اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 17 اپریل 2025ء) یوکرین میں جنگ بندی پر اپنے یورپی شراکت داروں کے ساتھ تبادلہ خیال کے لیے ایک امریکی وفد آج جمعرات 17 اپریل کو فرانسیسی دارالحکومت پیرس پہنچا۔ اس بات چیت میں برطانوی وزیر خارجہ سمیت یورپی یونین کے بیشتر اعلیٰ سفارت کاروں کی شرکت بھی متوقع ہے۔

فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں جمعرات کے روز ہی پیرس میں امریکی وزیر خارجہ روبیو اور خصوصی مندوب وٹکوف سے ملاقات کرنے والے ہیں۔

یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی کے چیف آف اسٹاف کا کہنا ہے کہ کییف حکومت کا ایک وفد بھی یورپی یونین اور امریکی وفود سے ملاقات کے لیے پیرس میں موجود ہے۔

صدر زیلنسکی کے چیف آف سٹاف آندری یرماک نے سوشل میڈیا پر لکھا، ''میں ابھی پیرس پہنچا ہوں۔

(جاری ہے)

ہم وزیر خارجہ آندری سائبیگا اور وزیر دفاع رستم عمروف کے ساتھ یہاں آئے ہیں۔

‘‘ البتہ انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ فرانس میں ان کی کن رہنماؤں سے ملاقات ہونے والی ہے۔

کییف میں یوکرینی وزارت خارجہ کے ایک بیان کے مطابق فریقین ممکنہ مکمل جنگ بندی، بین الاقوامی امن دستوں کی شمولیت اور یوکرین کے سکیورٹی فریم ورک کی مضبوطی جیسے اہم امور پر تبادلہ خیال کریں گے۔

روس سے معاہدے سے پہلے ٹرمپ یوکرین کا دورہ کریں، زیلنسکی

یوکرین میں جنگ بندی کی کوششیں

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تین سالہ یوکرینی جنگ کو جلد ختم کرانے کے وعدے کیے ہیں اور اس سلسلے میں بعض کوششیں بھی ہوئی ہیں، تاہم ان کے باوجود ابھی تک کوئی خاص نتیجہ نہیں نکل پایا۔

ٹرمپ کے خصوصی مندوب اسٹیو وٹکوف نے گزشتہ جمعے کو سینٹ پیٹرزبرگ میں کریملن کے سربراہ کے ساتھ بات چیت کے بعد کہا تھا کہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن ''مستقل امن‘‘ کے امکان کو تسلیم کرتے ہیں۔ امریکہ میں ٹرمپ کے عہدہ صدارت سنبھالنے کے بعد سے وٹکوف کی صدر پوٹن سے یہ تیسری ملاقات تھی۔ وٹکوف نے اسی ہفتے پیر کے روز فوکس نیوز ٹی وی کے ساتھ ایک انٹرویو کے دوران کہا تھا کہ وہ ایک امن معاہدہ ''ابھرتا‘‘ ہوا دیکھ رہے ہیں۔

البتہ صدر پوٹن نے گزشتہ ماہ مکمل اور غیر مشروط جنگ بندی کی امریکی تجویز کو مسترد کر دیا تھا جبکہ کییف نے اس خیال کی حمایت کی تھی۔

یورپی سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ وہ امریکہ پر اس بات کے لیے زور دیں گے کہ وہ روس پر غیر مشروط جنگ بندی پر رضا مندی کے لیے مزید دباؤ ڈالے۔

سومی میں روسی میزائل حملہ ’جنگی جرم‘ ہے جرمنی کے متوقع چانسلر

روس اور یوکرین کے درمیان جنگ بندی کی کوشش کرتے ہوئے صدر ٹرمپ کی انتظامیہ نے ماسکو کے ساتھ تعلقات کو تیزی سے بہتر بنانے کے لیے اقدام کیے ہیں۔

تاہم واشنگٹن کی ماسکو کے ساتھ بات چیت اس طرز کی رہی ہے کہ کییف پوری طرح سے الگ ہو گیا۔

گزشتہ فروری میں وائٹ ہاؤس میں اس گرما گرم بحث کے بعد سے ٹرمپ اور زیلنسکی کے درمیان تناؤ میں کوئی خاص کمی نہیں آئی، جس میں امریکی صدر نے روس کے ساتھ امن مذاکرات پہلے شروع نہ کرنے پر یوکرین کے صدر کی سرزنش کی تھی۔

