اسرائیل کی اصولی مخالفت پر قائداعظم کی مہر بھی ثبت ہے، امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن
اشاعت کی تاریخ: 17th, April 2025 GMT
امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن کا کہنا ہے کہ پاکستان اور فلسطین کے مابین انسانی ہمدردی اور ایمان کا پرانا رشتہ موجود ہے جس کی عمر قرارداد پاکستان سے وابستہ ہے جبکہ اسرائیل کی اصولی مخالفت پر قائداعظم کی حمایت کی مہر بھی ثبت ہے۔
لاہور میں فلسطین کے حق میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمن کا کہنا تھا کہ 1940 میں لاہور کے منٹوپارک میں مسل لیگ کے جلسہ میں قرارداد پاکستان پیش کرنے کے بعد دوسری قرارداد فلسطین کے حق میں پیش کی گئی تھی۔
حافظ نعیم الرحمن کے مطابق اسی طرح قائد اعظم نے بھی اسرائیل کو ناجائز ریاست قرار دیتے ہوئے اسے تسلیم نہ کرنے کا اعلان کیا تھا، جس کے بعد پہلے پاکستانی وزیر اعظم لیاقت علی خان نے بھی دورہ امریکا میں بے جا مراعات کے عوض اسرائیل کو تسلیم کرنے سے انکار کردیا تھا۔
ٌخبر اپڈیٹ کی جارہی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن فلسطین قرارداد پاکستان لیاقت علی خان وزیر اعظم.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن فلسطین قرارداد پاکستان لیاقت علی خان حافظ نعیم الرحمن
پڑھیں:
حکومت کو کوئی حق نہیں کہ فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی مارچ کو روکے: لیاقت بلوچ
نائب امیرِ جماعتِ اسلامی لیاقت بلوچ — فائل فوٹووفاقی وزیرِ داخلہ محسن نقوی اور وزیرِ مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری کا لیاقت بلوچ سے ٹیلی فونک رابطہ ہوا ہے۔
جماعت اسلامی کے اعلامیے کے مطابق ٹیلی فونک رابطے میں آج اسلام آباد میں یکجہتیٔ فلسطین مارچ کے حوالے سے گفتگو ہوئی۔
جماعتِ اسلامی پاکستان کے نائب امیر لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ حکومت کو کوئی حق نہیں کہ فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی مارچ کو روکے، جماعت اسلامی کا فلسطین سے اظہار یکجہتی مارچ پُرامن ہوگا۔
نائب امیرِ جماعتِ اسلامی لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ وزیرِ اعظم شہباز شریف صوبوں کی شکایات کا ازالہ کریں۔
اُنہوں نے مزید کہا کہ حکومت رکاوٹیں کھڑی کر کے پوری دنیا میں رسوا نہ ہو اور آج اسلام آباد میں یکجہتی فلسطین ریلی روکنے سے اجتناب کرے۔
لیاقت بلوچ نے کہا کہ فلسطین سے اظہار یکجہتی کے لیے کوئی نو گو ایریا نہ بنایا جائے۔
اُنہوں نے یہ بھی کہا کہ کویت کا اسرائیل سے تعلقات ختم کرنے کا اعلان پوری امت کی ترجمانی ہے۔