وزیراعلیٰ نے فلم انڈسٹری میں 2 ارب روپے کی گرانٹ تقسیم کرنے کی منظوری دیدی
اشاعت کی تاریخ: 17th, April 2025 GMT
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن )پنجاب حکومت نے فلم انڈسٹری کو پروموٹ کرنے کیلئے بڑا فیصلہ کرلیا۔
رپورٹ کے مطابق وزیراعلی پنجاب مریم نوازشریف نے ملک کی فلم انڈسٹری میں 2 ارب روپے کی گرانٹ تقسیم کرنے کی منظوری دیدی ہے۔مقبول ترین فلمیں بنانے والے فلم سازوں اور ہدایت کاروں کو رقم مل سکے گی جس کیلئے وزیراعلی پنجاب مریم نوازشریف نے فلم فنڈز ڈسٹریبیوشن کمیٹی بھی تشکیل دی ہے۔
کمیٹی میں صوبائی وزیر انفارمیشن اینڈ کلچر عظمی بخاری، صوبائی وزیر خزانہ مجتبیٰ شجاع الرحمن شامل ہوں گے۔کمیٹی میں سیکرٹری انفارمیشن، سیکرٹری پی اینڈ ڈی، سیکرٹری خزانہ بھی شامل ہوں گے۔
وفاقی محتسب کی پنڈ دادنخان میں کھلی کچہر ی، حا ضر نہ ہو نیوالے محکموں کے مقامی سر برا ہان کیخلاف کا رروائی کا فیصلہ
واضح رہے کہ فنڈز ان ہدایت کاروں اور فلم سازوں کو ملیں گے جنہوں نے پانچ سالوں میں کم از کم ایک فلم بنائی ہو جبکہ فنڈز کے حصول کے لئے ضروری ہوگا کہ فلم کا اسکرپٹ اور کاسٹ سے متعلق بھی تفصیلات بتائی جائیں۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
خیبر پختونخوا کی بے اختیار بلدیاتی حکومتیں اور نمائندے 3 سال گزرنے کے باوجود فنڈز سے محروم
خیبر پختونخوا کی بے اختیار بلدیاتی حکومتیں اور نمائندے 3 سال گزرنے کے باوجود فنڈز سے محروم ہیں، ویلج کونسلر اور بلدیاتی نمائندے ایک پیسہ اعزازیہ بھی نہیں دیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق پشاور سمیت خیبر پختونخوا کے تمام اضلاع میں بلدیاتی حکومتیں تو قائم ہیں لیکن عملی طور پر ان کے پاس نہ فنڈز ہیں، نہ اختیارات، 3 سال گزرنے کے باوجود مقامی نمائندے ایک ایک پیسے کو ترس رہے ہیں۔
خیبر پختونخوا کی بے اختیار بلدیاتی حکومتیں اور نمائندے فنڈز کو ترس گئے، نائبر ہوڈ اور ویلیج کونسلز کے چیئرمین لاکھوں روپے واجب الادا اعزازیے کے انتظار میں ہیں، جبکہ تمام چیئرمین تاحال 30 ہزار روپے ماہانہ اعزازیہ بھی نہیں پا سکے۔
تحصیل اور ڈسٹرکٹ مئیرز بھی حکومت کی ”قسطوں“ کے منتظر ہیں۔ 90 ارب روپے کے ترقیاتی فنڈز کی منظوری تو ہو چکی ہے،لیکن زمین پر کام کی صورتحال صفر ہے ۔
بلدیاتی نمائندوں نے بارہا احتجاج بھی کیا لیکن صوبائی حکومت صرف باتوں سے ٹالتی رہی۔ بلدیاتی نظام کو مؤثر بنانے کے حکومتی دعوے، صرف کاغذوں کی حد تک محدود نظر آتے ہیں۔
بلدیاتی حکومتوں کا وجود صرف نام کا رہ گیا ہے۔ اختیارات کی منتقلی اور فنڈز کی فراہمی کے بغیر مقامی حکومتیں عوامی مسائل کیسے حل کریں گی؟ یہ سوال اب ہر شہری کی زبان پر ہے۔