روس کے یوکرین پر حملے جاری

یوکرین کے ایک علاقائی گورنر نے بتایا کہ بدھ کی شام کو جنوب مشرقی یوکرین کے شہر دنیپرو میں روسی ڈرون حملے میں ایک بچے سمیت تین افراد ہلاک اور متعدد دیگر زخمی ہو گئے۔

گورنر کے مطابق ان حملوں سے کئی مقامات پر آگ بھڑک اٹھی۔ میئر بورس فلاتوف نے کہا کہ ایک حملہ میونسپل دفاتر سے 100 میٹر کے اندر ہوا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس سے کم از کم 15 مکانات کو نقصان پہنچا۔

یوکرینی شہر سومے پر روسی میزائل حملہ، تیس سے زائد ہلاکتیں

شمال مشرقی یوکرینی علاقے خارکیف کے گورنر نے بھی روسی حملے کی اطلاع دی ہے اور کہا کہ ایک روسی میزائل حملے میں ایزیم قصبے میں دو افراد زخمی ہو گئے۔

اے ایف پی، روئٹرز

ادارت: مقبول ملک

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے یوکرین کے کے ساتھ کے لیے

پڑھیں:

پیوٹن کا ایسٹر کے موقع پر یکطرفہ یوکرین جنگ بندی کا اعلان

MOSCOW, RUSSIA:

روس کے صدر ویلادیمیرپیوٹن نے ایسٹر کے موقع پر یوکرین میں یک طرفہ طور پر جنگ بندی کا اعلان کردیا۔

غیرملکی خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق روسی صدر ویلادیمیر پیوٹن نے ایسٹر کے موقع پر یوکرین میں جنگ بندی کا اعلان کیا اور اپنی فورسز کو ہفتے کی شام 6 بجے سے تمام کارروائیوں ختم کرنے کے احکامات جاری کردیے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق پیوٹن نے اپنی فوج کو ہفتے کی شام 6 بجے سے اتوار کی شام تک کارروائیاں ختم کرنے کا حکم دیا ہے۔

کریملن میں ملاقات کے دوران پیوٹن نے روسی آرمی چیف ویلیری گیراسیموف کو بتایا کہ انسانی بنیاد پر روس اپنے طور پر ایسٹر جنگ بندی کا اعلان کر رہا ہے اور اس دورانیے میں تمام افواج کو اپنی سرگرمیوں روکنے کا حکم ہے۔

پیوٹن نے اپنے آرمی چیف کو فوج سرگرمیاں موقف کرنے کا حکم دےدیا—فوٹو: رائٹرز

پیوٹن نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ یوکرین بھی اس مثال کی پیروی کرے گا لیکن اس دوران ہماری افواج دشمن کی جانب سے جنگ بندی کی ممکنہ خلاف ورزی اور اشتعال انگیزی سے نمٹنے کے لیے تیار رہیں گی۔

روسی صدر نے اپنے آرمی چیف کو کہا کہ جنگ بندی کے دوران دشمن کی جانب سے کسی قسم کی جارحیت کی گئی یا کوئی ایسا اقدام کیا گیا تو اس کا جواب دینے کے لیے ہماری فوج کو مکمل طور پر تیار رہنا چاہیے۔

متعلقہ مضامین

  • یوکرین اور روس میں رواں ہفتے ہی معاہدے کی امید، ٹرمپ
  • روس عارضی جنگ بندی کا جھوٹا تاثر پیش کر رہا ہے، زیلنسکی
  • پیوٹن کا 30 گھنٹوں کی خصوصی جنگ بندی کا اعلان، یوکرینی صدر شک میں پڑ گئے
  • روسی صدر پیوٹن کا ایسٹر کے موقع پر یکطرفہ یوکرین جنگ بندی کا اعلان
  • روسی صدر کا یوکرین میں عارضی جنگ بندی کا اعلان
  • ایسٹر کے موقع پر روس یوکرین میں جنگی کارروائیاں نہیں کرے گا، روسی صدر کا فیصلہ
  • پیوٹن کا ایسٹر کے موقع پر یکطرفہ یوکرین جنگ بندی کا اعلان
  • نئے جرمن چانسلر کروز میزائل فراہم کریں، یوکرینی سفارت کار
  • سابق امریکی صدر کینیڈی کے قتل سے متعلق 10 ہزار صفحات پر مشتمل ریکارڈ جاری
  • امریکا کا یوکرین جنگ بندی میں ثالثی سے دستبرداری کا عندیہ