد، امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان "ٹامی بروس" نے المیادین سے گفتگو میں کہا کہ ان مذاکرات میں قابل توجہ پیشرفت ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ایرانی فریق سے اگلے ہفتے دوبارہ ملنے پر اتفاق کیا ہے۔ اسی دوران ٹرامپ انتظامیہ کے سینئر عہدیدار نے امریکی میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ روم میں تقریباََ 4 گھنٹے تک مذاکرات کا دوسرا دور جاری رہا۔ جس میں بالواسطہ و بلاواسطہ بات چیت مثبت طور پر آگے بڑھی۔ واضح رہے کہ امریکہ کے ساتھ بالواسطہ مذاکرات کے دوسرے دور میں ایرانی وفد کی قیادت وزیر خارجہ "سید عباس عراقچی" نے کی جب کہ امریکی وفد کی سربراہی مشرق وسطیٰ میں ڈونلڈ ٹرامپ کے نمائندے "اسٹیو ویٹکاف" کے کندھوں پر تھی۔
مذاکرات کا یہ عمل روم میں عمانی سفیر کی رہائش گاہ پر عمان ہی کے وزیر خارجہ "بدر البوسعیدی" کے واسطے سے انجام پایا۔ دوسری جانب مذاکرات کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے سید عباس عراقچی نے کہا کہ فریقین کئی اصولوں اور اہداف پر مثبت تفاہم تک پہنچ چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ رواں ہفتے بدھ کے روز ماہرین کی سطح تک مذاکرات کا یہ عمل آگے بڑھے گا جب کہ اعلیٰ سطح پر بات چیت کے لئے اگلے ہفتے اسنیچر کو اسی طرح بالواسطہ اجلاس منعقد ہو گا۔ سید عباس عراقچی نے کہا کہ اس وقت مذاکرات سے اچھی امید باندھی جا سکتی ہے لیکن احتیاط کی شرط کے ساتھ۔ ایرانی وزیر خارجہ کے ساتھ ساتھ اُن کے عمانی ہم منصب بدر البوسعیدی نے بھی دعویٰ کیا کہ ایران و امریکہ کے درمیان غیر مستقیم مذاکرات میں تیزی آ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت وہ بھی ممکن ہے جو کبھی ناممکن تھا۔