بیرسٹر سیف کا وفاقی وزیر پٹرولیم کیخلاف قانونی چارہ جوئی کا عندیہ WhatsAppFacebookTwitter 0 17 April, 2025 سب نیوز

پشاور(سب نیوز)مشیر اطلاعات خیبرپختونخوا بیرسٹر ڈاکٹرسیف نے وفاقی وزیر پٹرولیم کے وزیر اعلی خیبر پختونخوا پر لگائے گئے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے قانونی چارہ جوئی کا عندیہ دے دیا۔
وفاقی وزیر پٹرولیم کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے بیرسٹر سیف کا کہنا تھا کہ علی پرویز ملک نے وزیراعلی خیبرپختونخوا پرجھوٹیاورمن گھڑت الزامات لگائے ہیں، علی امین گنڈاپور نے مائنز اینڈ منرلز بل سے متعلق کسی کاغذ پر دستخط نہیں کئے ہیں، مائنز اینڈ منرلز بل سے متعلق وفاق کے ساتھ کسی قسم کا معاہدہ نہیں ہوا۔انہوں نے کہا کہ وفاقی وزیر اپنے بیان کا ثبوت دیں، ورنہ ان کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا حق محفوظ رکھتے ہیں، وزیراعلی خیبرپختونخوا پر جھوٹے الزامات لگانے پر قانونی چارہ جوئی کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ مائنز اینڈ منرلز بل صوبے کے مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے بنایا گیا ہے، یہ خیبرپختونخوا کی ترقی اور ملکیتی معدنی ذخائر کے تحفظ اور ترقی کا قانون ہے، قانون کے بنانے میں کسی بیرونی اثرورسوخ کو خاطرمیں نہیں لایا گیا۔صوبائی مشیر اطلاعات نے مزید کہا کہ اگر دیگرصوبوں نے وفاق کی ہدایات پر قانون سازی کی ہے تو وہ ان کا اختیار ہے، خیبرپختونخوا حکومت نے صوبے کے عوام کے مفادات کو مدنظر رکھ کر قانون سازی کی ہے۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: قانونی چارہ جوئی کا وفاقی وزیر پٹرولیم

پڑھیں:

 مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا کا وفاقی حکومت کی جانب سے افغانستان کے ساتھ بات چیت کے عمل کے آغاز کا خیرمقدم

مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا بیرسٹر سیف نے وفاقی حکومت کی جانب سے افغانستان کے ساتھ بات چیت کے عمل کے آغاز کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگرچہ یہ فیصلہ دیر سے کیا گیا، لیکن ”دیر آئے درست آئے“ کے مصداق یہ اقدام خوش آئند ہے۔ بیرسٹر سیف نے اپنے بیان میں کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت کئی بار وفاق سے مطالبہ کر چکی تھی کہ افغانستان کے ساتھ مذاکرات کا سلسلہ شروع کیا جائے تاکہ دہشت گردی کے خاتمے اور خطے میں امن کے لیے مؤثر اقدامات کیے جا سکیں۔ انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا اس وقت دہشت گردی کے خلاف فرنٹ لائن پر ہے اور سب سے زیادہ متاثرہ صوبہ ہے، اس لیے اس حساس عمل میں صوبے کو نظر انداز کرنا غیر سنجیدگی کا مظاہرہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا حکومت نے تین ماہ قبل افغانستان سے بات چیت کے لیے ”ٹرمز آف ریفرنس“ (ٹی او آرز) وفاقی حکومت کو ارسال کیے تھے، جن میں قبائلی عمائدین سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز کو شامل کرنے پر زور دیا گیا تھا۔ بیرسٹر سیف کے مطابق یہ ٹی او آرز مذاکراتی عمل کو بامعنی اور کامیاب بنانے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔  انہوں نے واضح کیا کہ تمام اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیے بغیر بات چیت کا عمل سودمند ثابت نہیں ہو سکتا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر حکومت واقعی خطے میں پائیدار امن چاہتی ہے تو اسے سنجیدگی کے ساتھ خیبر پختونخوا حکومت اور دیگر متاثرہ فریقین کو مشاورت میں شامل کرنا ہوگا۔بیرسٹر سیف نے اس امید کا اظہار کیا کہ وفاقی حکومت اب سنجیدہ رویہ اپناتے ہوئے تمام متعلقہ فریقین کے ساتھ مل کر جامع حکمتِ عملی اختیار کرے گی تاکہ افغانستان سے مذاکرات کے ذریعے پائیدار اور دیرپا امن ممکن بنایا جا سکے۔

متعلقہ مضامین

  • منرلز بل پر تنقید کے پیچھے پورا مافیا، عمران خان سے ملاقات میں بات کلیئر ہو جائےگی، علی امین گنڈاپور
  • حکومتی ارکان مائنز اینڈ منرلز بل پر رو رہے ہیں کابینہ نے کیوں منظور کیا؟ اپوزیشن لیڈر کے پی
  • نئی ترمیم لانے کی فی الحال کوئی تجویز نہیں: وزیرِ قانون اعظم نذر تارڑ
  • تحریک طالبان پاکستان کا بیانیہ اسلامی تعلیمات، قانون، اخلاقیات سے متصادم قرار
  • اختر مینگل کا مائنز اینڈ منرلز ایکٹ کیخلاف عدالت جانے کا اعلان
  • ٹھٹھہ میں وزیرمملکت کی گاڑی پر حملہ، وفاقی و صوبائی حکومتوں کا نوٹس
  • خیبرپختونخوا حکومت کا انقلابی اقدام، ٹرانسپلانٹ اور امپلانٹ سروسز صحت کارڈ میں شامل
  • مقتدرہ ہوش کے ناخن لے، معاملات حل نہ ہوئے تو سڑکوں پر نکلے بغیر چارہ نہ ہوگا. سلمان اکرم راجہ
  •  مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا کا وفاقی حکومت کی جانب سے افغانستان کے ساتھ بات چیت کے عمل کے آغاز کا خیرمقدم
  • امریکا کا یوکرین جنگ بندی میں ثالثی سے دستبرداری کا عندیہ