ورلڈ بینک نے کہا ہے کہ پاکستان میں تنخواہ دار زرعی آمدنی پر صوبائی سطح پر ٹیکس ایک مثبت قدم ہے، اب جائیداد کے شعبے کو بھی درست طریقے سے رجسٹر اور ٹیکس نیٹ میں لایا جانا چاہیے، پاکستان کا ٹیکس نظام انصاف کے اصولوں کے لحاظ سے غیر منصفانہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: آئندہ بجٹ میں کون سے ٹیکس ختم ہونے جا رہے ہیں؟

ورلڈ بینک کے لیڈ کنٹری اکنامسٹ ٹوبیاس ہاک نے اسلام آباد میں پائڈ کے زیر اہتمام ہونے والی کانفرنس “پاکستان کا مالیاتی راستہ ’شفافیت اور اعتماد کو فروغ دینا‘ کے ایک پینل مباحثے میں کہا کہ پاکستان میں تنخواہ دار طبقے پر بڑھتا ہوا بوجھ صرف اسی صورت میں کم ہوسکتا ہے جب ٹیکس نیٹ کو وسعت دی جائے اور تمام آمدن کو اس میں شامل کیا جائے۔

ٹوبیاس ہاک نے کہا کہ ٹیکس کے نظام میں اصلاحات کی ضرورت ہے کیونکہ موجودہ نظام سے قلیل مدتی فائدے تو حاصل ہورہے ہیں لیکن طویل مدتی آمدنی کے مواقع ضائع ہورہے ہیں، زرعی آمدنی پر صوبائی سطح پر ٹیکس ایک مثبت قدم ہے، اب جائیداد کے شعبے کو بھی درست طریقے سے رجسٹر اور ٹیکس نیٹ میں لایا جانا چاہیے۔ ڈیجیٹل نظام کے ذریعے ٹیکس نیٹ کو وسعت دینا اور تمام آمدن شامل کرنا تنخواہ دار طبقے پر بوجھ کم کرنے کی راہ ہموار کرسکتا ہے۔

انہوں نے اس بات پر حیرت کا اظہار کیا کہ24 کروڑ کی آبادی میں صرف 50لاکھ لوگ ٹیکس ریٹرن فائل کرتے ہیں، اور زیادہ تر ٹیکس جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) کی شکل میں وصول کیا جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب: لینڈ مافیا کی چالبازی کا توڑ، دیہی ہاؤسنگ اسکیمز بھی ٹیکس نیٹ میں شامل

انہوں نے کہا ’پاکستان کا ٹیکس نظام انصاف کے اصولوں کے لحاظ سے غیر منصفانہ ہے، اگر ملک صرف 50 لاکھ فائلرز کے ساتھ چلتا رہا تو اس سے کوئی دیرپا حل ممکن نہیں۔‘

اخراجات کے حوالے سے پائڈ کے وائس چانسلر ندیم جاوید نے انکشاف کیا کہ پاکستان میں ترقیاتی بجٹ کا 40 فیصد کمیشن کی صورت میں ضائع ہو جاتا ہے کیونکہ آڈیٹر جنرل پاکستان کے بغیر 5 سے7 فیصد کمیشن دیے کوئی بل کلیئر نہیں ہوتا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news پاکستان پراپرٹی ٹیکس تنخواہ دار طبقہ ٹوبیاس ہاک ٹیکس ورلڈ بینک.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پاکستان پراپرٹی ٹیکس تنخواہ دار طبقہ ٹیکس ورلڈ بینک تنخواہ دار ورلڈ بینک ٹیکس نیٹ

پڑھیں:

طلال چودھری کو مشورہ ہے وہ نون لیگ کی تنظیم سازی پر توجہ دیں، عمر ایوب

ایک نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی کے خلاف تمام مقدمات جھوٹے ہیں، ہماری قیادت کےخلاف بھی سارے بوگس کیسز بنائےگئے۔ انہوں نے کہا کہ 9 مئی کےحوالے سے سی سی ٹی وی فوٹیجز سامنے لائی جائیں، حکومت سے مذاکرات میں بھی ہم نے بانی تک رسائی کی شرط رکھی تھی۔ اسلام ٹائمز۔ قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا ہے کہ عمران خان تک رسائی کے معاملے پر حکومت خوفزدہ ہے۔ ایک نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے عمر ایوب کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی کے خلاف تمام مقدمات جھوٹے ہیں، ہماری قیادت کےخلاف بھی سارے بوگس کیسز بنائےگئے۔ انہوں نے کہا کہ 9 مئی کےحوالے سے سی سی ٹی وی فوٹیجز سامنے لائی جائیں، حکومت سے مذاکرات میں بھی ہم نے بانی تک رسائی کی شرط رکھی تھی، بانی پی ٹی آئی تک رسائی کے معاملے پر حکومت خوفزدہ ہے۔ قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ بیرسٹر گوہر بطور وکیل بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کرلیتے ہیں، طلال چودھری کو مشورہ ہے وہ نون لیگ کی تنظیم سازی پر توجہ دیں۔

عمر ایوب نے کہا کہ بشریٰ بی بی تک وکلا کی رسائی نہیں ہورہی، وہ کیسے کسی کی رسائی روکیں گی، میں نے استعفیٰ دینے کا خود فیصلہ کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسی کوئی بات نہیں کہ سلمان اکرم راجہ پارٹی کو سکول کی طرح  اور پی ٹی آئی میں کوئی فارورڈ بلاک نہیں بنے گا، ووٹ بیچنے والوں کو بھی پارٹی سے نکال دیا گیا ہے۔ قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر نے مزید کہا کہ مقتدرہ سے مذاکرات کا کوئی معاملہ نہیں چل رہا، بطور اپوزیشن لیڈر مقتدرہ کے کسی نمائندے سے ملاقات نہیں ہوئی۔

متعلقہ مضامین

  • وزیر خزانہ کی آئی ایم ایف کو اصلاحات جاری رکھنے کی یقین دہانی
  • پاکستانی یوٹیوبرز کے بینک اکاؤنٹس کیوں بند ہوئے، اصل سبب کیا بنا؟
  • ویمنز ورلڈ کپ تک رسائی، پاکستان ٹیم کی کپتان فاطمہ ثنا کیلیے بڑا اعزاز
  • پیچیدہ ٹیکس نظام،رشوت خوری رسمی معیشت کے پھیلاؤ میں رکاوٹ
  • معاشی ترقی اور اس کی راہ میں رکاوٹ
  • ورلڈ کپ کے لیے قومی ویمنز کرکٹ ٹیم بھارت نہیں جائے گی: محسن نقوی
  • گورننس سسٹم کی خامیاں
  • طلال چودھری کو مشورہ ہے وہ نون لیگ کی تنظیم سازی پر توجہ دیں، عمر ایوب
  • ٹرانس جینڈر کپ: سکھر نے خیرپور کو شکست دیکر ٹائٹل جیت لیا
  • سوشل میڈیا سے خوفزدہ لوگ اپنے غصے کو ٹھنڈا کریں، عارف علوی کا مشورہ