پاکستان نازک موڑ پر کھڑا ہے: احسن اقبال
اشاعت کی تاریخ: 17th, April 2025 GMT
---فائل فوٹو
وفاقی وزیرِ منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ سائنس ٹیکنالوجی اور انجینئرنگ کے بنیادی ڈھانچے کو قومی ترقی کے اہداف کے ساتھ ہم آہنگ کرنے کی ضرورت ہے، پاکستان ایک نازک موڑ پر کھڑا ہے۔
احسن اقبال نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ دانش یونیورسٹی کا قیام پاکستان کی تکنیکی ترقی کی جستجو میں گیم چینجر ثابت ہو گا، برآمدات پر مبنی معیشت اڑان پاکستان منصوبے کی نبض ہے، پاکستان کی برآمدات کو ٹیکسٹائل سے ٹیکنالوجی کی طرف منتقل کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اپنا کھویا ہوا علمی ورثہ دوبارہ حاصل کرنا ہو گا، آج قومیں تیل اور گیس پر نہیں بلکہ ہنر اور ٹیکنالوجی کی بنیاد پر مقابلہ کر رہی ہیں، قوم کا مستقبل قدرتی وسائل سے نہیں بلکہ علم پیدا کرنے کی صلاحیت سے متعین ہو گا۔
وفاقی وزیرِ منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ نوجوان دانش یونیورسٹی سے مستفید ہوں گے۔
احسن اقبال کا کہنا ہے کہ ہم یہاں ملک کو ٹیکنو اکانومی میں تبدیل کرنے کے لیے آئے ہیں، مسلم دنیا عالمی آبادی کی 25 فیصد نمائندگی کرتی ہے، لیکن سائنسی ترقی میں مسلم ممالک کا 2 فیصد سے بھی کم حصہ ہے۔
احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان کو اپنا کھویا ہوا علمی ورثہ دوبارہ حاصل کرنا ہو گا، آج قومیں تیل اور گیس پر نہیں بلکہ ہنر اور ٹیکنالوجی کی بنا پر مقابلہ کر رہی ہیں۔
احسن اقبال نے کہا کہ جنوبی کوریا، سنگاپور، اسرائیل سائنس ٹیکنالوجی، اختراع میں سرمایہ کاری سے اکنامک سپر پاور بن گئے، پاکستان کے سائنس دان اور انجینئر ہمارے ترقی کے سفر میں مرکزی کردار کے حامل ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ کل 300 زرعی سائنسدانوں کا ایک گروپ چین میں ٹریننگ کے لیے پاکستان سے روانہ ہوا، یہ لوگ گرین انقلاب 3.
احسن اقبال نے یہ بھی کہا کہ زرعی سائنسدانوں کے اس گروپ میں 50 فیصد خواتین تھیں، خواتین کے لیے ٹیکنالوجی تک رسائی کو یقینی بنانا ہماری ترجیح ہے۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: احسن اقبال نے کہا کہا کہ کے لیے
پڑھیں:
دنیا کے ساتھ چلنے کے لئے اکنامک ریفارمز کی ضرورت ہے،احسن اقبال
وفاقی وزیر ڈولپمنٹ اینڈ پلاننگ احسن اقبال نے کہا ہے کہ ہمیں دنیا کے ساتھ چلنے کے لئے اکنامک ریفارمز کی ضرورت ہے، مارکیٹ میں نئی تبدیلی کے لئے خود کو تیار رکھیں، ایک وقت میں ہر گھر میں قالین تیار کیا جاتا تھا، یہ انڈسٹری آج ختم ہوچکی ہے۔
سیالکوٹ میں صعنت کاروں سے خطاب نے کہا کہ شہر اقبال خوابوں کو حقیقت میں بدلنے کی مہارت رکھتا ہے، ذہن میں ایک ہی سوال اٹھتا ہے پاکستان وہ کیوں نہیں بن سکا جو بننا چاہئے تھا۔ 1960 پاکستان کی مجموعی 200 ارب ڈالر کی ایکسپورٹ تھی، آج دیگر ممالک ہم سے بہت بہتر ایکسپورٹ میں زرمبادلہ کما رہے ہیں۔
احسن اقبال نے کہا کہ ہمارا دوسرا چیلینج یہ ہے دنیا چوتھی اور پانچویں جنریشن میں جا رہی ہے، آرٹیفشل انٹیلیجنس ٹیکنالوجی سے بہت کچھ بدل جائے گا، ہمیں اس کے لئے فوری ٹاسک فورس قائم کرنا ہو گی نہیں تو پیچھے رہ جائیں گے۔
ان کا کہنا تھاکہ ہم نے ہر چیز کو سیاسی کر دیا ہے ہماری کوشش ہے کہ صاف پانی کے پلان پر عملدرآمد کریں، دنیا میں ترقی سڑکوں اور کارخانوں سے نہیں ہو تی، جس ملک میں انسانی وسائل موجود ہیں وہاں ترقی ملے گی۔
انہوں نے کہا کہ چائنہ میں چودہ سال تک ہر فرد کی تعلیم لازمی ہے، ہماری شرح خواندگی ساتھ فیصد ہے، ہر کامیاب ملک میں پچاس فیصد آبادی خواتین سپورٹ پر مشتمل ہے، ترقی پذیر ممالک میں شامل ہونے کے لئے 90 فیصد شرح خواندگی ہونی چاہیے، ہمارے ملک میں چالیس فیصد نئی نسل ذہنی تناؤ کا شکار ہے۔
احسن اقبال نے کہا کہ سوشل پلان کے بغیر آپ عمارت کھڑی نہیں کر سکتے، صعنتکاروں کو اپنی ایکسپورٹ کو چھ بلین ڈالر تک پہنچانے کے سوشل۔اکنامک پلان تیار کرنا چاہئے، دنیا کا تجارتی سسٹم اب نئے دور میں داخل ہو چکا ہے، 5 سالہ ایکسپورٹ پلان تیار کرے تاکہ واضح ہو سکے حکومت آپ کے لئے کیا کر سکتی ہے۔
احسن اقبال نے کہا کہ ہمیں دنیا کے ساتھ چلنے کے لئے اکنامک ریفارمز کی ضرورت ہے، مارکیٹ میں نئی تبدیلی کے لئے خود کو تیار رکھیں، ایک وقت میں ہر گھر میں قالین تیار کیا جاتا تھا، یہ انڈسٹری آج ختم ہوچکی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے اس انڈسٹری پر سرمایہ کاری نہیں کی، ہمیں آنے والے کل کے لئے خود کو تیار رکھنا چاہیے، دنیا کے ساتھ چلنے کے لئے جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ رہیں، ہم ایس ایم ای سیکٹرکے لئے منصوبہ لے کر آرہے ہیں، صنعتکاروں کے تمام مسائل کے حل کے لئے ہر ممکن کوشش کریں گے۔